Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ali Akbar Natiq
  4. Karmazof Bradran

Karmazof Bradran

کرامازوف برادران

احباب پچھلے دس دن کی کمائی یہی ہے کہ اِسے بالآخر پڑھ لیا ہے۔ کیا بتائوں دستو فئسکی کن اذیتوں کا مسافر تھا۔ اُس کے جتنے ناول پڑھ چکا ہوں، اِس ناول سمیت ایک غم و اندوہ کا لاوا، اندرون و بیرون کی صداقتیں، صداقتوں کے پیچھے اِنائیں، جھوٹ کے پیچھے ایک اور جھوٹ، پھر ایک اور جھوٹ، غصہ کے اندر موہوم محبت کی چنگاریاں، چنگاریوں کو ہوا دیتی ہوئی دنیا، محبت کے قرب میں بیٹھا ہوا حسد کا سانپ، سانپ کے زہر میں چھپا ہوا تریاق۔

یہ ناول نگار کیا کچھ دریافت نہیں کرتا۔ انسان کے اندرون کے خلا میں خدا کے تصور کی خانگی، وجود کی تنہائی میں اقرار و انکار کی چپقلش، گناہ میں ثواب کی روشنی اور ثواب میں گناہ کی کثافت۔ فنا میں بقا کی تعمیر اور بقا میں مرگ کی مشیت، کائنات در کائنات، دروں در دروں اور بیروں در بیروں۔ کیسی کیسی بلندیاں اور کس کس نوع کی پستیاں، جرم و سزا کی کہانیاں اور عفو و عطا کی داستانیں۔ سب کچھ ہی تو اِس ناول میں بہم ہوگیا ہے۔

مَیں کیا، کوئی بھی شخص اِس ناول کا تجزیہ نہیں کر سکے گا، شاید خود دستو فیئسکی بھی نہیں۔

دوستو، جب کبھی کسی مصنف کے کام کو پڑھنا شروع کرو تو یہ خیال دل میں جاگزیں کر لو کہ جو تم ہو وہ مصنف نہیں ہے۔ شاید وہ تمھارے متضاد بہہ رہا ہو۔ اگر اُس کی کشتی پر بیٹھے ہو تو پتوار اُسی کے ہاتھ میں رہنے دو۔ ذات اور نظریات کے تعصبات کا بار لے کر مصنف کی کشتی میں سوار نہ ہو ورنہ دریا رستہ نہیں دے گا۔ یا ڈوب جائو گے یا وآپس اُسی کنارے پر پہنچو گے جہاں سے چلے تھے۔

مَیں اِس ناول کے چار حصے کرتا ہوں۔

پہلا حصہ انسان اور خدا کے وجود کا باہمی تعلق، چاہے وہ انکار پر قائم ہے یا تسلیم پر، دونوں صورتوں میں دستوفیسکی نے انسان کو اُس سے منسلک کر دیا ہے۔

دوسرا حصہ انسان کے وجود کا دوسرے انسان کے وجود سے منسلک ہے، یہاں بھی اپنے مقابل کے انسان کے رد و قبول سے بحث ہے۔ اِس جگہ بھی انسان اپنے ہم جنس سے لاتعلق نہیں رہ سکتا، چاہے انکار کے ساتھ تعلق رکھے یا اقرار کے ساتھ۔

تیسرا حصہ انسان کا اپنے وجود سے شادی و غم کا منسلک ہونا ہے۔ یہاں بھی فرار کی گنجائش نہیں ہے۔

چوتھا حصہ محبت اور نفرت کا انسلاک ہے جس میں حسد اور خواہشات کی لامحدود سلطنت ہے جہاں انسان ایک رعایا ہے۔ یہاں بھی اِن سے فرار کی گنجائش نہیں۔

بلاشبہ ایک قاری کے لیے اتنے ضخیم ناول کو اول پڑھنا، پھر سمجھنا اور پھر ہضم کرنا آسان نہیں۔ اِس میں کوئی شے فالتو نہیں، کوئی فلسفیانہ یا نفسیاتی بحث بے جا نہیں، ہاں مگر قاری کے اندر صبر اور حوصلہ کی ضرورت ہے۔ ترجمہ بھی بہت عمدہ ہے، اس سے بہتر ترجمہ ممکن نہیں تھا۔۔

مَیں ناول کا خلاصہ ہرگز نہیں کروں گا۔ خلاصہ ہو ہی نہیں سکتا۔ ہاں مگر چاہوں گا کوئی صاحب یا ادبی ادارہ یا تنظیم اِس پر گفتگو رکھے تو وہاں بات کی جا سکتی ہے۔

آخر میں عرض یہ ہے کہ اِسے بک کارنر جہلم نے چھاپا ہے، بہت اہتمام سے چھاپا ہے اور قیمت چار ہزار رکھی ہے۔ بلاشبہ 50 فی صد رعایت پر مل سکتا ہے۔ ضرور خریدیے، گھر میں پڑا ہوگا تو کسی وقت پڑھ ہی لیں گے۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali