Sindh Mehkma e Sports Aur Youth Affairs Ki Sargarmiyan
سندھ محکمہ اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز کی سرگرمیاں
کہا جاتا ہے کہ کھیل صرف جسمانی سرگرمیوں کا مجموعہ نہیں بلکہ یہ انسانی ترقی، معاشرتی ہم آہنگی اور قومی شناخت کا ایک اہم ستون ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کھیل کے فروغ کا سب سے بنیادی مقصد معاشرے کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بنانا ہے۔ باقاعدہ جسمانی سرگرمیوں سے نہ صرف جسم مضبوط ہوتا ہے بلکہ ذہنی دباؤ میں بھی کمی آتی ہے اور خود اعتمادی بڑھتی ہے یہ نوجوانوں کو تندرست، فعال اور زندگی کے چیلنجز کرنے کے قابل بناتا ہے۔
دراصل کھیل صبر، نظم و ضبط اور خود پر قابو پانے کی صلاحیتوں کو فروغ دیتا ہے۔ معاشرتی ہم آہنگی کے لیے کھیل ایک طاقتور ذریعہ ہے جو لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے۔ کھیل کے میدان میں مذہب، نسل اور سماجی حیثیت سے بالاتر ہو کر لوگ ایک مقصد کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ جس کی بہترین مثال اولمپک گیمز یا کرکٹ و فٹ بال کا ورلڈ کپ ہو پوری دنیا سے لوگ رنگ، نسل، مذہب سے بالاتر ہوکر صرف ورلڈ کپ جیتنے کی کوشش کرتے ہیں۔ خصوصاً فٹ بال کے ورلڈ کپ میں بیشتر ممالک حصہ لیتے ہیں جس میں ہرنسل و مذہب کے کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔
ماضی میں ہم چلے جائیں تو ایک زمانے میں پاکستان اور بھارت میں تناؤ کی کیفیت تھی جس کو اس وقت کے صدر نے کرکٹ ڈپلومیسی کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کی صدر پاکستان کرکٹ میچ دیکھنے انڈیا جاتے تھے تاکہ اس بہانے انڈیا و پاکستان کی کشیدگی کم ہوسکے۔ لہذا یہ ایک ایسا ٹیم ورک ہوتا ہے جو ایک دوسرے کی کامیابی میں شریک ہونے کا درس دیتا ہے۔ دیکھا جائے تو کھیل ایک پوری سائنس ہے کیونکہ کہا جاتا ہے کہ ناکامی کامیابی کی پہلی سیڑھی ہوتی ہے کھیل میں جب ٹیم ناکام ہوتی ہے تو اس سے وہ بہت کچھ سیکھتی ہے اور یہ انسانی فطرت ہے کہ ایک بار جس سے غلطی ہوجائے تو زندگی بھر پھر وہ غلطی نہیں کرتا۔
دراصل غلطیاں یا ناکامیاں ہمیں کامیابی کی طرف لے جانے والے راستے کا پہلا قدم ہوتا ہے ہر ناکامی ہمیں سکھاتی ہے کہ کیا نہیں کرنا اور کس طرح بہتر کرنا ہے۔ مشہور محاورہ ہے کہ گرکرسنبھلنا، سنبھل کر چلنا، جب کھلاڑی غلطی کرتے ہیں تو ہمیں اس سے سبق ملتا ہے کہ گرکر دوبارہ اٹھنا چاہیے اور پھر احتیاط سے آگے بڑھنا چاہیے۔ لہذاغلطیوں سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ کھیلوں کے ایک طرف جسمانی فوائد ہیں تودوسری طرف کھیل کا فروغ اخلاقی اقدار اور کردار سازی پر بھی زور دیتا ہے۔ کھیل بچوں اور نوجوانوں کو ایمانداری، انصاف اور قوائد و ضوابط کی پاسداری جیسے اصول سکھاتا ہے یہی قوائد وضوابط کھلاڑی زندگی کے ہر شعبہ میں اختیار کرتے ہیں۔
دیکھا جائے تو پاکستان کے چاروں صوبوں کی کھیلوں کی سرگرمیاں سارا سال جاری رہتی ہیں جو اپنی روایات اور ثقافت کو برقرار رکھتے ہوئے منعقد کرتے ہیں۔ ثقافت اور کھیلوں کے حوالے سے صوبہ سندھ کو ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ کیونکہ یہاں دنیا کی پانچ قدیم تہذبوں میں وادی سندھ کی قدیم تہذیب بھی شامل ہے۔ یہاں کے عوام اپنی پانچ ہزار سالہ تہذیب کی امین ہیں۔ جہاں طرزتعمیر، معیشت، تجارت، نکاسی کا نظام اور کھیل وتفریح وغیرہ بہترین طریقے سے تھا جس کو دیکھ کر آج کی جدید دنیا بھی حیران رہ جاتی ہے۔
کھیلوں کے حوالے سے قدیم تہذیب کا جب ہم مطالعہ کرتے ہیں تو کشتی یا ملاکھڑا کے کھیل کے آثار بھی ملتے ہیں جو موجودہ دور میں بھی سندھ کا مقبول ترین کھیل سمجھا جاتا ہے۔ وہاں سے آثار قدیمہ کی کھدائیوں کے دوران کھیل اور تفریح سے متعلق بہت سے شواہد ملے ہیں یہ شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ وہاں کے لوگ بھی کھیل و تفریح کو اپنی زندگی کا حصہ سمجھتے تھے۔ موہن جو داڑو میں مٹی کے بنے ہوئے گول اور چوکور پانسے اور کھیل کے مہرے کثیر تعداد میں دریافت ہوئے ہیں یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں کے لوگ مختلف قسم کے بورڈ گیمز اور پانسوں والے کھیل کھیلتے تھے بعض ماہرین کا خیال ہے کہ یہ کھیل موجودہ شطرنج سے ملتے جلتے بھی ہوسکتے ہیں۔ کھدائی کے دوران بچوں کے کھلونے بھی ملے ہیں جو ان کی تفریحی سرگرمیوں کی عکاسی کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ "رقاصہ" کا کانسی کا مجسمہ ملا ہے جو اس بات کا عکاسی کرتا ہے کہ موسیقی اور رقص بھی ان کی تفریح کا ایک اہم جز تھا۔ موہن جو داڑو میں ایک عظیم حمام بھی ملا ہے جو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ تیراکی بھی ان کے لیے ایک اہم سرگرمی رہی ہوگی۔ مہروں سے ملنے والے نقوش سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لوگ شکار، مکے بازیاور نیزہ بازی جیسے کھیل بھی کھیلتے تھے۔ اگرچہ ملاکھڑا کی ایک طویل اور قدیم تاریخ ہے جو ہزاروں سال پرانی ہوسکتی ہے لیکن موہن جو داڑو کے دور میں اس کی براہ راست موجودگی کا کوئی ٹھوس آثار نہیں ملے۔ تاہم کہا جاتا ہے کہ سندھ کے اس خطے میں جہاں ملاکھڑا آج بھی رائج ہے قدیم زمانے سے ہی جسمانی مقابلہ آرائی اور طاقت کے کھیل موجود رہے ہوں گے۔
ویسے تو سندھ سمیت پورے پاکستان میں کرکٹ سب سے زیادہ مقبول ہے خاص طور پر شہری علاقوں میں کرکٹ کا جنون بہت زیادہ ہے۔ لیکن دیہی سندھ میں ملاکھڑا بہت مقبول ہے یہ ایک طرح کی کشتی ہے بہت قدیم ہے یہ کھیل زیادہ تر تہواروں، میلوں اور تعطیلات پر خاص طور پر کھیلا جاتا ہے اور یہ سندھی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے۔ اگرچہ سندھ کے شہری علاقوں میں اس کی اتنی مقبولیت نہیں ہے لیکن دیہی علاقوں میں اس کا جوش و خروش بہت زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ کراچی میں فٹ بال بھی کافی مقبول ہے کراچی میں جو بلوچ آبادیاں ہیں ان میں فٹ بال بہت شوق سے کھیلا جاتا ہے۔ والی بال بھی بہت کھیلا جاتا ہے۔ کبڈی بھی ایک روایتی کھیل ہے جو سندھ کے کچھ علاقوں میں کھیلا جاتا ہے۔
صوبہ سندھ میں کھیلوں کے فروغ اور قدیم کھیلوں کو زندہ رکھنے کے لیے محکمہ اسپورٹس اینڈ یوتھ افئیرز حکومت سندھ کا ایک اہم ادارہ ہے جو صوبہ سندھ میں کھیلوں کی سرگرمیوں اور نوجوانوں کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے کام کرتا ہے اس کا بنیادی مقصد کھیلوں اور تفریح کو فروغ دینا اور نوجوانوں کی ترقی کو یقینی بنانا ہے تاکہ وہ ایک بہتر زندگی گزار سکیں۔ نیز نئے کھلاڑیوں کو تلاش کرنا بھی ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے کیونکہ ہر پیدا ہونے والے بچے میں مختلف صلاحتیں ہوتی ہیں کوئی اچھا ڈاکٹر ہوتا ہے تو کوئی اچھا انجینئر نکلتا ہے، کوئی اچھا ادیب ہوتا ہے تو کوئی اچھا شاعر ہوتا ہے۔ کوئی اچھا آرٹس ہوتا ہے تو کوئی کھیل میں اپنی صلاحیتیں منواتا ہے لیکن اپنی صلاحیتوں کو منوانے کے لیے ہر کھلاڑی کو ایک پلیٹ فارم کی ضرورت ہوتی ہے جہاں اسے ترقی دینے کے مواقع فراہم ہوں جہاں سینئر کھلاڑی نئے ٹیلنٹ کی رہنمائی کرتے ہوں، اس کے لیے سندھ اسپورٹس سٹی جیسے منصوبوں پر بھی غور ہورہا ہے۔
محکمہ اسپورٹس سندھ کار ریلی اور جیپ ریلیوں کے انعقاد میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ خاص طور پر تھر جیسے علاقوں میں جہاں صحرائی جیپ ریلیاں مقبول ہیں محکمہ اسپورٹس ان ایونٹس کے فروغ میں ہر ممکن تعاون کرتا ہے۔ اس قسم کے ایونٹس سے ثقافت اور سیاحت کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ ان ریلیوں کا مقصد نہ صرف کھیلوں میں ایڈونچر کو فروغ دینا ہوتا ہے بلکہ سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز جمع کرنا وغیرہ ہوتا ہے۔
آپ کو یاد ہوگا کہ کچھ سال پہلے صوبہ سندھ تباہ کن سیلاب آیا تھا جس میں تمام اسٹیک ہولڈز نے کردار ادا کیا تھا جس میں محکمہ نے بھی کردار ادا کیا۔ صحرائے تھر میں موٹر اسپورٹس کو مقبول بنانے کے لیے محکمہ اسپورٹس ہر سال اس ریس کا انعقاد کرتا ہے جس سے ایک طرف تھر کے خوبصورت صحرائی مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں تو دوسری طرف سیاحوں کی آمد سے مقامی سطح پر روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔ اسی طرح اس سال کے شروع میں محکمہ نے "سندھو دریا گیمز2025" کا انعقاد کیا گیا جس میں ملاکھڑا سمیت جدید کھیل کو بھی شامل کیا گیا تھا۔ ان گیمز کا بنیادی مقصد بھی سندھ کے ٹیلنٹ کو پروان چڑھانا اور انہیں بین الاقوامی سطح پر متعارف کروانا تھا۔
کھیلوں سے ہٹ کر محکمہ نے ایک پروگرام "فیوچروائس" کے نام سے منعقد کیاگیا اس پروگرام میں مشہور کارٹون "ڈورا" کی آواز نکالنے والی معروف وائس آرٹسٹ اور ترکش ڈرامے "ارطغرل غازی" کے اداکار کی ڈبنگ کرنے والے آرٹسٹ نے انعام وصول کیے۔ اسی طرح یوتھ ایکسچینج پروگرام میں نوجوانوں کے وفود کو دوسرے ممالک میں بھیجا جاتا ہے تاکہ وہ وہاں کے نظام، ثقافت اور ترقیاتی منصوبوں کو سمجھ سکیں۔ مذکورہ پروگرام سندھ کے نوجوانوں کے لیے بے شمار مواقع فراہم کرتے ہیں اور انہیں عالمی سطح پر مقابلہ کرنے اور بہترین تجربات سے سیکھنے کے قابل بناتے ہیں۔ اسی سال کراچی میں "اوپن چیس (Chess) چیمپئن شپ" منعقد کی گئی یہ ایونٹ بھی محکمہ کھیل و نوجوانان امور کے زیر اہتمام منعقد ہوا۔ چیمپئن شپ میں سندھ بھر سے نئے اور باصلاحیت شطرنج کے کھلاڑیوں کو سامنے لانے کا موقع فراہم کیا گیا۔ اس کا مقصد بھی یہی تھا کہ نوجوانوں کو ذہنی کھیل کی طرف راغب کیا جائے۔
جیسا کہ ہر شخص جانتا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں اچھا کھلاڑی ہونا کافی نہیں۔ ہر کھلاڑی کی معاشی ضروریات بھی ہوتی ہیں بہت سے کھلاڑی زخمی ہوجاتے ہیں تو ان کو اپنے علاج معالجے کے لیے رقم کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کو زندگی گزانے کے لیے نوکری یا رقم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس حوالے سے سندھ کے صوبائی وزیر کھیل سردار محمد بخش مہر کی ہدایت پر سندھ اسپورٹس ڈپارٹمنٹ نے اینڈومنٹ فنڈ سے مستحق کھلاڑیوں کی لسٹ بنائی گئی۔ اس حوالے سے سندھ سیکریٹریٹ میں ایک تقریب میں پورے سندھ سے116 کھلاڑیوں میں 25 ہزار سے 3 لاکھ روپے تک کے چیک تقسیم کیے گئے۔ اس کے علاوہ 15 ایسے کھلاڑیوں کی بیواؤں کو بھی امداد دی گئی جو انتقال کرچکے تھے۔
سیکریٹری اسپورٹس نے اس موقع پر کہا کہ سندھ کے کھلاڑی ہمارے اثاثے ہیں اور ان کی فلاح و بہبود ہماری اولین ترجیح ہے۔ سندھ حکومت کھلاڑیوں کے لیے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ فنڈ زخمی، بیمار اور وفات پانے والے کھلاڑیوں کی بیواؤں کی مدد کرتا رہے گا۔ دراصل اینڈومنٹ فنڈ کا قیام ایسے کھلاڑیوں کی مالی مشکلات کو کم کرنے اور انہیں کھیلوں میں اپنی کارکردگی بہتر بنانے کا موقع فراہم کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اس فنڈ کی رقم سے کھلاڑیوں کی تربیت، صحت اور فلاح وبہبود کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ محکمہ اسپورٹس کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو مزید ابھارنے کے لیے مالی امداد اور دیگر سہولیات فراہم کرتا رہتا ہے جس کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ سندھ کا نوجوان کھیلوں میں دلچسپی لے رہا ہے اور بین الاصوبائی مقابلوں میں پوزیشن بھی لے رہا ہے جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ محکمہ کی کوششیں رنگ لارہی ہیں ظاہر ہے کہ ہمارا نوجون مثبت سرگرمیوں کے طرف آرہا ہے۔ جو ایک خوش آئند بات ہے ورنہ آج کل کا نوجوان صرف و صرف انٹرنیٹ میں مشغول ہوگیا ہے جس سے اس کی جسمانی ورزش نہیں ہورہی جس کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ وہ بیماریاں جو پچھلے زمانے میں بڑھاپے میں لگتی تھیں وہ آج کل کے نوجوانوں کو ہورہی ہیں وجہ صرف و صرف یہی ہے کہ جسم حرکت نہیں کررہا سارا دن موبائل پر گیمز یا فلمیں دیکھتے رہتے ہیں۔
اس کے علاوہ انٹرنیٹ کی وجہ سے نوجوان اور دوسرے اخلاقی بگاڑ میں بھی مبتلا ہورہے ہیں ایسے میں سندھ حکومت کا محکمہ اسپورٹس کی سرگرمیاں قابل تعریف ہیں جو ہمارے نوجوان کو کمرے سے کھیل کے میدان میں لارہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ کھیلوں کی سرگرمیاں سارا سال ہونی چاہیں اور ان کھیلوں میں انعام اور دوسری ترغیبات دینی چائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان بھلے انعام کے لالچ میں ہی سہی میدان کی طرف تو آئیں۔

