Sindh Hukumat Ka Inqilabi Iqdam
سندھ حکومت کا انقلامی اقدام
موجودہ زمانہ ترقی کا زمانہ ہے ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے خصوصاً انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کا زمانہ۔ ٹیکنالوجی کا دوسرا مطلب انسانی زندگی میں آسانیاں پیدا کرنا ہے، تحقیق و جستجو کرکے ایسی ایجادات کرنا کہ جس سے ایسی چیزمیں مارکیٹ میں آئیں جو پرانی اور فرسودہ چیزوں کا متبادل ہوں۔ مغربی سائنسدانوں اور انجینئر نے ٹیکنالوجی ایجاد کرکے روزگار کے مواقع بڑھائے ہیں بلکہ انسانی مشقت بھی ختم کردی ہے آج مغرب میں مزدوری آسان اور اجرت زیادہ ہے۔
آج سے پچاس سال پہلے جب انٹرنیٹ اور کمپیوٹر پاکستان جیسے ممالک میں اتنا عام نہیں ہوا تھا تو لوگوں کی زندگیوں میں مشکلات تھیں۔ لوگ مینول طریقے سے دفتری امور انجام دیتے تھے لیکن اب زندگی کے ہر شعبے میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ ٹیکنالوجی سراحیت کرگئی ہے۔ ایک وقت تھا کہ ٹیلی فون رکھنا صرف امراء کی نشانی ہوتی تھی ٹیلی فون کی درخواست دینے کے بیس سال بعد ٹیلی فون لگتا تھا ٹیکنالوجی آگے بڑھی۔ بیجر کا زمانہ آیا پھر موبائل فون کی ٹیکنالوجی آئی جس نے بلاشبہ دنیا میں انقلاب پیدا کردیا ابتداء میں موبائل فون بھی صرف صاحب ثروت افراد کے پاس ہوتا تھا جس میں"ان کمنگ کال" اور "آؤٹ گوئنگ کال" کے پیسے کٹتے تھے اور آج 2024ء میں موبائل فون ہر انسان کی ضرورت بن گیا ہے۔
سیلولر ٹیکنالوجی نے کئی چیزوں کا استعمال ختم کردیا ہے جس میں ٹارچ، گھڑی، کیلکولیٹر، کلینڈر وغیرہ شامل ہیں۔ اسی طرح موٹر وئیکل کے شعبے میں بھی جدت آئی ہے لیکن وہ صرف گاڑیوں اور موٹر سائیکل کے ڈیزائن میں آئی ہے آج سے پچاس سال پہلے بھی موٹر وئیکل ڈیزل اور پیٹرول پر چلتی تھیں اور آج بھی اسی پر چلتی ہیں۔ اب ٹیکنالوجی کے سبب الیکٹرک موٹروہیکل بھی مارکیٹ میں آرہی ہیں۔ دنیا کا سب سے بڑا تیل پیدا کرنے والا ملک سعودی عرب نے بھی تیل پر انحصار کم کردیا ہے اب وہ بھی سیاحت کو فروغ دے کر تیل کا متبادل تلاش کررہے ہیں اور ایک وقت آئے گا کہ دنیا تیل کے بجائے الیکٹرک وہیکل پر آجائے گی۔
دیکھا جائے تو اس وقت چین کے صوبہ سندھ میں کئی منصوبے چل رہے ہیں خصوصاً سی پیک کے تحت تھرپارکر میں بجلی بنانے کے کارخانے، کراچی ریلوے اور موٹروے وغیرہ شامل ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت صوبہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں توانائی کا بحران، بیزوزگاری، آلودگی، موسمیاتی تبدیلی، ٹرانسپورٹ کا فرسودہ نظام بنیادی مسائل ہیں جن کو حل کرنے کے لیے سندھ حکومت کوششیں کررہی ہے خصوصاً سندھ کے سینئر صوبائی وزیر جناب شرجیل انعام میمن اپنے پچھلے دور میں بھی بہت متحرک تھے محکمہ ٹرانسپورٹ کا محکمہ ان کے پاس تھا اور اب بھی محکمہ ٹرانسپورٹ کا محکمہ شرجیل صاحب کے پاس ہی ہے انہوں نے اپنے پچھلے دور میں ٹرانسپورٹ کے حوالے سے کئی منصوبے شروع کیے تھے جو آج بھی جاری ہیں جن میں ریڈ لائن بس سروس، الیکٹرک بسیں اور خواتین کے لیے پنک بس قابل ذکر ہیں۔ مذکورہ بسوں کا کراچی کی سڑکوں پر رواں دواں ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ منصوبے کاغذی نہیں بلکہ عملاً نظر بھی آرہے ہیں۔
کراچی میں ٹرانسپورٹ کی بہتری کے حوالے سے سندھ حکومت کا سب سے بڑا منصوبہ جو ریڈ لائن منصوبہ کہلاتا ہے جو نمائش چورنگی سے شروع ہوکر ملیر کینٹ پر ختم ہوگا جس کو بھی (BRT) کہا جاتا ہے۔ جو ابھی تکمیل کے مراحل میں ہے۔ اس منصوبے کے حوالے سے جناب شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کا یہ عظیم الشان منصوبہ اپنے وقت مقررہ سے پہلے ختم مکمل ہوجائے گا۔ جو ایک خوش آئند بات ہے کیونکہ اس روٹ پر کئی اسکول، کالج، یونیورسٹی اور اسپتال قائم ہیں بی آر ٹی کی تعمیررات کی وجہ سے عوام خصوصاً اسٹوڈنٹس کو کافی پریشانی کا سامنا ہے لہذا سینئر وزیر نے عوام کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے کنٹریکٹر کو حکم دیا کہ اس منصوبے کو جلد مکمل کیا جائے۔
یہ منصوبہ اتنا اہم ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس وقت کراچی کا ٹرانسپورٹ کا نظام تباہی کا شکار ہے مہنگا ڈیزل اور مہنگے اسپیر پارٹس ہونے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ حضرات نے اپنا پیسہ نکال لیا۔ ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے عوام مجبوراً "اوبر" "کریم"، "یانگو" اور بائیکیا سروس پر سفر کرنے پر مجبور ہیں پبلک ٹرانسپورٹ کے مقابلے میں آن لائن سروس کے کرائے نسبتا زیادہ ہیں۔ اس حوالے سے سب سے زیادہ پریشانی ملازمت پیشہ خواتین اور طالبات کو پیش آرہی ہے۔ جن کی تنخواہ کا خاطر خواہ حصہ ٹرانسپورٹ میں خرچ ہوجاتا ہے۔
کراچی کو ماحولیاتی آلودگی اور ٹرانسپورٹ کی بہتری کے حوالے سے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کراچی کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں الیکٹرک موٹرسائیکل کمپنی کا افتتاح کیا، جس میں مختلف ملکوں کے سفارتکار بھی موجود تھے۔ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ای ٹربو کمپنی کو ای بائیک لانچ کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں، انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ ای ٹربو تمام ممالک میں بائیکس بر آمد کرے۔
دراصل دنیا اب پیٹرول اور ڈیزل کے بجائے اب الیکٹرک وہیکل کی طرف منتقل ہورہی ہے یورپ اور امریکہ میں تو کافی کام ہوا ہے لیکن پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک اب آہستہ آہستہ الیکٹرک وہیکل کی طرف آرہے ہیں کیونکہ سندھ حکومت اس بات کو سمجھتی ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی وجہ سے ماحول کو بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے اور موسمیاتی تبدیلی بھی اسی وجہ سے ہے۔ آلودگی کی وجہ سے نہ صرف انسانی صحت متاثر ہورہی ہے بلکہ سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کی وجہ سے عوام کا جانی و مالی نقصان بھی ہورہا ہے پچھلے سالوں میں صوبہ سندھ میں بدترین سیلاب آیا تھا جس کی وجہ سے آدھے سے زیادہ سندھ پانی سے ڈوب گیا تھا۔
اس تناظر میں ہم دیکھتے ہیں کہ سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ماحول دوست اقدامات کرنے شروع کردیے ہیں پہلے کراچی اور سندھ کے دوسرے شہروں میں ای وی بسیں شروع کیں جو جدید ترین بین الاقوامی معیار کے مطابق اور ماحول دوست بسیں ہیں، اب سندھ حکومت کا ٹارگٹ ہے کہ جلد سے جلد ای وی ٹیکسی سروس بھی شروع کریں، کیونکہ اس وقت کراچی میں ٹرانسپورٹ کا بہت بڑا خلا ہے مہنگائی کی وجہ سے ٹیکسی صرف صاحب ثروت لوگ ہی برداشت کرسکتے ہیں اسی لیے "ای وی" کو لانے کی بات کی گئی ہے جس کے کرایہ عوام کی برداشت کے قابل ہوگا اور مذکورہ ٹیکسی دھواں یا آلودگی سے بھی مبرا ہوگی۔
سندھ میں الیکٹرک وہیکل کو فروغ دینے کے حوالے سے سندھ حکومت نے پہلے بھی چین کی ٹرانسپورٹ کمپنی سے درخواست کی تھی اور اب پھر درخواست کی ہے کہ وہ صوبہ سندھ میں ای وی بسیں بنائیں کیونکہ جب اسپئیر پارٹس اور تمام چیزیں یہاں بنے گی تو اس سے نہ صرف مقامی لوگوں کو روزگار فراہم ہوگا بلکہ باہر سے اسپئیر پارٹس منگوانے میں جو خرچہ آتا ہے وہ بھی بچے گا۔ اس وقت ایندھن کا مسئلہ ہے، الیکٹرک چیزیں ملک اور ماحول کیلئے بہتر ہیں، ان سے پٹرول اور ڈیزل کی لاگت بچنے کے ساتھ ساتھ ماحول بھی محفوظ رہے گا، کیونکہ گرین انرجی کیلئے ہم سب کو رول پلے کرنا پڑے گا۔
سینئر وزیر جناب شرجیل انعام میمن نے اپنے خطاب میں ایک بات اور اہم کہی کہ کراچی میں ای وی بائیک کو فروغ دینے کے بعد ان بائیکس کو دوسرے ممالک میں ایکسپورٹ بھی کیا جائے گا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ای وی بائیک نہ صرف مقامی ضروریات کو پور ا کرئینگی بلکہ ان کو برآمد کرکے قیمتی زرمبادلہ بھی کمایا جاسکے گاجس سے ملک کی مجموعی معیشت بہتر ہوگی۔
حکومت سندھ عوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے وہ تمام اقدامات کررہی ہے جس سے صوبے کے عوام کو فائدہ پہنچے۔ سینئر وزیر کا "ای وی بائیک" کا افتتاح اس بات کا ثبوت ہے کہ سندھ حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہے جس سے معاشرے کے تمام طبقات کو فائدہ پہنچے گا خصوصاً کراچی میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل ہو جائے گا کیونکہ ایک طرف سندھ حکومت ریڈ لائن منصوبہ پر کام کررہی ہے تو دوسری طرف عوام کو الیکٹرک وہیکل کی طرف ترغیب دلارہی ہے۔ ترقی کا سفر یہیں ختم نہیں ہوا بلکہ ریڈ لائن منصوبہ ختم ہوگا تو دوسرا "یلولائن منصوبہ" شروع ہوجائے گا۔ جس پر جلد کام شروع ہوجائے گا۔

