Monday, 18 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Adeel Ilyas
  4. Semester System, Taleemi Qabliat Ka Qatil

Semester System, Taleemi Qabliat Ka Qatil

سمسٹر سسٹم، تعلیمی قابلیت کا قاتل

پاکستان میں تعلیمی نظام کے مختلف ماڈلز نے وقتاً فوقتاً طلباء کی زندگیوں پر اثرات مرتب کیے ہیں۔ ان میں سمسٹر سسٹم کو ایک اہم تبدیلی کے طور پر متعارف کروایا گیا تاکہ تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جا سکے اور طلباء کو امتحانات کے دباؤ سے نجات دی جا سکے۔ مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ سمسٹر سسٹم نے جہاں طلباء کی زندگیوں میں سہولت پیدا کرنے کا وعدہ کیا تھا، وہیں یہ تعلیمی قابلیت کے خاتمے کا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔

سمسٹر سسٹم کے تحت ہر چھ ماہ بعد نئے کورسز، پراجیکٹس، پریزنٹیشنز، اور امتحانات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ طلباء کو ذہنی سکون سے محروم کر دیتا ہے۔ ایک طالب علم جو کسی موضوع کو گہرائی سے سمجھنا چاہتا ہے، وہ وقت کی کمی اور مسلسل دباؤ کے باعث محض گریڈز کے حصول پر توجہ دینے پر مجبور ہوتا ہے۔ تحقیق، مطالعہ، اور تجزیاتی سوچ جیسی صلاحیتیں اس نظام کے تحت پروان نہیں چڑھ پاتیں۔ طلباء رٹے بازی کو ہی کامیابی کا زینہ سمجھنے لگتے ہیں، جس سے ان کی تخلیقی صلاحیتیں دم توڑ دیتی ہیں۔

یہ مسئلہ صرف طلباء تک محدود نہیں۔ اساتذہ بھی سمسٹر سسٹم کے دباؤ کا شکار ہیں۔ انہیں مختصر وقت میں نصاب مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ ہر سمسٹر کے لیے متعدد اسائنمنٹس، کوئز، اور امتحانات کی تیاری کرنی ہوتی ہے۔ یہ تمام ذمہ داریاں اساتذہ کی تدریسی معیار پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔ وہ طلباء کو گہرائی سے پڑھانے کے بجائے محض نصاب مکمل کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ مزید برآں، سمسٹر کے دوران بار بار امتحانات اور ان کے نتائج تیار کرنے کا دباؤ بھی اساتذہ کے لیے تھکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔

تعلیمی میدان میں سمسٹر سسٹم نے تحقیق اور علمی سوچ کو نظرانداز کر دیا ہے۔ اس نظام کے تحت، طلباء کو وہ مواقع نہیں مل پاتے جو انہیں عملی زندگی کے لیے تیار کر سکیں۔ تعلیمی نظام کا بنیادی مقصد ہمیشہ طلباء کو باشعور اور ذمہ دار شہری بنانا رہا ہے، لیکن سمسٹر سسٹم نے اس مقصد کو پس پشت ڈال دیا ہے۔ اب طلباء کا زیادہ تر وقت گریڈز اور ڈگری کے حصول میں صرف ہوتا ہے، جبکہ اخلاقیات، شخصیت سازی، اور معاشرتی ذمہ داریوں جیسی اہم مہارتیں نظر انداز ہو رہی ہیں۔

اس نظام کا سب سے بڑا نقصان طلباء کی ذہنی صحت پر بھی پڑ رہا ہے۔ مسلسل دباؤ اور وقت کی کمی کے باعث طلباء میں اضطراب اور ذہنی تناؤ عام ہو چکا ہے۔ وہ نہ تو نصاب کو گہرائی سے سمجھ پاتے ہیں اور نہ ہی تعلیمی تجربے سے لطف اندوز ہو پاتے ہیں۔ ان کی زندگی میں مطالعے کا شوق ختم ہو جاتا ہے، اور وہ محض ایک مشین کی طرح نظام کا حصہ بن کر رہ جاتے ہیں۔

سمسٹر سسٹم کے منفی اثرات کا حل صرف اسی صورت ممکن ہے جب اس میں اصلاحات کی جائیں۔ نصاب کو متوازن کیا جائے، تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے، اور اساتذہ اور طلباء دونوں کے لیے ایسا ماحول فراہم کیا جائے جہاں وہ اپنی ذمہ داریاں بہتر طریقے سے ادا کر سکیں۔ اگر اس نظام کو جوں کا توں چلنے دیا گیا تو اس کے نتائج نہ صرف تعلیمی نظام بلکہ مجموعی طور پر قوم کے لیے تباہ کن ہوں گے۔

سمسٹر سسٹم نے تعلیمی قابلیت کو قتل کر دیا ہے، اور اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو ہم ایک ایسی نسل کو پروان چڑھائیں گے جو علم کے بجائے محض گریڈز کی طلبگار ہوگی۔ کیا ہمارا مقصد صرف ڈگری یافتہ افراد پیدا کرنا ہے، یا ہم ایک باشعور اور مہذب قوم بنانا چاہتے ہیں؟ یہ سوال ہر استاد، والدین، اور پالیسی ساز کے لیے غور طلب ہے۔

About Adeel Ilyas

Adeel Ilyas is an ex-Pakistani formal cricketer and the owner of Al-Falaq International Schools. He is a social expert and a professor of English literature. His columns and articles focus on personal development, education, and community service, offering unique insights from his diverse experiences.

Check Also

Izzat Aur Halal Rizq

By Sheraz Ishfaq