Saturday, 21 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Adeel Ilyas
  4. Rishton Mein Haqeeqi Aitbaar

Rishton Mein Haqeeqi Aitbaar

رشتوں میں حقیقی اعتبار

انسانی زندگی میں رشتے محض تعلقات کا نام نہیں، بلکہ یہ ہمارے جذبات، احساسات اور خیالات کا وہ آئینہ ہوتے ہیں جس میں ہم خود کو دیکھ سکتے ہیں۔ حقیقی اعتبار ہر تعلق کی وہ بنیاد ہے جس کے بغیر محبت، اخلاص، اور اعتماد کا تصور محض ایک خواب کی مانند رہ جاتا ہے۔ مگر اعتبار کو برقرار رکھنا، اس کی حفاظت کرنا، اور اسے وقت کے ساتھ پروان چڑھانا ہر شخص کے بس کی بات نہیں۔

رشتے کی عمارت کو مضبوط کرنے کے لیے حقیقی اعتبار بنیادی ستون کا کام کرتا ہے۔ اس اعتبار کا مطلب یہ ہے کہ ہم دل کی گہرائیوں سے یقین کریں کہ دوسرا شخص ہمارے جذبات، خیالات، اور زندگی کے ہر پہلو میں ہمارے ساتھ مخلص ہے۔ یہ ایک ایسا جذبہ ہے جس میں شک، حسد، اور بدگمانی کی کوئی جگہ نہیں ہوتی۔ جب تک رشتے میں مکمل سچائی اور شفافیت نہ ہو، اعتماد کا پودا کمزور رہتا ہے اور تعلقات پر دھندلکا چھایا رہتا ہے۔

حقیقی اعتبار کی بنیاد سچائی، اخلاص، اور دیانت پر ہوتی ہے۔ جب دو لوگ ایک دوسرے کے سامنے مکمل ایمانداری سے پیش آتے ہیں اور اپنی خامیوں اور کمزوریوں کو قبول کرتے ہیں، تو یہ قبولیت ہی ہے جو تعلق کو مضبوط کرتی ہے۔ کسی بھی رشتے میں یہ قبولیت بہت ضروری ہے کہ ہم اپنے ساتھی کو اس کی خوبیوں اور خامیوں سمیت اپنائیں، نہ کہ اسے بدلنے کی کوشش کریں۔

حقیقی اعتبار کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہم ایک دوسرے کی باتوں، وعدوں اور دعووں پر بھروسہ کریں اور شک کی گنجائش نہ دیں۔ یہ اعتبار کی طاقت ہی ہوتی ہے کہ کسی دوسرے کے متعلق ہمیں یہ یقین ہوتا ہے کہ وہ ہمیں کبھی نقصان نہیں پہنچائے گا اور ہماری زندگی میں ان کا ہونا ہمارے لیے سکون اور اطمینان کا باعث ہے۔

ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ باہر والوں کی باتوں کو اتنی اہمیت نہ دی جائے کہ وہ ہمارے دل کو تکلیف پہنچائیں یا ہمارے رشتے کو کمزور کر دیں۔ اکثر لوگ حسد یا غلط فہمی کی بنا پر ایسی باتیں کہہ دیتے ہیں جو ہمارے تعلقات میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ مگر ایسے مواقع پر ہمیں خود پر قابو رکھنا چاہیے اور اپنے تعلقات کو ان لوگوں کے کہنے پر نہ پرکھیں جو ہماری زندگی میں اہم نہیں ہیں۔

ایسے وقت میں ہمیں اپنے قریبی رشتے کی بنیاد کو یاد رکھنا چاہیے اور اس پر اعتماد برقرار رکھنا چاہیے۔ سچے رشتے ہمیشہ مضبوط رہتے ہیں اور انھیں کسی تیسری بات کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر ہم ہر چھوٹی چھوٹی بات پر کان دھریں گے تو اپنے تعلقات میں سکون اور محبت کا برقرار رکھنا مشکل ہوجائے گا۔

1۔ سچائی اور دیانت: ہر رشتے میں سچ بولنے اور دیانتداری سے پیش آنے سے ہی اعتماد مضبوط ہوتا ہے۔ اگر ایک شخص دوسرے سے جھوٹ بولے یا کوئی بات چھپائے تو یہ اعتماد کو ختم کر دیتا ہے۔

2۔ درگزر کا جذبہ: غلطیاں سبھی سے ہوتی ہیں۔ مگر کسی کے عیوب کو نظر انداز کرنا اور انھیں درگزر کرنا رشتوں کو مضبوط کرتا ہے۔ یہ درگزر کا جذبہ ہی ہے جس سے تعلقات میں نرمی اور محبت برقرار رہتی ہے۔

3۔ قربانی اور وقت دینا: اعتبار کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے پیاروں کو وقت دیں، ان کے مسائل اور مشکلات کو سنیں، اور ان کے ساتھ کھڑے رہیں۔ تعلقات میں وقت اور قربانی کی اہمیت کسی طور بھی کم نہیں ہوتی۔

4۔ کھلے دل سے بات چیت: اعتماد کو بڑھانے کے لیے کھلے دل سے بات چیت کرنا ضروری ہے۔ جب آپ اپنے جذبات، خیالات، اور احساسات کو اپنے قریبی لوگوں کے ساتھ بانٹتے ہیں تو ان کے دل میں آپ کی سچائی اور اخلاص کا یقین اور زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔

یاد رکھیں، حقیقی اعتبار کسی بھی رشتے کی بنیاد ہے اور اس کی قیمت وہی لوگ جانتے ہیں جو اپنے دل کی گہرائیوں سے اس پر یقین رکھتے ہیں۔ جب ہم ایک دوسرے کے لیے دل سے اعتبار اور احترام رکھتے ہیں تو یہ تعلقات کو خوبصورت، مستحکم، اور پائیدار بنا دیتا ہے۔ اعتبار وہ دولت ہے جسے جتنا بانٹا جائے اتنا ہی بڑھتا ہے اور اس کی بدولت زندگی محبت، امن، اور خوشیوں سے بھر جاتی ہے۔

About Adeel Ilyas

Adeel Ilyas is an ex-Pakistani formal cricketer and the owner of Al-Falaq International Schools. He is a social expert and a professor of English literature. His columns and articles focus on personal development, education, and community service, offering unique insights from his diverse experiences.

Check Also

Falasteenion Ko Taleem Bacha Rahi Hai (1)

By Wusat Ullah Khan