Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Adeel Ilyas
  4. Jo Hai Us Par Shukr Ada Karen

Jo Hai Us Par Shukr Ada Karen

جو ہے، اس پر شکر ادا کریں

زندگی کے رنگ بے شمار ہیں۔ کچھ رنگ دلکش ہوتے ہیں، کچھ دھندلے، کچھ ایسے جو آنکھوں کو بھلے لگیں اور کچھ ایسے جو آنکھوں کو چبھ جائیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ تمام رنگ ہی زندگی کی خوبصورتی کا حصہ ہیں۔ ہم اکثر زندگی کے اُن لمحات میں کھو جاتے ہیں جو گزر چکے ہوتے ہیں یا ان لمحوں کا انتظار کرتے رہتے ہیں جو ابھی آئے ہی نہیں اور یوں جو لمحہ ہمارے پاس موجود ہوتا ہے، ہم اسے ضائع کر دیتے ہیں۔ اس لمحے کی قدر نہیں کرتے۔ نہ اُس کا شکر ادا کرتے ہیں، نہ اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہی انسان کی سب سے بڑی بھول ہے۔

شکر گزاری، انسان کے دل کو وسعت دیتی ہے۔ یہ دل کی تنگی، غم اور بےچینی کا علاج ہے۔ جب ہم یہ سیکھ جاتے ہیں کہ ہمارے پاس جو کچھ ہے، وہی ہمارے لیے سب سے بہتر ہے، تو زندگی میں سکون آ جاتا ہے۔ ہم دوسروں سے حسد کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ ہم اُس محبت کی قدر کرنے لگتے ہیں جو ہمارے آس پاس ہے۔ ہم ان رشتوں میں خوشی محسوس کرنے لگتے ہیں جو ہمیں میسر ہیں، نہ کہ ان کی کمی کو روتے ہیں جو ہماری زندگی میں شامل نہیں۔

محبت ایک نعمت ہے۔ محبت کا ہونا بذات خود شکر کا تقاضا کرتا ہے۔ چاہے وہ ماں کی محبت ہو، باپ کا سایہ ہو، بہن بھائیوں کی معصوم سی چھیڑ چھاڑ ہو، یا کسی دوست کا خلوص، ان سب کے لیے شکر ادا کرنا چاہیے اور اگر آپ کی زندگی میں ایسا کوئی ہے جو آپ کی فکر کرتا ہے، جو آپ کے دکھ کو محسوس کرتا ہے، تو آپ بہت خوش نصیب ہیں۔ یہ خوش قسمتی بہت سے لوگوں کو نصیب نہیں ہوتی۔

ہم میں سے اکثر لوگ اپنی موجودہ حالت کو نظر انداز کرکے اُن چیزوں کے پیچھے بھاگتے ہیں جو ہمیں حاصل نہیں ہو سکیں۔ ہم کامیابی کے خوابوں میں، مستقبل کے منصوبوں میں، ماضی کی یادوں میں اس قدر الجھ جاتے ہیں کہ حال کو جینے کا سلیقہ ہی کھو بیٹھتے ہیں۔ ہم وقت کو محض گنتے رہتے ہیں، مگر اُسے محسوس نہیں کرتے۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب دل کی زمین بنجر ہو جاتی ہے اور زندگی ایک بوجھ بننے لگتی ہے۔

لیکن جب انسان یہ سمجھ لیتا ہے کہ جو اُسے ملا ہے، وہ بہت سے لوگوں کے لیے ایک خواب ہے، تو دل شکر سے جھک جاتا ہے۔ ایک بیمار کے لیے صحت ایک نعمت ہے، جو ہمیں ملی ہوئی ہے۔ ایک یتیم کے لیے ماں باپ کی موجودگی جنت ہے، جو ہمارے پاس ہے۔ ایک تنہا شخص کے لیے دوستوں کا حلقہ ایک خزانہ ہے، جو ہمیں میسر ہے۔ ایک بے روزگار کے لیے چھوٹی سی نوکری بھی سکون ہے، جو ہمارے پاس موجود ہے۔ تو کیوں نہ جو کچھ ہمارے پاس ہے، ہم اُس پر اللہ کا شکر ادا کریں؟

شکرگزاری دل کو نرم بناتی ہے۔ جب انسان شکر گزار بن جاتا ہے، تو اُس کے اندر رحم اور محبت کے جذبات بڑھنے لگتے ہیں۔ وہ دوسروں کی تکلیف کو محسوس کرنے لگتا ہے۔ وہ کم میں جینے کا ہنر سیکھ لیتا ہے اور یہی وہ ہنر ہے جو دل کو خوشی دیتا ہے۔ محبت سے جینا سیکھنے والا انسان چھوٹے چھوٹے لمحوں میں خوشی ڈھونڈ لیتا ہے۔

خوشی صرف بڑی کامیابیوں کا نام نہیں، بلکہ چھوٹی چھوٹی باتوں میں چھپی ہوتی ہے۔ کسی دوست کی مسکراہٹ، کسی بچے کی معصوم ہنسی، کسی بزرگ کی دعا، کسی جانور کی وفاداری، چائے کے کپ میں لبوں پر آنے والی گرمی، بارش میں بھیگتی زمین کی خوشبو، سب خوشی کے رنگ ہیں۔ ہمیں صرف اُنہیں محسوس کرنا سیکھنا ہے اور جب انسان محبت اور خوشی کے ان لمحات کو محسوس کرتا ہے، تو دل خودبخود شکر گزار ہو جاتا ہے۔

کبھی کسی کے بغیر وقت گزار کر دیکھیں، تب پتہ چلتا ہے کہ اس کا ہونا کتنی بڑی نعمت تھی۔ ہم اکثر ان لوگوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں جو ہماری زندگی کا سرمایہ ہوتے ہیں۔ ہم اُن کے ساتھ وقت نہیں گزارتے، ان کے جذبات کو نظر انداز کرتے ہیں اور جب وہ بچھڑ جاتے ہیں، تو پچھتاوے رہ جاتے ہیں۔ کیوں نہ آج ہی اُن رشتوں کی قدر کی جائے؟ اُن سے محبت کی جائے، اُن کی باتیں سنی جائیں اور اُن کے لیے دل سے دعا کی جائے۔ محبت بھی شکر کی ایک صورت ہے۔ جس سے محبت ہو، اُس کے لیے دعائیں نکلتی ہیں اور جب دل سے دعا نکلے، تو وہ شکرکے درجے میں آ جاتی ہے۔

شکرگزاری کے بغیر زندگی ایک اندھیری رات بن جاتی ہے۔ آپ کے اردگرد سب کچھ ہوگا، لیکن دل کا سکون نہیں ہوگا۔ نہ محبت کا احساس ہوگا، نہ خوشی کا جذبہ اور یہی وہ خلا ہے جسے دنیا کی کوئی دولت، شہرت یا طاقت پورا نہیں کر سکتی۔ دل کا سکون صرف اس وقت ملتا ہے، جب انسان قناعت اختیار کرے اور شکر گزاری کو زندگی کا حصہ بنا لے۔

شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا تھا:

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے؟

لیکن یہ بلند خودی بھی اُسی وقت حاصل ہو سکتی ہے جب بندہ شکر گزار ہو اور اُس پر راضی ہو جو اُسے عطا کیا گیا ہے۔

آج کا دن ہمارے ہاتھ میں ہے۔ جو لمحہ ہمارے پاس ہے، وہی زندگی ہے۔ کل کس نے دیکھا ہے؟ اور ماضی کو کوئی بدل نہیں سکتا۔ تو پھر کیوں نہ آج کا دن ایسے گزارا جائے جیسے یہ زندگی کا آخری دن ہو۔ محبت سے، خلوص سے اور شکر گزاری سے۔ جو مل گیا ہے، اُسی میں خوش رہا جائے۔ جو لوگ موجود ہیں، اُنہیں گلے لگا لیا جائے۔ جو رشتے جُڑے ہیں، اُنہیں نبھایا جائے اور جو دل کے قریب ہیں، اُنہیں یہ احساس دلایا جائے کہ وہ کتنے اہم ہیں۔

آج سے ہی شکر گزار بنیں۔ اللہ تعالیٰ کا، اپنے ماں باپ کا، اپنے دوستوں کا، اپنے اساتذہ کا، اپنے ساتھیوں کا، ہر اُس شخص کا جس نے آپ کی زندگی میں محبت اور خلوص کا کوئی لمحہ عطا کیا۔ ان لمحات کو سمیٹ کر دل میں سجائیں۔ کیونکہ جو ہے، وہی سب کچھ ہے۔ جو نہیں ہے، اُس کی حسرت نہ پالیں۔ جو آنے والا ہے، اُس کے لیے پریشان نہ ہوں۔ جو ہے، اُس پر شکر ادا کریں۔

محبت سے جینا، خوشی سے جینا، شکرکے ساتھ جینا۔ یہی اصل کامیابی ہے۔

About Adeel Ilyas

Adeel Ilyas is an ex-Pakistani formal cricketer and the owner of Al-Falaq International Schools. He is a social expert and a professor of English literature. His columns and articles focus on personal development, education, and community service, offering unique insights from his diverse experiences.

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam