Thursday, 21 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Adeel Ilyas
  4. Daftar, Kaam Ki Jagha Ya Jang Ka Maidan?

Daftar, Kaam Ki Jagha Ya Jang Ka Maidan?

دفتر، کام کرنے کی جگہ یا جنگ کا میدان؟

دفتر کا ماحول بظاہر ایک پیشہ ورانہ جگہ کا ہوتا ہے، جہاں لوگ اپنے فرائض انجام دینے اور ادارے کی ترقی میں حصہ ڈالنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ لیکن بعض دفاتر میں، کام کا یہ مقام ایک جنگ کا میدان بن جاتا ہے۔ یہاں افراد کے درمیان دوستانہ تعلقات، ٹیم ورک اور تعاون کی جگہ حسد، شک اور خود کو دوسروں سے برتر ثابت کرنے کی کوشش سر اٹھا لیتی ہے۔ ایسے میں دفتر کا مقصد، یعنی ادارے کی ترقی اور کام کی انجام دہی، پس منظر میں چلا جاتا ہے اور لوگ ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑنے کی دوڑ میں مصروف ہو جاتے ہیں۔

دفتر میں کچھ افراد کا یہ خیال ہوتا ہے کہ ان کی ترقی اور عزت صرف باس کے قریب رہنے سے ہی ممکن ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے وہ ہر طرح کی چالیں چلنے کو تیار ہوتے ہیں۔ انہیں اس بات کی پروا نہیں ہوتی کہ وہ دوسرے ساتھیوں کے ساتھ کیا رویہ اختیار کر رہے ہیں اور ان کے عمل سے دفتر کے مجموعی ماحول پر کیا اثر پڑ رہا ہے۔ یہ افراد باس کے سامنے ہمیشہ چاپلوسی سے پیش آتے ہیں اور اپنی اہمیت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ وہ باس کی ہر بات میں ہاں میں ہاں ملاتے ہیں، چاہے وہ ان کی ذاتی رائے کے برعکس ہو۔ انہیں صرف اس بات سے غرض ہوتی ہے کہ باس کی نظر میں ان کی شخصیت سب سے نمایاں رہے اور ان کی چاپلوسی سے باس کو یہ محسوس ہو کہ وہی دفتر کے سب سے اہم افراد ہیں۔

ان افراد کا رویہ دوسرے ساتھیوں کے لیے مشکلات کا باعث بنتا ہے۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کو نیچا دکھائیں اور باس کے سامنے انہیں کم تر ثابت کریں۔ اگر کسی ساتھی سے معمولی غلطی بھی ہو جائے تو یہ افراد اس بات کو بڑھا چڑھا کر باس کے سامنے پیش کرتے ہیں، جس سے باس کا اعتماد ان پر بڑھتا ہے اور دوسرے ساتھیوں کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ لوگ بعض اوقات دفتر کے معمولی کاموں میں بھی رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں تاکہ ان کے ساتھیوں کی کارکردگی متاثر ہو اور وہ خود باس کے سامنے مزید نمایاں نظر آئیں۔

یہ صورتحال دفتر کے ماحول پر نہایت منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ جب دفتر میں ہر کوئی ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑنے کی کوشش میں لگا ہو، تو ٹیم ورک اور باہمی تعاون کا تصور ختم ہو جاتا ہے۔ افراد ایک دوسرے سے تعاون کرنے کے بجائے اپنے اپنے مفادات کے پیچھے لگ جاتے ہیں، جس سے کام کا معیار بھی متاثر ہوتا ہے اور دفتر کی کارکردگی میں بھی کمی آتی ہے۔ ایسے ماحول میں نئے آنے والے افراد کے لیے یہ سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے کہ کس پر اعتماد کیا جائے اور کس سے محتاط رہا جائے۔ وہ دفتر کی سیاست اور چالوں سے الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور ان کی توجہ کام پر مرکوز رہنے کے بجائے اس بات پر مرکوز ہو جاتی ہے کہ وہ ان چالوں سے کیسے بچ سکتے ہیں۔

اس طرح کے ماحول میں باس کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ اگر باس خود ان چاپلوسیوں کا شکار ہو جائے تو دفتر کا ماحول مزید خراب ہو جاتا ہے۔ باس کو چاہیے کہ وہ اپنے تمام ملازمین کو برابر کا درجہ دے اور کسی بھی شخص کی چاپلوسی پر زیادہ توجہ نہ دے۔ باس کو ہر فرد کی کارکردگی کو اس کی محنت اور قابلیت کے مطابق پرکھنا چاہیے تاکہ دفتر کا ماحول منفی سیاست سے پاک ہو۔ اگر باس چاپلوسی کرنے والوں کو زیادہ اہمیت دے گا، تو یہ عمل دوسرے ملازمین کے لیے حوصلہ شکن ثابت ہوگا اور وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کریں گے۔

ایک مثبت دفتر کا ماحول بنانے کے لیے ضروری ہے کہ تمام افراد کو اپنی صلاحیتوں اور محنت سے پہچانا جائے، نہ کہ ان کی چاپلوسی اور سازشوں سے۔ دفتر کو ایک جنگ کا میدان بنانے کے بجائے ایک ایسی جگہ بنانا چاہیے جہاں ہر فرد کو اس کی محنت اور قابلیت کے مطابق عزت دی جائے۔ اس طرح ایک خوشگوار اور پروفیشنل ماحول قائم ہوگا جس میں ہر شخص اپنی توانائی اور صلاحیتوں کو بہترین طریقے سے استعمال کر سکے گا اور ادارے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکے گا۔

دفتر میں کام کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہر فرد اپنے فرائض کو ایمانداری سے انجام دے اور دوسروں کو نیچا دکھانے کی کوشش کے بجائے اپنی محنت اور قابلیت سے ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔ اس طرح کے مثبت رویے سے نہ صرف ادارے کی کارکردگی میں بہتری آئے گی بلکہ دفتر کا ماحول بھی خوشگوار اور دوستانہ ہوگا۔ ہر شخص ایک دوسرے کی عزت کرے گا اور ٹیم ورک کی روح کو فروغ ملے گا۔ جب افراد خود کو محفوظ اور قابل قدر محسوس کریں گے، تو ان کی کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی اور ادارہ بھی ترقی کرے گا۔

آخر میں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ دفتر ایک ایسا مقام ہے جہاں ہم اپنے پیشے اور کردار کو بہتر بنا سکتے ہیں، مگر اس کا دارومدار ہمارے رویوں اور سوچ پر ہے۔ ہم دفتر کو ایک پروفیشنل ماحول دے سکتے ہیں یا پھر اسے ایک جنگ کا میدان بنا سکتے ہیں۔ اس کا انتخاب ہمارے ہاتھ میں ہے۔

About Adeel Ilyas

Adeel Ilyas is an ex-Pakistani formal cricketer and the owner of Al-Falaq International Schools. He is a social expert and a professor of English literature. His columns and articles focus on personal development, education, and community service, offering unique insights from his diverse experiences.

Check Also

Social Media Aur Nafsiyati Bohran

By Sajjad Naqvi