Aurat Ka Maqam Aur Muasharti Rawaiye
عورت کا مقام اور معاشرتی رویے
عورت کا مقام کسی بھی معاشرے کی ترقی اور اخلاقی معیار کا بنیادی پیمانہ ہوتا ہے۔ پاکستانی معاشرے میں اگرچہ زبانی طور پر عورت کو عزت و احترام کی بات کی جاتی ہے اور سرکاری سطح پر بھی اس کے حقوق اور مقام کو تسلیم کیا جاتا ہے، لیکن عملی طور پر عورت کو اپنے حقوق کے حصول میں بہت سی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں اکثر عورت کے مقام کو روایات اور قدیم نظریات کے دائرے میں قید کر دیا جاتا ہے، جس سے اس کی زندگی کے کئی پہلو محدود ہو جاتے ہیں۔
پاکستان میں خواتین کو اکثر مختلف قسم کے رویوں اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مثلاً، عورتوں کو زندگی کے بہت سے فیصلوں میں اختیار نہیں دیا جاتا، چاہے وہ شادی کا فیصلہ ہو یا تعلیم و کیریئر کا۔ شہری علاقوں میں بھی یہ رواج عام ہے کہ عورت کو انفرادی حیثیت میں فیصلے کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، جبکہ دیہی علاقوں میں صورتحال اور بھی سنگین ہے جہاں عورتوں کو بنیادی تعلیم اور صحت جیسی سہولیات سے بھی محروم رکھا جاتا ہے۔ معاشرتی طور پر عورت کے کردار کو صرف گھریلو ذمہ داریوں تک محدود کر دیا گیا ہے، جس سے وہ اپنی صلاحیتوں کو معاشرتی ترقی کے لیے بروئے کار نہیں لا سکتی۔
اگر ہم اسلام کی بات کریں تو ہمارے دین نے عورت کو ایک منفرد مقام عطا کیا ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق عورت کو وراثت میں حصہ دیا گیا ہے، نکاح میں رضامندی کا حق دیا گیا ہے اور مالی حقوق بھی فراہم کیے گئے ہیں۔ لیکن ہمارے معاشرے میں ان تعلیمات پر عمل کم ہی نظر آتا ہے۔ عورت کو مساوی مقام دینے اور اس کی شخصیت کی تکمیل کا حق تسلیم کرنے کے بجائے، اسے عزت و غیرت کے نام پر پابند کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر غیرت کے نام پر قتل اور جبری شادی جیسے مسائل ابھی بھی ہمارے معاشرتی نظام میں موجود ہیں۔
تعلیم کا حصول عورت کے لیے ترقی کا اہم ذریعہ ہے۔ ایک تعلیم یافتہ عورت نہ صرف اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتی ہے بلکہ اپنے خاندان اور معاشرت میں بھی مثبت تبدیلی لا سکتی ہے۔ تعلیم ایک ایسا ہتھیار ہے جو عورت کو خود مختاری فراہم کرتا ہے اور اس کی شخصیت کو نکھار دیتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے، ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کی تعلیم کو ابھی بھی ثانوی حیثیت دی جاتی ہے۔ خاندان کی سطح پر، اکثر لڑکیوں کو تعلیم مکمل کیے بغیر ہی شادی کے بندھن میں باندھ دیا جاتا ہے، جس سے ان کی خود مختاری ختم ہو جاتی ہے اور وہ ایک محدود زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔
عورت کے حقوق کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے معاشرتی رویوں میں تبدیلی لائیں اور عورت کو معاشرتی ترقی میں ایک برابر کا شریک سمجھیں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے گھروں، اداروں اور معاشرتی حلقوں میں عورت کو مساوی مقام دینے کی کوشش کریں۔ ہمیں عورت کو بھی وہی حقوق اور عزت فراہم کرنی چاہیے جو ہم مردوں کو دیتے ہیں۔ اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ ترقی کرے اور ہم عالمی سطح پر ایک مثبت قوم کے طور پر جانے جائیں تو ہمیں اپنے معاشرتی رویوں کو درست کرنا ہوگا۔
عورت کا حقیقی مقام معاشرت میں اسی وقت ظاہر ہو سکتا ہے جب ہم اسے محدود روایات سے آزاد کرکے زندگی کے ہر میدان میں اس کی صلاحیتوں کو تسلیم کریں۔ عورت کو برابر کے مواقع فراہم کرنا اور اس کی محنت کو تسلیم کرنا ہمارے معاشرت کی اخلاقی ترقی کے لیے لازمی ہے۔ ایک بہتر اور روشن معاشرت کا قیام اسی وقت ممکن ہے جب ہم عورتوں کو اُن کا جائز مقام دیں اور انہیں ایک آزاد و باعزت زندگی گزارنے کا حق فراہم کریں۔