Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Abdul Hannan Raja
  4. Theke Pe Difa, Arbon Ki Bebasi Aur Pakistan

Theke Pe Difa, Arbon Ki Bebasi Aur Pakistan

ٹھیکہ پر دفاع، عربوں کی بے بسی اور پاکستان

پاکستان شاید عالم اسلام کا واحد ملک کہ جو اپنے گھمبیر مسائل کے باوجود عالم اسلام کی کسی بھی مشکل میں بڑی جرات کے ساتھ انکے ساتھ کھڑا ہونے کا شاندار ریکارڈ رکھتا ہے۔ قطر کے خلاف حالیہ اسرائیلی جارحیت پر اقوام متحدہ میں پاکستان نے جس طرح اسرائیل کی درگت بنائی وہ تاریخ کا حصہ اور پہلی بار اسرائیل کو کسی ملک کے خلاف اہنے دھمکی آمیز لہجہ کی معذرت کرنا پڑی۔

وزیر خارجہ سے اتنی توقع نہ تھی مگر الجزیرہ کو دئیے گئے انٹرویو میں انہوں نے بین السطور جو باتیں کیں یقیناََ وہ بین الاقوامی غنڈوں اور بدمعاشوں کو سمجھ آ گئی ہوگی جبکہ سعودی ولی عہد اور ایرانی وزیر اعظم کے ساتھ پاکستانی وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی سرگوشیاں، لگتا ہے اسرائیل سے سہمے ممالک پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں سے پورے تیقن کے ساتھ معاہدے کی طرف بڑھ رہے ہیں مگر ان کے اندر کا خوف (امریکی نارضگی) حتمی معاہدات میں روکاوٹ۔

موجودہ حالات میں مخالفین کے پاس پاکستان کے دفاعی بجٹ پر طعنہ زنی کا موقع نہیں کہ چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بٹے خلیجی ممالک کا سالانہ دفاعی بجٹ 140 ارب ڈالرز سے زیادہ اور کم و بیش سب نے اپنا دفاع ٹھیکہ پر دے رکھا ہے اور ایسے ٹھیکہ دار کو کہ وہ جب چاہتا ہے ان کو آنکھیں دکھا کر من مرضی کے معائدات کروا لیتا ہے حتی کہ شیطان صغیر اور ناجائز ریاست کو تسلیم کروانے تک۔

بے بسی کی تصویر بنی یہ خلیجی ریاستیں ہمہ وقت دوہرے خطرہ کا شکار کہ ایک طرف اسرائیلی جارحیت کا خطرہ تو دوسری طرف اسرائیلی جارحیت کی صورت میں دفاعی نظام بیٹھ جانے کا خدشہ جیسا قطر کے ساتھ ہوا، وہ یقیناََ سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک کے لیے عبرت۔ ان کی بے بسی دیکھیے کہ بلین ڈالرز کے بعد بھی گزشتہ کئی دہائیوں سے امن مذاکرات کے مرکز، قطر کے خلاف اسرائیلی حملہ کی مذمتی قراداد ایسا شاہکار کہ جس کا جارح نامعلوم۔

حیرت یہ کہ قطر کہ جہاں دنیا کا بڑا امریکی بیس پہ برطانوی و امریکی طیاروں نے اپنے ایسے حلیف کہ جو اسے سالانہ اربوں دفاع کی مد میں دیتا ہے کے خلاف اسرائیلی حملہ آور طیاروں کو فضا میں ایندھن فراہم کیا۔ کاش کوئی طاقت عربوں کو حمیت اور غیرت ایمانی کا تھوڑا سا ایندھن فراہم کر دیتی۔ یمن، شام، لبنان، ایران کے بعد قطر کو اسرائیل نے گھر میں گھس کر مارا اور پھر قطر کی کھلی حمایت پر دبے لفظوں میں پاکستان کو دھمکی بھی دی مگر پاکستان کے جوابی ردعمل پر چند گھنٹوں بعد معذرت نے ثابت کیا دنیا کتنی ہی جدید اور ترقی یافتہ ہی کیوں نہ ہو جائے زبان سب کو طاقت کی ہی سمجھ آتی ہے۔ معلوم نہیں اتنے وسائل کے باوجود خلیجی ممالک ذلت آمیزی پر کیوں تلے بیٹھے ہیں۔

پاکستانی نظام اور طرز سیاست میں بے شمار خرابیاں اور اعلی ترین سطح پر بدعنوانی کا راج ہے اس سے انکار نہیں۔ دگرگوں اقتصادیات کے باوجود پروٹوکول کلچر کہ جو نہ صرف دیمک کی طرح ہماری معیشت کو کھا رہا بلکہ عوامی غیض و غضب کو بھی ہوا دے رہا ہے۔ حکومتی راہنماوں، اپوزیشن کے زعما، بیوروکریسی، نظام عدل اور مقتدرہ سے وابستہ سبھی کو سلگتے لاوے کا ادراک کرنا چاہیے اور تو اور مصیبت زدہ افراد کے حال احوال پوچھنے کے لیے بھی کر و فر اور سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال بھی خوب ہوتا ہے مگر اس کے باوجود پاکستان نے دفاعی صلاحیتوں پر سمجھوتہ کیا اور نہ کبھی اس خطہ میں بھارتی اور خلیج میں اسرائیلی بالا دستی کو قبول کیا۔ ذرائع کے مطابق اس وقت پاکستان، ایران اور کسی حد تک ترکیہ گریٹر اسرائیل منصوبہ کی راہ میں حائل ہیں۔ عرب ممالک میں سے کچھ نے تو برسوں پہلے اس کو قبول کر لیا تھا اور باقی اب تیار بیٹھے ہیں مگر پاکستان و ایران ان کی خواہش میں روکاوٹ۔

حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اس وقت پورے عالم اسلام کے محافظ کے طور پر ابھر رہا ہے۔ حالیہ ایران اسرائیل جنگ میں پاکستان نے جس طرح کھل کر اسرائیل کی مذمت اور ایران کی حمایت کی اس کا اظہار ایرانی پارلیمنٹ میں پاکستان زندہ باد کے نعروں سے ہوا جو اس لحاظ سے بھی خوش آئند کے گزشتہ ایک، دو دہائیوں سے معیشت کے نام پر بھارت نے ایران کو معاشی تعلقات کے نام دھوکہ میں مبتلا کر رکھا تھا مگر دوران جنگ بھارت کی اسلام دشمنی نہ صرف ایرانی قوم بلکہ پوری امت پر عیاں ہوگئی اور اب قطر کے معاملہ میں بھی بھارت اسرائیل کی صف میں کھڑا ہے۔

ان حالات میں ضرورت ہے پاکستان کو صالح، باکردار اور اہل قیادت کی، کہ سیاست کئی موجودہ لاٹ میں کوئی اس معیار پر پورا نہیں اترتا۔ جبکہ موجودہ طرز انتخاب قومی وسائل کی لوٹ مار کا ذریعہ اور اس نظام کے ہوتے ہوئے صالح اور اہل قیادت کے آگے آنے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اسے تبدیل کیے بغیر پاکستان اپنے معاشی مسائل سے نکل سکتا ہے اور نہ امت مسلمہ کے محافظ کے طور پر پوری طرح کردار ادا کرنے کے قابل۔

عالمی محاذ پر پاکستان کی کامیابیاں اور ابھرنا بھارت کو ہضم ہو رہا ہے اور نہ اسرائیل اسے قبول کرنے کو تیار۔ یہی تو وجہ ہے کہ ہر دو، کی پاکستان کے خلاف سازشیں پورے عروج پر اور پھر افغانستان بھارت کے ہاتھوں میں ایک بار کھلونا بننے کو تیار۔ مگر صد شکر کہ پاک فوج کے جوان دہشت گردی کے خلاف ہر محاذ پر سینہ سپر اور وہ دشمن کے ناپاک ارادے اپنے مقدس لہو سے ناکام بنا رہے ہیں۔ مادر وطن کے محافظوں اور انکے جذبوں کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے اس عہد کے ساتھ کہ اسلام اور پاکستان دشمنوں کے خاتمہ تک انکے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ اب اگر کچھ ناعاقبت اندیش دین اور ملت فروشوں سے بات چیت اور رعایت کی بات کرتے ہیں تو یہ انکے ذہنوں کی خرابی اور جہالت ہو سکتی ہے کہ انکے ذاتی مفادات اور سیاسی اختلافات دہشت گردی کے خلاف اتفاق رائے اور قومی یک جہتی میں روکاوٹ۔

مگر جب تک میجر عدنان اور اس قبیل کے جوان زندہ ہیں پاکستان کو کوئی نقصان پہنچانے کی جرات نہیں کر سکتا۔ میجر عدنان نے جاں نثاری ہی کی نہیں بلکہ وفا، ایثار اور قربانی کی وہ مثال ہیش کی جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی۔ ان جیسا جری اور وفادار دیگر اقوام جننے سے قاصر، آنہی کے لیے اللہ رب العزت کے ہاں لافانی جزا کہ اقبال نے کیا خوب کہا

صلہ شہید کیا ہے، تب و تاب جاودانہ

Check Also

Mian Muhammad Baksh (19)

By Muhammad Sarfaraz