Lawaris Selab Mutasreen
لاوارث سیلاب متاثرین
طوفانی بارشوں اور سیلاب نے بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے سرائیکی علاقوں میں تباہی مچا دی۔ سیلاب متاثرین پریشانیوں میں مبتلا ہیں، اپنے پیاروں کی لاشیں لیے بیٹھے ہیں۔ کوئی انہیں ریسکیو کرنے والا نہیں، اقتدار کے پجاریوں بلوچستان بھی پاکستان کا حصہ ہے، اپنی بند آنکھیں کھولیے، آپ کو دنیا کا درد تو محسوس ہوتا ہے۔ لیکن اپنے جسم کا درد کیوں محسوس نہیں ہوتا، اپنوں سے اتنی لاتعلقی کیوں؟
بلوچستان میں سیلابی ریلے سے درجنوں مکانات تباہ کئی بچے سیلابی ریلے میں جان کی بازی ہار چُکے۔ کُھلے آسمان تلے سیلاب متاثرین حکومتی امداد کے منتظر انتظامیہ مکمل غائب ہے۔ حکومت بلوچستان اور عوام کے محسن بننے والے اپنے محلوں میں ستو پی کر سو رہیں ہیں۔ ابھی تک کسی بھی ادارے یا فاونڈیشن کی جانب سے ریسکیو نہ ہو سکا، نام نہاد عوامی راہنماوں کی متحدہ۔
وفاقی حکومت کیجانب سے بھی ابھی تک عملی اقدامات اٹھانے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ لوگ مر رہے ہیں اور اس مُلک کے وارث اور عوام کے خادم کہلوانے والے اپنی سیاست بچانے کے لیے ایک دوسرے پر تنقید کرنے میں مصروف ہیں، دن میں درجنوں پریس کانفرنسیں کرنے والے سیاستدان سیلاب متاثرین کے لیے پریس کانفرنس تو دور کی بات ایک لفظ بھی نہ ادا کر سکے۔
طیاروں پر فضائی دورے کرنے والے بھی غائب سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی فضاء میں کوئی امدادی ہیلی کاپٹر بھی ابھی تک نمودار نہ ہوسکا۔ بریکنگ نیوز کے لیے مارے مارے پِھرنے والے اینکر پرسنز اہم خبر کے لیے دن رات ایک کرنے والے بڑے بڑے نامور میڈیا چینلز کو سیلاب متاثرین متاثر نہ کر سکے۔ ہمیں کسی اور مُلک میں آیا سیلاب طوفان یا مصیبت تو نظر آتی ہے۔
لیکن یہاں چراغ تلے اندھیرا ہے۔ ہمیں معصوم پھول ہمارے بچے پاکستان کا مستقبل پانی میں ڈوبے نظر نہیں آتے۔ ہمیں مغرب کی تصاویر تو متاثر کرتی ہیں، پر بلوچستان کے پھول جیسے بچے جو سیلاب سے وفات پا گئے، اُن کی پانی پر تیرتی لاشیں ہمیں متاثر نہ کر سکی۔ انسانیت کی علمبردار تنظییں بیانات کی حد تک محدود عملی میدان سے مکمل غائب ہیں۔
انسانیت پر مثالیں دینے والے اداکار بھی عملی میدان میں آنے سے کتراتے ہیں، انہیں بس بیان دینے ہی اچھے لگتے ہیں۔ اب کچھ اور نہ سہی انسانیت کی چیمپین بننے والے فوٹو سیشن ہی کر آئیں۔ اہلیان پاکستان سے دردمندانہ اپیل ہے کہ ہمارے بھائیوں کو آج ہماری ضرورت ہے۔ پریشان حال بچے بوڑھے اور ہماری مائیں بہنیں اقتدار کے بھوکے حکمرانوں کی منتظر ہیں۔ آئیے ہم اپنے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مضبوط آواز بنیں۔