کورونا اور پاک بھارت کشیدگی
ایک طرف پاکستان کورونا کے ساتھ لڑ رہا ہے اور اس لڑائی میں پاک فوج فرنٹ لائن پر لڑ رہی ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اگر پاک فوج ملک کے اندر کورونا کے خلاف لڑائی میں فرنٹ لائن رول نہ سنبھالتی تو اس حکومت میں کورونا کے ساتھ لڑنے کی صلاحیت اور اہلیت نہیں تھی۔
پاک فوج نے ملک میں لاک ڈائون سے لے کر میڈیکل سہولیات اور عوامی فلاح کے منصوبوں میں اہم کردار کیا ہے۔ تب ہی کچھ ممکن ہوا ہے۔ ورنہ اگر اس حکومت پر چھوڑ دیا جاتا تو معاملات اس سے بھی خراب ہو جاتے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں فوج کی سنیئر قیادت جن میں جنرل کے عہدہ کے کئی افسر شامل ہیں، کورونا کے خلاف جنگ کی حکمت عملی فائنل کرتے ہیں۔
نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر نے ہی پاکستان میں کورونا کے خلاف جنگ کو سمت اور مربوط حکمت عملی دی ہے۔ اس لیے آج کورونا کے خلاف جنگ میں پاکستان کو جتنی بھی کامیابی حاصل ہوئی ہے، اس میں پاک فوج کا کلیدی کردار ہے۔ پاک فوج نے نہ صرف وفاقی حکومت بلکہ صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر بھی کورونا کے خلاف جنگ لڑی ہے۔ اگر پاک فوج صوبائی حکومتوں کی مدد نہ کرتی تو زیادہ مسائل پیدا ہو سکتے تھے۔
چند نادان دوست پاک فوج کے اس مثبت کردار پر تنقید بھی کر رہے ہیں اور ان کی رائے میں کورونا کے خلاف اس جنگ میں پاک فوج کو سول حکومت کی کوئی مدد نہیں کرنی چاہیے تھی۔ لیکن میرے نادان دوست یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ اگر سول حکومت کی کارکردگی ناقص ہو تو کیا پاک فوج بیٹھ کر تماشہ دیکھتی رہے۔ ہماری سول حکومت تو آج تک لاک ڈائون کے حوالے سے واضح موقف نہیں بنا سکی، اس نے کورونا کے خلاف کیا جنگ لڑنی تھی۔ ملک میں لاک ڈائون کیا بھی گیا ہے اور روز اس کے خلاف تقریر بھی کی گئی ہے۔ و یسے بھی یہ پاک فوج ہے کوئی اپوزیشن کی سیاسی جماعت نہیں جو ملکی تباہی کا تماشہ یہ کہہ کر دیکھتی رہی کہ یہ میرا کام نہیں ہے۔
اسی طرح این ڈی ایم اے کا کردار بھی سب کے سامنے ہے۔ اگر این ڈی ایم اے پاک فوج کی نگرانی میں اس قدر فعال نہیں ہوتا تو کیا ہم کورونا کی یہ جنگ اس طرح لڑ سکتے تھے۔ میں نے پہلے بھی لکھا ہے کہ کورونا کے خلاف جنگ میں ہم کسی غلطی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اگر دنیا نے کورونا کو شکست دے دی اور ہم پیچھے رہ گئے تو دنیا ہم سے قطع تعلق کر دے گی۔ ہم پر ہر قسم کی پابندیاں لگ جائیں گی۔ اس لیے ہم نے دنیا سے پہلے کورونا کو شکست دینا ہے۔ اسی لیے پاک فوج کو کورونا کے خلاف اس جنگ کی اہمیت کا اندازہ ہے اور تمام سنیئر قیادت کورونا کو پاکستان میں شکست دینے کے لیے فرنٹ لائن پر کھیل رہی ہے۔ ابھی تک دنیا کورونا کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کارکردگی کو قدر کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔
کورونا کے خلاف جنگ میں پاک فوج کا یہ کردار کسی سے مخفی نہیں ہے۔ دنیا کے سامنے ہے۔ اسی لیے بھارت کو یہ کردار پسند نہیں آرہا۔ بھارت نے کورونا کو بھی پاکستان کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارت کی خواہش ہے کہ پاکستان کورونا کے خلاف اس جنگ میں پیچھے رہ جائے۔ اسی لیے جب سے کورونا کی جنگ شروع ہوئی ہے اس نے پاک بھارت سرحد کو بھی گرم کیا ہوا ہے۔ ویسے تو کورونا کے خلاف اس جنگ نے دنیا میں ہر قسم کے تنازعات کو پس پشت ڈال دیا ہے۔
دنیا کی گرم سرحدیں بھی ٹھنڈی ہو گئی ہیں۔ دشمن بھی اس جنگ کے خلاف مل کر لڑنے کے لیے تیار ہو گئے ہیں۔ لیکن بھارت نے پاکستان کے ساتھ سرحدیں دوبارہ گرم کر دی ہیں۔ روزانہ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ ہو رہی ہے۔ بھارت بھاری توپ خانہ استعمال کر رہا ہے۔ پاکستان کی جانب سے صبر کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ لیکن پھر بھی بھارت کی جانب سے پاکستان کی سول آبادی کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
آپ سوال کر سکتے ہیں کہ بھارت کی جانب سے گرم سرحدیں کو ئی نئی پالیسی نہیں ہے۔ جب سے مودی وزیرا عظم بنے ہیں پاک بھارت سرحدیں گرم ہیں۔ ایک لڑ ائی چل رہی ہے۔ ہم کئی بار جنگ کے قریب گئے ہیں لیکن پھر دنیا درمیان میں آجاتی ہے اور جنگ سے بچائو ممکن ہو جاتا ہے۔ آپ دیکھیں جب بھارت میں انتخابات ہو رہے تھے تب بھی پاک بھارت کشیدگی عروج پر تھی اور سب کو علم تھا کہ مودی انتخاب جیتنے کے لیے پاک بھارت کشیدگی بڑھا رہے ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ آج مودی پاک بھارت کشیدگی کیوں بڑھا رہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ مودی کو اندازہ ہو گیا ہے کہ پاکستان میں کورونا کے خلاف جنگ میں پاک فوج ایک کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ مودی کو ہماری سول حکومت کی ناقص کارکردگی کا بھی اندازہ ہے۔ اس لیے ایسا لگ رہا ہے کہ مودی نے اس موقع پر پاک بھارت کشیدگی دوبارہ بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ خوامخواہ کشمیر کو گرم کیا جا رہا ہے۔ وہاں مجاہدین کی کاروائیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جانے لگا ہے۔ حالانکہ یہ سب معمول کی کاروائیاں ہیں۔ وہاں ہر روز ایسا ہوتا ہے۔ لیکن اب مودی ان کو وجہ بنا کرپاکستان کے ساتھ جنگی ماحول دوبارہ بنانے کی کوشش میں ہے۔ مودی کا خیال ہے اس طرح وہ پاک فوج کو سرحد کی طرف لے آئے گا۔
آپ دیکھیں صرف لائن آف کنٹرول پر ہی مسائل پیدا نہیں کیے جا رہے بلکہ ملک کے اندر بھی مسائل بڑھانے کے لیے را دوبارہ متحرک نظر آرہی ہے۔ شمالی وزیر ستان میں حال ہی میں ہونے والی کاروائیاں اس بات کی تصدیق کر رہی ہیں کہ راء اور این ڈی ایس کورونا کے اس خطرناک ماحول میں بھی پاکستان کے خلاف کاروائیاں کر رہی ہیں۔ افسوس کے کچھ نام نہاد دانشور بھی اس کھیل کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ انھیں اندازہ نہیں کہ وہ پاکستان کو کس قدر نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس وقت پاکستان کسی بھی قسم کے اندرونی خلفشار کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ لیکن دشمن اسی موقع کا تو فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بھارت اگلے چند دنوں میں مختلف بہانے بنا کر سرحدوں کو مزید گرم کرے گا۔ کورونا کی اس جنگ کے دوران پاک بھارت جنگ کا ماحول بنانے کی کوشش کی جا ئے گی۔ آج بھی مجھے خدشہ ہے کہ جب کورونا کے خلاف جنگ میں ہم دنیا کے ساتھ قدم کے ساتھ قدم ملا کر چل رہے ہیں۔ بلکہ کئی ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں ہماری کارکردگی بہت بہتر ہے بھارت سے ہماری کامیابیاں ہضم نہیں ہو رہی ہیں۔ اس لیے وہ جنگ کا ماحول بنائے گا تاکہ پاک فوج کو سرحدوں پر الجھا سکے۔
بھارت کا خیال ہے کہ اس طرح پاک فوج کی کورونا کے خلاف جنگ میں توجہ کم ہو جائے گی اور پاکستان میں کورونا کے خلاف صورتحال خراب ہو جائے گی۔ جس کا پاکستان کو جنگ سے زیادہ نقصان ہوگا۔ ہمیں بھارت کی اس گیم کو سمجھنا ہوگا۔ اور اس کے لیے تیاری کرنی ہوگی۔ شاید بھارت نہیں جانتا کہ پاک فوج سرحد اور کورونا دونوں محاذوں پر بیک وقت لڑنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ پاک فوج یہاں بھی مودی کو سرپرائز کرے گی۔ انشاء اللہ۔