Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Khalid Mehmood Rasool
  3. Janoobi Korea , Muashi Taraqqi Aur Corruption Ka Taal Mil

Janoobi Korea , Muashi Taraqqi Aur Corruption Ka Taal Mil

جنوبی کوریا، معاشی ترقی اور کرپشن کا تال میل

کوریا کے نوجوانوں کو قدر نہیں، انھیں معلوم ہی نہیں کہ ہماری نسل نے کیا کیا نہیں سہا، کتنی محنت کی اور قربانیاں دیں۔ آج کے نوجوان تن آسان ہو گئے ہیں۔ یہ تھری ڈی جابز سے دور بھاگتے ہیں:

(3D Jobs: Difficult, Dirty, Dangerous)

کوریا کے دارالحکومت سیول شہر کے درمیان سے بہتے ہوئے ہن دریا پر ایستادہ ایک بوٹ ریسٹورنٹ میں مسٹر لی اپنی نئی نسل کے بارے میں ناراضی کا اظہار کر رہے تھے۔ یہ واقعہ لگ بھگ 25/ 26 برس قبل کا ہے۔ کوریا اس دوران میں بہت بدل گیا ہے لیکن ایک چیز بدلنے میں ابھی تک کامیابی نہیں ہوئی اور وہ ہے سیاست اور کاروبار کے درمیان کرپشن، تعلقات اور اقربا پروری کا مضبوط گڑھ جوڑ۔

یہ گلہ ہم نے بارہا بہت سے ادھیڑ عمر کورین احباب سے بھی سنا۔ مسٹر لی کی نسل نے جو جنوبی کوریا اپنی محنت سے پروان چڑھایا وہ ملک کا مشکل ترین وقت تھا۔ ملک دو لخت ہونے کے بعد 50 کی دہائی میں خوفناک کورین جنگ کے بعد معیشت اور سماج تباہ حالت میں تھے۔

961 میں جنرل پارک نے فوجی انقلاب کے ذریعے حکومت سنبھالی۔ ان کے دور میں معاشی ترقی کی بنیاد رکھی گئی۔ جنوبی کوریا نے بہت سی مشکلات اور وسائل کی کمیابی، ہنر مندی کی نایابی اور عالمی مالیاتی اداروں کے عدم تعاون کے باوجود معجزہ کر دکھایا۔

70 کی دہائی میں کوریا صنعتی اور معاشی ترقی کے سفر پر بہت تیزی سے رواں دواں ہوگیا۔ تاہم اس معاشی ترقی کی کورین سماج کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑی۔ سیاسی مخالفین پر جبر اور استبداد کا سلوک روا رکھا گیا۔

انسانی حقوق کی خوفناک اور مسلسل خلاف ورزیاں معمول رہیں۔ حکومت اور بڑے کاروباری اداروں کے درمیان کرپشن، تعلقات اور فیورز کا سلسلہ بھی خوب بھلا پھیلا۔ جدید جنوبی کوریا کے معمار کا طرز حکومت انتہائی جابرانہ رہا۔ وہ 1979 میں اپنے ہی ایک محافظ کی گولیوں کا شکار ہو گئے۔

صدر پارک کے آمرانہ نظام حکومت کے بعد کورین سماج کو جمہوری روایات کی پاسداری کے لیے دو دہائیوں سے زائد مسلسل جدوجہد کرنا پڑی۔ وقت کے ساتھ ساتھ بالآخر جنوبی کوریا میں جمہوری ادارے اور جمہوریت پھلتی پھولتی گئی۔

جنوبی کوریا کی معاشی ترقی پورے خطے بلکہ دنیا میں اظہر من الشمس ہے۔ تاہم اس معاشی ترقی کے پس منظر میں حکومتی تعاون اور ریاستی سطح پر کہیں نہ کہیں سرپرستی اور فیورز کا بھی کلیدی عمل دخل بھی ہمیشہ رہا۔ گزشتہ دو دہائیوں سے معاشی ترقی اور معاشرے میں بہتر لائف اسٹائل اور انٹرنیشنل ایکسپوڑر کی وجہ سے جمہوری روایتیں بتدریج مضبوط ہوتی گئیں۔

یہی وجہ ہے کہ جو مالیاتی اسکینڈل کبھی چھپانا آسان تھے، اب نہیں۔ تازہ ترین اسکینڈل موجودہ صدر ہون سے متعلق ہے۔ اس سے قبل 2013 سے 2018 تک پہلی خاتون صدر پارک گن ہیی کا مواخذہ بھی کرپشن کی بنیاد پر ہوا۔

بڑے کاروباری اداروں کے درجنوں اسکینڈلز گزشتہ دہائیوں میں خبروں کی زینت بنے۔ تازہ ترین اسکینڈل کی بنیاد پر صدر ہون کی جانب سے مارشل لاء لگانے کے۔ اچانک فیصلے نے دنیا کو حیران کر دیا۔

جنوبی کوریا کی صنعتی اور تجارتی ترقی کے خد و خال جاپان سے ماخوذ ہیں۔ تاہم کورین معاشرے کا مزاج اور روایات صنعتی و تجارتی ماحول کا حصہ بنیں۔ صنعتی ترقی کے آغاز پر وسائل کی کمی، ایکسپورٹس اور تیر بہدف ترقی کے لیے حکومت نے نجی سرمایہ کاروں کو خصوصی سہولیات فراہم کیں۔

انھیں صنعتی میدان میں مناپلی اور سرکاری بینکوں سے آسان قرضوں سمیت بہت سی مراعات فراہم کی گئیں۔ جواب میں بڑے کاروباری گروپ جنھیں مقامی زبان میں چیبلز کہا جاتا ہے نے حکومتوں، سرکاری اعلیٰ افسران اور سیاست دانوں کو مالیاتی فیورز سمیت بہت سے فوائد سے نوازا۔۔

مفادات پر مبنی گٹھ جوڑ کی جڑیں وقت کے ساتھ ساتھ مزید پھیلتی چلی گئیں۔ یہی وجہ ہے کہ تیزی سے ترقی کرنے اور جمہوری روایات کے مضبوط ہونے کے باوجود کاروبار کرنے کے انداز و اطوار میں مفادات، اقربا پروری، رشتہ داری، میل ملاپ اور طاقت کا استعمال معمول رہا اور ہے۔

موجودہ صدر اپنی اہلیہ کے سبب بار بار تین بار مالیاتی اسکینڈلز کی زد میں آئے۔ اپریل میں ہونے والے انتخابات میں اپوزیشن نے نیشنل اسمبلی میں اکثریت حاصل کر لی۔ گزشتہ سات آٹھ ماہ میں اپوزیشن نے خاتون اول پر مالی بے ضابطگیوں کی تفتیش کے لیے تین بار بلز پیش کیے۔

اپوزیشن چوتھی بار نیشنل اسمبلی میں خاتون اول سے تفتیش کا بل لانے کی تیاری کر رہی تھی۔ صدر نے ہر ممکنہ کوشش ناکام ہوتے دیکھ کر ملک میں اچانک مارشل لاء لگانے کا اعلان کر دیا جس کے نتیجے میں انھیں ایمرجنسی اختیارات حاصل ہو جاتے اور خاتون اول کے خلاف فوری تفتیش کا خطرہ ٹل جاتا۔

یہ چال اسی رات ہی الٹ پڑ گئی۔ اپوزیشن کے ساتھ ان کی اپنی جماعت کے لوگوں نے اسی رات اکٹھے ہو کر مارشل لاء کے خلاف قرارداد پاس کی۔ عوام نے بھی راتوں رات سئیول شہر میں باہر نکل کر اس اقدام کی شدید مخالفت کی۔

غیر متوقع طور پر اس قدر شدید رد عمل کے بعد صدر نے مارشل لاء لگانے کا فیصلہ واپس لے لیا۔ اس کے بعد پارلیمنٹ میں ان کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش ہوئی جو کامیاب ہو ئی۔ اب صدر اپنے عہدے سے معطل ہیں، وزیراعظم عبوری صدر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

صدر کی تقدیر کا فیصلہ اب ایک ائینی عدالت کے سپرد ہے۔ حالیہ سالوں میں ایشیاء میں تیز ترین صنعتی اور تجارتی ترقی کرنے والے ممالک میں کرپشن کا گٹھ جوڑ بہت نمایاں رہا۔ چین، ویت نام، تھائی لینڈ، فلپائن، انڈونیشیا اور بہت سے دیگر ممالک میں بھی معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ کرپشن، تعلقات اور مفادات کا حصول جڑا رہا۔

پاکستان میں عجب معاملہ ہوا کہ کرپشن کے سیلاب کے باوجود صنعتی و تجارتی ترقی کا خانہ خالی رہا۔ بدقسمتی سے سیاسی اور غیر سیاسی اشرافیہ نے ملک کنگال کردیا مگر کرپشن کی بہتی گنگا کبھی خشک نہیں ہونے دی۔

جنوبی کوریا کے عوام نے دھیرے دھیرے اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنا سیکھ لی لیکن ہم آج بھی شخصیات کے سحر میں پھنسے ہوئے اور کسی مسیحا کے انتظار میں ہاتھ پاؤں ہلانے کے بجائے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنے کو قابل ترجیح سمجھتے ہیں۔

تاہم پھر بھی یہ سوال پوچھتے نہیں تھکتے کہ کوریا نے معاشی ترقی کا قاعدہ تو ہمیں سے پڑھا تھا لیکن ہم یہ معجزہ کیوں نہ کر سکے؟

Check Also

Dil Ka Piyala

By Tauseef Rehmat