Thursday, 28 March 2024
  1.  Home/
  2. Asif Mehmood/
  3. Sargodha Aur Kot Momin Ke Plute

Sargodha Aur Kot Momin Ke Plute

سرگودھا اور کوٹ مومن کے پلُوتے

یہ کیا کہانی ہے کہ بالوں میں سفیدی اترتی ہے تو اپنی زمین اورا س سے جڑی ہر چیز اچھی لگنے لگتی ہے۔ اپنا گائوں، اپنی ثقافت، اپنے لوگ، اپنی تہذیب، یہ سب میٹھا میٹھا درد بن کر وجود سے لپٹ سے جاتے ہیں؟ گائوں میں ہوتا تھا تو گائوں کی قدر ہی نہ تھی۔ اب پچیس سال سے اسلام آباد میں ہوں اور عالم یہ ہے کہ بیٹھے بیٹھے گائوں کا ذکر آتا ہے اور اداسی لپٹ جاتی ہے۔

ڈاکٹر معین نظامی میرے خالہ زاد بھائی ہیں۔ علمی وجاہت اور نجیب طبیعت انہیں قبیلے کا فخر بناتی ہے۔ ہمیں بچپن میں خاندان کے جن لوگوں کی مثالیں دی جاتی تھی معین نظامی ان میں سر فہرست تھے۔ فیس بک پر وہ متحرک ہیں اور میرے جیسے طالب علم کو وہاں سیکھنے کو بہت کچھ ہے۔ کچھ دن پہلے انہوں نے ایک بڑا ہی دلچسپ اور غیر روایتی کام کیا ہے۔ انہوں نے سرگودھا اور کوٹ مومن کے علاقے میں بولے جانے پلوتوں (بد دعائوں) کو جمع کر دیا ہے۔ یہ کام انہوں نے عاجلانہ طور پر محض حافظے کی بنیاد پر کیا ہے۔ معین نظامی لکھتے ہیں :" اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہو سکتی کہ گالیاں، بد دعائیں اور کوسنے انسانی و اخلاقی حوالے سے بہت معیوب ہیں۔ مذہب اور تہذیب و شائستگی نے بھی ان کے لیے حدودِ معاشرت سے دیس نکالا تجویز کر رکھا ہے۔ ہر معقول لب و دہن کا ان کانٹوں سے ہر ممکن اجتناب ضروری ہے۔ لیکن یہ حقیقت بھی اپنی جگہ مسلّم ہے کہ غم، غصے، کوفت، جھنجھلاہٹ اور غیظ و غضب کا راست اظہار کرتے یہ بے ساختہ پیرائے اپنی تمام تر لفظی و معنوی قباحتوں کے باوجود کسی بھی زبان کی وسعت اور فصاحت پر دلالت تو ضرور کرتے ہیں "۔۔۔۔ تو جناب آئیے آج آپ کو سرگودھا اور کوٹ مومن کے "پلوتے" سناتے ہیں :

آپھر کے مَریں : تم پُھول کر مرو۔ آپنے جیہا ٹَکری: تمھیں کوئی تمھارے جیسا ملے تو تمھیں پتا چلے۔ آندراں ٹوٹے ہونی: تمھاری آنتیں ٹکڑے ٹکڑے ہوں، شدید تکلیف اٹھاؤ۔ اللہ دی مار پَوی: خدا کی مار پڑے۔ اللہ لَئی: اللہ لے، تمھیں موت آئے۔ اَنج پَران سُک وَینی: تمھارے اعضا سوکھ جائیں۔ اَنّھاں ہونویں : بینائی نہ رہے۔ اَیریاں دی دُھوڑ پَٹیوی: تمھاری بنیادیں تباہ و برباد ہوں۔ بُوتھا بَھجّی: مار پڑ پڑ کے تمھارا بد صورت منہ ٹوٹ جائے۔ بھانڈے چِینی: تمھیں بوریا بستر گول کرنا پڑے، در بہ در ہونا پڑے۔ بَھٹھا بَہوی: بَھٹا بیٹھ جائے، تمھاری بربادی ہو۔ بَھوک بَھوک کے مَریں : تمھیں بھونک بھونک کر موت آئے، تکلیف اور ذلّت کی انتہا ہو جائے۔ بیڑی بُڈّی: تمھاری کشتی ڈوبے، تباہی ہو، موت آئے۔ پانی دین آلا کوئی نہ ہووی: بے وارثے رہو، کوئی تیمار داری کرنے والا نصیب نہ ہو۔ پِن کے کھانویں : بھیک مانگ مانگ کر کھاؤ، رزق اور عزت سے محروم ہو جاؤ۔ پِنّیں تے کوئی نہ دیوی: تم بھیک مانگو تو کوئی نہ دے، ذلّت و خواری پاؤ۔ پَولیاں وچ ڈِھیوی/ کھانویں : تمھیں جوتوں میں کھانا ملے۔ پِیراں دی مار پَوی: تمھیں پیروں کی مار پڑے۔ تَسّا / ترہایا مَریں : پیاسے مرو، بے چارگی کی موت پاؤ۔ تُھن بَھجنی: مار پڑ پڑ کے تمھارے بد صورت ہونٹ پھٹ جائیں۔ ٹَھگ ڈُھکنی: تم جدھر رشتے ناتے کرو، وہ شرفا نہ ہوں، ٹھگ ہوں۔ جاتک/ بال نہ کِھڈائیں : تم بچے نہ کِھلاؤ، تمھارے بچے مریں، بے اولادے رہوجاگ نہ لَبّھی: دہی جمانے اور پھر مکھن نکالنے کے لیے تمھیں کہیں سے تھوڑی سی لسّی بھی نہ ملے، بے حیثیتی جھیلو۔ جَڑھ پَٹِیوی/ جاوی: تمھاری جڑ اکھڑ جائے، بے اولادے رہو، بربادی ہو۔

جھولا پَوی: تمھیں رعشہ ہو جائے۔ چَٹیاں / ڈنڈ پیا بَھریں : تم جرمانے ہی ادا کرتے رہو۔ چُلھ ٹَھڈّھی رہوی: تمھارا چولھا ٹھنڈا رہے، رزق کی تنگی ہو، گھر کے افراد نہ رہیں، کوئی آنے جانے والا نہ ہو۔ حقّے دی واری نہ ڈھیوی: تمھیں حقے کے کش لگانے کی باری نہ ملے، بے عزتی ہو، اچانک موت آ جائے۔ دُھپ تے قبراں ہون: دھوپ میں قبریں ہوں، موت کے بعد بھی تم لوگوں کو سایہ نہ ملے۔ ڈاہڈھا پیش پَوی: کسی ظالم سے تمھارا واسطہ پڑے تو تم مزہ چکھو۔ ڈَکرے ہونی: تمھارے ٹکڑے ہوں۔ ڈولی نہ چَڑھیں : تم سہاگن نہ بنو۔ ڈِھڈھ پاٹی: تمھارا پیٹ پھٹے۔ رَڑا / رڑی ہووی: تمھاری بربادی ہو، گھر بار ملیا میٹ ہو جائے۔ رُڑھ / لُڑھ پُڑھ وَنجیں : تمھیں سیلاب بہا لے جائے۔ ساہ مُکنی: تمھاری سانسیں ختم ہو جائیں، تمھیں موت آئے۔ سِدھ نہ ہووی: تمھیں کاموں میں آسانی اور کامیابی نہ ہو۔ سِر وَنجی: سر جائے، تمھیں موت آ جائے۔ سُکھ دا ساہ نہ آوی: تمھیں سکھ کا ایک لمحہ بھی نصیب نہ ہو۔ سوکا پَوی: قحط پڑے، بے برکتی ہو، تمھارے اعضا سوکھ جائیں۔ سوکن جیوی: تمھارا شوہر دوسری شادی کرے اور تمھاری سوکن جیتی رہے۔ سُول پَوی: تمھیں بیماری اور تکلیف آئے۔ سُہاگہ پِھری: تمھارا گھر بار ملیا میٹ ہو جائے۔ قبر کَھٹیوی: تمھاری قبر کُھدے۔ قہاری پَوی: تم پر خدا کا قہر ٹوٹے۔

Check Also

Zara Bhoolna Seekhen

By Javed Ayaz Khan