آپ اپنے مسائل کے خود ذمے دار ہیں
اگرآپ انتہائی مشکلات سے دو چار ہیں، ناامیدی نے چاروں طرف سے آپ کو گھیر لیا ہے۔ آپ کے سارے سیدھے کام خو د بخو د ٹیڑھے ہوتے جارہے ہیں۔ احباب اور رشتہ دار آپ کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں مشکلات اور مسائل ہیں کہ کم ہونے کے بجائے تیزی سے بڑھتے ہی جارہے ہیں اور آپ اپنے علاوہ باقی سب کو برابھلا کہنے میں مصروف ہیں اور سب کو اپنی تباہی اور بر بادی کا خا لق سمجھنے لگے ہیں تو پھر آپ دیر نہ کیجیے کسی ایک روز آپ اپنے آپ کو اپنے کمرے میں بند کرلیجیے اور گھر والوں سے کہہ دیجئے کہ جب تک میں خود کمرے سے باہر نہ آئو ں کوئی مجھے ڈسٹرب نہ کرے۔
آپ اپنے فون بند کر دیجئے اور آر ام سے اپنے بستر پر لیٹ جائیے ٹھنڈے پانی کا ایک گلا س پی کر اپنے ذہن اور دل کو تمام غم و غصے، پر یشانیوں، تفکر ات اور نا امیدی سے خالی کردیجئے اور انتہائی سچائی، ایمانداری اور دیانت داری سے اس روز سے لے کر آج تک جب کہ آپ نے ہوش سنبھالا تھا اپنے روئیے، اپنے خیالات، اپنے احساسات اور واقعات کاانتہائی بے رحمی کے ساتھ آپریشن شروع کر دیجئے۔ جب آپ یہ عمل کرنا شروع کردیں گے تو صرف چند گھنٹوں بعد آپ اس نتیجے پر پہنچ چکے ہوں گے کہ آپ کی تباہی، بر بادی، مشکلات اور مسائل کے پیچھے کوئی اور نہیں بلکہ خود آپ کو اپنا چہر ہ ہنستا ہوا ملے گا آپ اپنے مسائل، پر یشانیوں اور مشکلات کے اکلوتے ذمے دار ہیں باقی سب تو آپ کے لیے آسانیاں پیدا کرنا چاہتے تھے۔ لیکن آپ کی مرضی ان کی خواہشات کے بالکل بر عکس تھی۔
یاد رکھیں کسی بھی انسان کا اپنے علاوہ کوئی دوسرا دشمن ہو ہی نہیں سکتاہے اور نہ ہی کوئی اور اس کو کسی قسم کا کوئی نقصان پہنچا سکتا ہے اگر وہ انسان خود اپنا دوست ہو تو اور ساتھ ہی اس کی زندگی میں کوئی مشکل کوئی مسئلہ خود اس کی اپنی اجازت کے بغیر داخل ہوہی نہیں سکتا ہے، ہم صرف وہ ہی ہیں جو ہم سوچتے ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی اپنی دنیا ہے اور وہ اس دنیا کو اپنے ذہن سے بناتا ہے۔ انسان بنیادی طورپر ایک جسمانی ڈھانچے کے ساتھ ایک دماغ ہے اس کے گو شت ہڈیوں اور پٹھوں میں 80 فیصد پانی اور چند کیمیکل ہیں لیکن اس کا ذہن اور اس کی سو چ اس کی ذات کا تعین کرتی ہے حتیٰ کہ جب وہ سو رہا ہوتا ہے تب بھی اس کے لا شعور میں خیالات کاایک طو فان بر پا ہو تاہے جب آپ سو چنا چھوڑ دیتے ہیں تو آپ جینا چھوڑ دیتے ہیں اور آپ ذہنی طورپر مر جاتے ہیں۔
کچھ نفسیات دان کہتے ہیں کہ اگر آپ پانچ سال تک روزانہ ایک گھنٹے کسی بھی مضمون کا مطالعہ گہرائی سے کریں تو پانچ سال بعد آپ اس شعبہ علم کے ماہر ہوجا ئیں گے ہر شخص مثبت اور منفی سو چ یا تخریبی سو چ اپنا نے میں آزاد ہے۔ بدقسمتی سے ہم سب ایک نہیں بلکہ کئی حوالوں سے منفی سو چ اپنا نے کا رحجان اپنائے ہو ئے ہوتے ہیں۔ سیمو ئیل جانسن نے کہا تھا کہ عام طورپر یہ زنجیریں اتنی چھوٹی ہوتی ہیں کہ انھیں محسوس نہیں کیا جاسکتا لیکن جب انھیں تو ڑنے کاارادہ کیاجائے تو وہ بہت مضبوط معلوم ہوتی ہیں۔ ہم سب اپنے آپ کو ایسے ہی خیالات کے چنگل میں قید کرچکے ہوتے ہیں جو ہمارے حافظے کی تختی پر نقش ہو چکے ہوتے ہیں۔ اصل میں ایک خو شگوار، خو شحال اور
خو شیوں سے بھری زندگی گذارنے کا سیدھا سادہ سا فا رمولا ہے اور ہم سب اسی سیدھے سادے فا رمولے سے اچھی طرح سے آگاہ اور واقف ہیں وہ فارمولا ہمارے ہو ش سنبھالنے کے پہلے ہی روز ہمارے سامنے آکر کھڑا ہو جاتا ہے اور چیخ چیخ کر کہتا رہتا ہے میں یہاں ہوں میں یہاں ہوں جس کے نصیب اچھے ہوتے ہیں تو وہ آگے بڑھ کر اسے تھام لیتا ہے اور زندگی بھر پھر کبھی اس کا ساتھ نہیں چھوڑتا ہے۔ اور جو بہر ہ اور اندھا بن جاتا ہے تو پھر وہ ساری زندگی دوسر وں کو کوستا رہتا ہے۔ وہ ہی سیدھا سادہ سا فار مولا ہر آسمانی کتاب میں درج ہے کہ آپ اپنی زندگی صبر، شکر، محنت، ایمانداری، دیا نت داری کے ساتھ گذاریں، سب کا بھلا سو چیں، سب کے کام آئیں جلن، حسد، حرص، منافقت اور دوسروں کی ٹوہ سے کو سو ں دور رہیں۔
اعتدال کے ساتھ زندگی گذاریں اپنے عقیدے کا احترام کریں اور ساتھ ساتھ ساتھ دوسروں کے عقیدوں کا بھی احترام کریں، کیونکہ خدا ایک ہے اور اس تک جانے کے کئی راستے ہیں اور ہر راستہ سچا ہے۔ یاد رکھیں زندگی کی تمام چیزیں آپ کے حساب سے کبھی آگے نہیں بڑھتی ہیں کیونکہ، تمام کے تمام اختیارات وہ جو اوپر بیٹھا ہوا ہے اس نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں آپ جیسا عمل کرتے ہیں بالکل ویسا ہی نتیجہ پاتے ہیں اگر آپ کا عمل اچھا ہوگا تو آپ کو نتیجہ بھی اچھا ملے گا اور اگر آپ برا عمل کریں گے تو نتیجہ بھی برا نکلے گا۔
آپ ایک چھوٹا سا تجربہ کرکے دیکھ لیں آپ اپنے احباب، رشتے داروں میں جن کی زندگی اطمینا ن، سکون، چین اور خو شگوار طریقے سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ ان کی زندگی کے طور و طریقے، ان کے روئیے ان کے اعمال کا مطالعہ کرکے دیکھ لیں تو آپ فورا ً اس نتیجے پر پہنچ جائیں گے کہ وہ سب اسی سیدھے سادے سے فا رمولے کے مطابق اپنی زندگی گذارنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ذہن نشین رہے کہ پوری دنیا کے ڈاکٹر، دانشور، فلسفی، سائنس دان اور ادویات مل کر بھی آپ میں مثبت تبدیلی نہیں لاسکتے لیکن یہ کام آپ اکیلے با آسانی کر سکتے ہیں یعنی آپ اپنے مریض خو د ہیں اگر آپ چاہیں گے تو آپ تندرست ہونگے اگر آپ چاہیں گے تو آپ ایک خو شگوار، سکون بخش زندگی گذاریں گے کیونکہ آپ اپنی زندگی کے تن تنہا سو فیصد ذمے دار ہیں کوئی دوسرا شخص نہ تو آپ کی زندگی کے فیصلے کر سکتا ہے اور نہ ہی اسے بسر کر سکتا ہے۔ آپ کی زندگی میں وہ ہی کچھ ہو گا جو آپ چاہیں گے ترقی یا تنزلی، پستی یابلندی، کامیانی یاناکامی، ہار یاجیت، اطمینا ن و سکون یا پھر مسائل ہی مسائل اور مشکلات ہی مشکلات۔