معتبر تشریحات
مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ انتخابی مینڈیٹ چوری کیا گیا، یہ حکومت جعلی ہے، اسے نہیں مانتے۔ مولانا کو شدید غلط فہمی ہوئی ہے۔ مینڈیٹ چوری ہرگز نہیں کیا گیا۔ انتقال رجسٹری کی طرح اس کا بھی انتقال کیا گیا۔ ایک جائیداد کی ملکیت تبادلہ رجسٹری کے ذریعے جس طرح دوسرے ممالک کی ملک میں چلی جاتی ہے، یہ مینڈیٹ بھی اسی طرح سے منتقل کیا گیا۔ انتقال مینڈیٹ کی کارروائی کھلے عام ہوئی۔ شام چھ بجے کے بعد اور دو تین گھنٹے میں ٹرانسفر کے کاغذات مکمل ہو گئے۔ جب یہ چوری نہیں تھی، سراسر "قانونی" کارروائی تھی تو حکومت بھی "اصلی" ہے اسے جعلی کہنا بھی غلط ہے۔ ٭٭٭٭٭پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے بیان دیا ہے کہ ریاست مدینہ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا تھا جو آج کی عمرانی حکومت کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمرانی حکومت میں ریاست مدینہ جیسی کوئی شے نہیں ہے۔ یہ تو جناب شاہ صاحب آپ کا زاویہ نظر ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ حق بجانب ہوں۔ آپ نے شاید اکبر شاہ خاں نجیب آبادی کی تاریخ اسلام پڑھی ہے۔ ریاست مدینہ کے کچھ مورخ اور بھی تو ہوں گے۔ ان کا نقطہ نگاہ آپ سے مختلف بھی ہو سکتا ہے۔ پھر تشریحات و تاویلات کا باب بھی تو ہے۔ ممکن ہے، خاں صاحب جس زاویے سے ریاست مدینہ کی تشریح کرتے ہوں، اس کی رو سے وہ سب کچھ عین جائز ہو جو وہ کر رہے ہیں۔ مثلاً آج کی ریاست کے خلیفہ صاحب وعدے کے مطابق سائیکل پر سفر نہیں کرتے، پورا جہاز بک کراتے ہیں تو اس میں بھی کوئی مصلحت ہو گی۔ معترضین تو ظاہر پر فتویٰ دے دیتے ہیں۔ مثلاً یہ کہہ ڈالتے ہیں کہ ایک چارٹرڈ پرواز پر اڑھائی کروڑ روپے کا خرچہ آ جاتا ہے۔ حقیقت کو دیکھنے میں ان کا عجز آڑے آ جاتا ہے۔ مثلاً وہ یہ نہیں سمجھتے کہ خاں صاحب کی بے کراں روحانی صلاحیتوں کے بل پر طیارے کا خرچہ محض پچاس ساٹھ روپے فی کلو میٹر کے حساب سے پڑتا ہے۔ یوں ایک چارٹرڈ پرواز، بارات کے لئے لی گئی۔ ٹرانسپورٹ بس سے بھی کم خرچے میں ہو جاتی ہے۔ اور یاد رہے، تشریح صرف وہی معتبر ہے جو خاں صاحب کریں یاان کے اصحاب بنی گالہ۔ باقی سب کی رائے غیر معتبر، غیر معقول سمجھی جائے گی۔ جدید تشریح کے مطابق اختلاف رائے کرنے والے کو ریاست مدینہ کا غدار قرار دیا جا سکتا ہے۔ شاہ صاحب یہ شق بھی ملحوظ خاطر رکھیں۔ ٭٭٭٭٭خان صاحب نے فرمایا، جب حکومت کرپشن کرتی ہے تو گیس بجلی کے نرخ اوپر جاتے ہیں، ڈالر مہنگا ہو جاتا ہے۔ خاں صاحب کا یہ فرمایا ہوا کوئی بہت پرانا نہیں ہے، دو روز پہلے پنجاب حکومت کے جشن صد روزہ میں فرمایا ہوا بالکل نیا ہے اور بالکل برحق فرمایا ہے۔ دیکھ لیجئے، خاں صاحب کے آتے ہی کرپشن ختم ہو گئی اور ساتھ ہی گیس بجلی کے نرخ کس طرح نیچے آئے۔ ہر طرف سستائی کا بازار، گرم ہو گیا، ڈالر ہی کو دیکھ لیجئے۔ اتنا سستا ہو گیا کہ کوئی منہ لگانا پسند نہیں کرتا عپھرتا ہے کیسے خوار، کوئی پوچھتا نہیں ٭٭٭٭٭دبئی سے بھی تین ارب ڈالر مل گئے، اس سے پہلے سعودیہ بھی اتنی ہی رقم دے چکا ہے۔ اندرونی بیرونی قرضے ملا کر مالیت 1500ارب روپے ہو گئی۔ 120روز میں 1500ارب کا قرضہ۔ کم از کم برصغیر کی تاریخ کا تو ایک نیا ریکارڈ قائم ہو گیا۔ سچ کہتے تھے کہ خاں صاحب آئیں گے تو روز نئے سے نیا ریکارڈ بنایا کریں گے۔ اور پھر ساتھ ہی ایک ریکارڈ اور بھی تو بنا ہے جو اس سے پہلے پوری دنیا میں کہیں نہیں بنا۔ سعودیہ اور دبئی کے قرضے ہم استعمال تو ذرا بھی نہیں کر سکیں گے لیکن مال کا 3.2فیصد سود ضرور دیا کریں گے۔ گویا یہ سود صرف منہ دکھائی کا ہے۔ دیکھو کیسا اچھوتا ریکارڈ بنا ڈالا۔ ٭٭٭٭٭مخدوم شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ نے جنوبی پنجاب کا صوبہ نہ بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ فرمایا ہے، ہمارے پاس مطلوبہ اکثریت نہیں ہے، اس لئے نیا صوبہ نہیں بن سکتا۔ خبر تو مخدوم صاحب نے سچ بتائی لیکن پیش کیا جانے والا عذر دائرہ معقولیت سے خارج لگتا ہے۔ جنوبی صوبے کی حمایت کا اعلان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں نے کر دیا ہے۔ آپ کس اکثریت کے نہ ہونے کا شکوہ کر رہے ہیں۔ صاف کہہ دیں کہ ایسا کوئی ارادہ ہی نہیں تھا۔ ویسے بھی اب تخت لاہور اب رہا ہی کہاں، وہ تو تخت بیزار ہو گیا، اب کہاں کے قیدی، کہاں کی غلامی۔ اور وہ جو جنوبی پنجاب محاذ بنا تھا، معرکہ شروع ہونے سے پہلے ہی لاپتہ ہو گیا۔ لاپتہ افراد کے کمشن میں اس کی رپورٹ کسی نے درج کرائی کہ نہیں؟ ٭٭٭٭٭عمران خاں نے ایک وعدہ پورا کر دیا۔ وزیر اعظم ہائوس میں یونیورسٹی بنا دی۔ کیا واقعی؟ امر واقعی یہ ہے کہ یونیورسٹی وزیر اعظم ہائوس میں نہیں بنی۔ تو کیا وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں بنی؟ جی وہاں بھی نہیں بنی۔ اس کے پیچھے واقع ایک عمارت میں بنی۔ بلکہ امر واقعی یہ ہے کہ یونیورسٹی بنی ہی نہیں، ایک قسم کی چھوٹی سی اکیڈمی ہے جس میں کلاسیں ہوا کریں گی، اگر داخلہ لینے والے آ گئے تو۔ ریاست مدینہ جدیدہے بھئی، کل کلاں گھوڑا ہسپتال کے پچھواڑے یتیم خانہ بنا کر یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ دیکھ لو ہم نے وزیر اعلیٰ ہائوس کو دارالشفقت بنا ڈالا۔ ٭٭٭٭٭کراچی میں ضمنی بلدیاتی الیکشن میں تحریک انصاف صاف ہو گئی۔ وہ کراچی شاید کوئی دوسرا شہر تھا جہاں سے تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی 14سیٹیں جیت لی تھیں؟ یا پھر مہربان فرشتے اس بار سایہ فگن نہیں ہوئے؟