Saturday, 27 April 2024
  1.  Home/
  2. Abdullah Tariq Sohail/
  3. Hazrat Al Amir

Hazrat Al Amir

حضرت الامیر

یوکرائن پر اس سے آبادی میں تین گنا اور فوجی حساب سے دس گنا بڑے ملک روس نے حملہ کر دیا اور لگ بھگ ڈیڑھ دو ہفتے کی بمباری میں اس کا سارا انفراسٹرکچر تباہ کر دیا، بچوں کے ہسپتال بھی اس نے بموں سے اڑا دیے۔ کچھ نئی بات نہیں، یہ سب کچھ وہ افغانستان میں بھی کر چکا ہے۔ موّج معنوں میں روس نے جو کیا، اسے جارحیت کہا جاتا ہے لیکن پاکستان میں صدارتی نظام کو "اسلامی" قرار دینے والے ارباب زھد واتقا(ٹھیک الفاظ میں مدعیانِ زھدالتقا) نے بتایا کہ یہ جارحیت نہیں ہے، یہ تو عین انصاف ہے۔

ایک کالعدم مذہبی و جہادی جماعت کے رہنما کا معاصر اخبار میں مضمون دیکھا۔ انہوں نے بتایا کہ روس والے آرتھوڈاکس عیسائی ہیں اور یہ وہ فرقہ ہے جسے اصل مسیحی کہنا چاہیے اور یہی وہ فرقہ ہے جس کی قرآن پاک میں تعریف آئی ہے۔ مضمون کا مافی الضمیر یہ تھا کہ پیوٹن کا یہ فعل عین اسلامی ہے، ہمیں اس کی تائید کرنی چاہیے۔ ٹھیک۔ لیکن مضمون نگار نے یوکرائن والوں کے بارے میں یہ حکم نہیں لگایا۔ وہ بھی آرتھوڈاکس ہیں۔

خبر آئی ہے کہ آرتھوڈاکس ساڈے بھائی ہیں کا اطلاق یوکرائن والوں پر کیوں نہیں ہوتا۔ انہیں دائرہ نو دریافت یافتہ اخوّت سے باہر رکھنے کی کیا وجہ ہے۔ یہ دریافت بالکل نئی اس لئے ہے کہ یہی مدعیان زھدواتقا افغانستان پر روسی حملے کو جارحیت قرار دیتے تھے اور اس کے خلاف جدوجہد کو جہاد قرار دیتے تھے۔ ظاہر ہے کہ تب یہ دریافت نہیں ہوئی تھی۔ مدعیان زھدوالتقا یہ بتا رہے ہیں کہ کشمیر اور فلسطین کی آزادی روس کے اسی جہاد کی کوکھ سے برآمد ہو گی جو وہ یوکرائن کے "طاغوت" کے خلاف کر رہا ہے۔

بجا۔ لیکن اس جنگ میں روس کا کھل کر ساتھ دینے والا یا تو اسرائیل ہے یا ہم یعنی مدعیان زھدوالتقا۔ روس نے شام میں جو دس لاکھ مسلمان شہید کئے، ایک مسلمان ملک سے مل کر، انہیں آئندہ سے شہید لکھنے کی ضرورت نہیں، یہ جو دس لاکھ عورتیں مرد اور بچے آج سے طاغوتی قوتوں کے قہر کا نشانہ بنے تھے۔ بعض حضرات نے "ولادیمیر" کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ دراصل "الامیر" کی روسی شکل ہے۔

٭چلیے، کچھ بات ٹھنڈے دل سے ہو جائے اور وہ یہ ہے کہ روس پر جو اقتصادی پابندیاں طاغوتی قوتوں نے لگائی ہیں، ان کا مقابلہ کرنا ہمارے اس نو دریافت اسلامی بھائی کے بس کی بات نہیں۔ اسے 1980ء کی دھائی کے سوویت یونین سے زیادہ مشکلات کا سامنا ابھی سے کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کی ایک تہائی معیشت برباد ہو گئی ہے اور سماج میں بے چینی انارکی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ سوویت یونین نے افغانستان پر جارحیت کر کے اتنی عالمی تنہائی نہیں کمائی تھی(کہ اس وقت دنیا کے کم از کم ڈیڑھ درجن ملک اس کے بلاک میں تھے اور کئی "نان الائیڈ" ملک بھی اس کے ساتھ تھے) جتنی اب اس کے حصے میں آئی ہے اور اسرائیل اس کی مدد نہیں کر رہا، صرف حمایت کر رہا ہے۔

امریکہ اور یورپ نے جنگ کا دائرہ پھیلنے سے روک دیا ہے، لیکن مہاتما گاندھی والے "اھنسا" کا ایک نیا ماڈل متعارف کراکے روس کو گہرے اور رستے رہنے والے زخم لگانے شروع کر دیے ہیں۔ یوکرائن والے جو مزاحمت کر رہے ہیں، اس کی توقع روس کو تو کیا ہوتی، خود مغرب کو بھی نہیں تھی۔ ماضی کے "اکھنڈ روس" کی بحالی کا خواب دیکھنے والے صدر پیوٹن رشین فیڈریشن کو بکھیرنے کا باعث نہ بن جائیں۔

٭برسبیل تذکرہ، مذکورہ مضمون میں ہمارے "اسلامی بھائیوں " یعنی آرتھوڈاکس کو مسیحیت کا دوسرا بڑا فرقہ قرار دیا گیا ہے۔ مضمون نگار کو غلطی لگی ہے۔ یہ تیسرا بڑا فرقہ ہے۔ ملاحظہ فرمائیے۔ 50 فیصد کیتھولک ہیں، ان کی آبادی ایک ارب 25کروڑ ہے، دوسرے نمبر پر پروٹسٹنٹ ہیں جو کل مسیحی آبادی کا 36۔ 7فیصد اور گنتی میں 85کروڑ ہیں۔ آرتھوڈاکس جو روس، مشرقی یورپ اور مصر وغیرہ میں آبادہیں، محض 26کروڑ ہیں اور ان کا تناسب 12فیصد ہے۔

٭وزیر اعظم نے کچھ دن پہلے بجلی 5روپے یونٹ سستی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ اعلان ایک خطاب میں کیا گیا تھا اور اس خطاب سے ایک گھنٹہ پہلے نیپرا نے بجلی 6روپے یونٹ مہنگی کر دی تھی۔ وزیر اعظم کے خطاب نے نیپرا کے5روپے "کالعدم" کر دیے۔ یوں اضافہ ایک روپے تک محدود کر دیا۔ اس پر محبان وطن نے دل کھول کر حکومت کو داد دی اور نوید سنائی کہ بالآخر "سستائی" کا زمانہ آ گیا۔ گرانی کا دور ختم ہو گیا۔ گراں بار عوام نے بھی اس گراں قدر اعلان کی حسب توفیق قدردانی کی۔ حکومت کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزیر اعظم کے اس دریا دلانہ اقدام کا باقاعدہ نوٹیفکیشن 8مارچ کو کیا۔

11مارچ کو لیکن خبر آ گئی کہ نیپرا نے ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی پھر چھ روپے مہنگی کر دی ہے۔ ایک روپیہ مارچ کے شروع والا اور 93پیسے اضافہ 10مارچ کی دوپہر ہوا۔ گویا کل اضافہ لگ بھگ آٹھ روپے ہوا۔ آپ کہیں گے، چلیے کوئی بات نہیں، بجلی اور نہیں تو تین چار دن تو سستی رہی۔ لیکن افسوس کہ آپ ایسا نہیں کہہ سکتے۔ یہ اضافہ آٹھ روپے والا مارچ کے بلوں میں پورے کا پورا وصول کیا جائے گا۔ مطلب بجلی ایک دن کے لئے بلکہ ایک بل کے لئے بھی سستی نہیں ہوئی۔

ایک وزیر نے کہا یہ قیمت میں اضافہ نہیں بلکہ "ایڈجسٹمنٹ چارج" ہے یعنی مرا نہیں ہے صرف اکڑ گیا ہے۔ وزیر اعظم نے فرمایا تھا یا وعدہ کیا تھا کہ بجٹ تک بجلی مہنگی نہیں ہو گی۔ اس کی "تاویل" کچھ یوں کی جا سکتی ہے کہ یہ نیا اضافہ آٹھ روپے والا دراصل بجٹ کے بعد کا ہے جو کسی "اندیشے" کے تحت پیشگی کر دیا گیا ہے کہ نہ جانے، پھر فرصت عمل ملے نہ ملے۔

Check Also

Nineties Ke Ashiq

By Khateeb Ahmad