Thursday, 14 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zeeshan Noor Khilji
  4. Corona Vaccine, Aik Sazish?

Corona Vaccine, Aik Sazish?

کورونا ویکسین، ایک سازش؟

کورونا وائرس کی ویکسین تیار کر لی گئی ہے اور یورپ میں اسے لگانے کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔ جلد یا بدیر یہ ویکسین پاکستان میں بھی پہنچ جائے گی اور جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کورونا وائرس یہود و نصاریٰ کی مسلمانوں کے خلاف سازش تھی اور اس سازش میں مسلم ممالک کی حکومتیں بھی صلیبیوں کی آلہ کار بن کر سامنے آئیں۔ لیکن اللہ کا شکر ہے ہماری عوام اور بالخصوص علماء اکرام کچھ عقل مند تھے، لہذا سمجھ گئے کہ یہ امت کے خلاف سازش ہے اور پھر کورونا کے سامنے سینہ سپر ہو گئے۔ اس ضمن میں علماء اکرام نے عبادت گاہوں کی بندش ختم کروائی تا کہ عین رمضان میں ان کے کاروبار ٹھپ نہ ہوں جب کہ عوام نے ایک قوم بن کر ماسک اور سینیٹائزر کا مکمل بائیکاٹ کیا کیوں کہ ان مصنوعات کا خام میٹریل تو انہی صلیبی ممالک سے امپورٹ کیا جاتا ہے تو جب یہ اشیاء استعمال ہی نہ ہوں گی تو اس کا نقصان بھی تو کافروں کو ہی ہوگا۔ یوں الحمدللہ ہم سازش کی پہلی لہر کو ناکام بنانے میں کامیاب ہوگئے۔

پھر پچھلے دنوں جب اس کی دوسری لہر کا آغاز ہوا تو کب کے خاموش بیٹھے، عوام اور علماء کا منہ تکتے ہمارے محب وطن سیاست دان بھی اٹھ کھڑے ہوئے اور اس سازش کو ناکام بنانے کے لئے دے جلسے پر جلسہ مارنے لگے۔ اس ضمن میں گیارہ مختلف سیاسی پارٹیوں نے اتحاد کیا اور ملک کے طول وعرض میں اجتماعات برپا کر کے کورونا کو پسپا ہونے پر مجبور کیا۔ اور آج کا مینار پاکستان والا جلسہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ لیکن موجودہ حکومت اتنی خبیث واقع ہوئی ہے کہ سازش مکاؤ جلسوں کی راہ میں روڑے اٹکا رہی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وقت کے جید عالم دین، مولانا فضل الرحمن صاحب سچ کہا کرتے تھے کہ وزیر اعظم خود یہودی ایجنٹ ہیں۔

صاحبو! اس سازش کا دوسرا فیز بھی خیر و عافیت سے گزر رہا تھا کہ صلیبیوں نے ایک اور وار کر دیا اور افسوس کا مقام ہے کہ ہم اس طرف متوجہ نہ ہو سکے۔ سازش کی تیسری، آخری اور سب سے خطرناک لہر ہے کورونا وائرس کی ویکسین۔ دراصل یہی وہ دوا ہے صلیبیوں نے جس کے بارے میں سوچا ہوا تھا کہ اس کی مدد سے مسلمانوں کی آبادی کم کی جائے گی۔ کیوں کہ اس دوا میں ایسے کیمیکلز موجود ہیں جو صحت مند مسلمانوں کو اس قدر کمزور کر دیں گے کہ وہ مزید بچے پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو جائیں گے۔ جب کہ دوسرا خطرناک پہلو یہ ہے کہ ویکسین استعمال کرنے والا مریض اس دوا کے اثر سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے محروم ہو جائے گا اور غیر ملکی آقاؤں کے اشاروں پر چلنے لگے گا۔ لیکن اس میں اتنی پریشانی والی بات بھی نہیں ہے کیوں کہ ہم پہلے کون سا سوچتے سمجھتے ہیں جو ہماری عقل زائل ہونے سے ہمیں کوئی نقصان ہوگا۔ اب ذرا پہلے سائیڈ ایفیکٹ کی طرف غور کریں تو اس کا حل بھی موجود ہے۔ ویکسین چونکہ نس بندی کا سبب بنے گی تو یہ میلوں اور سرکسوں میں معجون بیچنے والے، یہ گلگت بلتستان کی خالص سلاجیت فراہم کرنے والے، یہ گلی گلی، قریہ قریہ کھلے ہوئے یونانی دواخانے اور دیسی حکیم آخر کس دن ہمارے کام آئیں گے۔ یہ اتنے قابل ہیں کہ ان کی مقبولیت کے چرچے سنگی دیواروں سے ہوتے ہوئے فیس بک کی دیواروں تک جا پہنچے ہیں اور میرا ماننا ہے اگر اس مشکل وقت یہ خاندانی حکیم کورونا ویکسین کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہو جائیں تو کچھ شک نہیں کہ ان کے نام مع ان کے دواخانوں کے، دیوار چین پر بھی ثبت ہو جائیں گے۔

لیکن صاحبو! یہ سب باتیں تو دشمن کے حملے کے بعد کی ہیں۔ کیوں نا ہم ان کے حملے سے پہلے ہی خود انہی پر حملہ آور ہو جائیں۔ اس حوالے سے مجھے جو چیز سب سے زیادہ مؤثر اور پائیدار لگتی ہے وہ ہے یہاں کے تعویذ گنڈے۔ یہی ایک ایسی شے ہے کہ جب ہر طرف سے ناں ہو جائے، تب بھی یہ اپنا کام دکھا جاتے ہیں۔ اگر شوگر، قبض، کینسر اور بے اولادی کا علاج پھونکوں اور تعویذ دھاگوں سے ہو سکتا ہے تو پھر اس سازش کا کیوں نہیں۔

اس حوالے سے میں نے خود بھی تھوڑی بہت کوشش کی ہے لیکن کامیاب نہیں ہو سکا۔ ہوا کچھ یوں کہ جگہ جگہ ٹین ڈبے رکھ کر مکتبہ عطاریہ اور غوثیہ وغیرہ کے تعویذ بیچنے والوں کی مقبولیت دیکھتے ہوئے ان کے ایک خیر خواہ سے بات کی کہ اگر آپ کی جماعت اسی طرح کے تعویذ کافروں کو قابو کرنے کے لئے بنائے تو ایک تو امت کا بھلا ہوگا دوسرا آپ کا کاروبار بھی مزید چمک جائے گا کیوں کہ یہودی سازش والی پھکی تو یہاں سب سے زیادہ بکتی ہے۔ لیکن انہوں نے معذرت کرلی کہ وہ ان دنوں کیلا کاٹنے کی ایک اہم تحقیق میں مشغول ہیں جب کہ اس سے پہلے وہ کھیرا کاٹنے میں بھی جتے رہے ہیں۔ میں سوچنے لگا جس ہیت کی سبزیوں اور پھلوں پر یہ تجربات کر رہے ہیں تو کچھ شک نہیں عنقریب یہ تر کے استعمال کے طریقے بھی ایجاد کر رہے ہوں گے اور تر چونکہ کھیرے اور کیلے سے زیادہ لمبی ہوتی ہے تو اس تحقیق پر وقت بھی بہت زیادہ لگے گا لہذا ان کی طرف سے مایوس ہو کر لوٹنا پڑا۔

لیکن صاحبو! آپ نے بالکل بھی مایوس نہیں ہونا۔ کیوں کہ میری تو ان پیروں فقیروں سے خاص بنتی نہیں لیکن آپ کی تو لازمی بنتی ہو گی اور ہوسکتا ہے اسی سبب، یہ کالم پڑھتے ہوئے آپ مجھے گالیوں سے بھی نواز رہے ہوں۔ تو براہ مہربانی آپ نے ایسا کرنا ہے کہ ان آستانوں پر پہنچے ہوئے بابوں کے پاس پہنچنا ہے اور پھر ان سے ویکسین سازش کے توڑ کا کوئی تعویز لینا ہے تا کہ اسے گیارہ یہودیوں میں تقسیم کیا جا سکے۔ میرا ایمان ہے یہ بابے اور پیر اس قابل ہیں کہ کورونا ویکسین کا توڑ ایجاد کر سکتے ہیں۔ اور مجھے یہ یقین اس لئے ہے کیوں کہ پہلے بھی انہی نابغہ روزگار ہستیوں کی بدولت ہمیں یہ پتا چلا تھا کہ کورونا وائرس ایک سازش ہے۔

Check Also

Chitrol Ki Agli Tareekh

By Najam Wali Khan