Kya Ab Apne Watan Jana Bhi Mushkil Ho Gaya Hai?
کیا اب اپنے وطن جانا بھی مشکل ہو گیا ہے؟

چند دن سے ایسی ہزار تحریریں دیکھنے کو مل گئی ہیں جن میں پاکستان سے باہر جانیوالے افراد کو غیر ضروری طور پر آف لوڈ کرنے کے شکوئے کئے گئے ہیں۔ لیکن وہیں پر دل توڑنے والی بات یہ پڑھنے کو مل رہی ہے کہ اب پاکستانی اپنے مقامی غیر ملکی گروپس میں یہ سوال پوچھتے نظر آ رہے ہیں کہ "کیا میں پاکستان جا سکتا ہوں؟ کیونکہ میں یورپ میں سٹوڈنٹ ویزہ پہ ہوں یا جاب سرچ کے ویزہ پہ ہوں اور مجھے شک ہے کہ واپسی پر روک لیا جائے گا"۔
مطلب اب گھر جانا بھی ایک سوال بن چکا ہے۔
گھر گھر نہیں رہا بلکہ بیگانہ بن چکا ہے۔ وہ پرائی جگہ جو آپ کو اپنا مان ہی نہیں رہی ہے۔
میرے نزدیک اگر کسی کے پاسپورٹ پر ویزہ لگا ہے تو اس کو آف لوڈ کرنے کا حق کسی ادارے کے پاس نہیں ہونا چاہیے۔ کیونکہ ہم اُن کھٹن لمحات کو جانتے ہیں جن کے بعد ویزہ لگتا ہے۔
سب سے پہلے پاسپورٹ بنوانے پر پانچ سے بیس ہزار روپے اضافی رشوت دینا پڑتی ہے اُس کے بعد آپ کو سارا دن ذلیل ہونا پڑتا ہے۔
پھر آپ کو موفا سے ڈاکیومنٹ اٹیسٹ کروانے کے لئے ہزار سے دو ہزار رشوت کے ساتھ دن بھر کی ذلالت اٹھانا پڑتی ہے۔
اور اگر آپ پنڈی یا لاہور سے نہیں ہیں جو کہ ننانوے فیصد لوگوں کا مسئلہ ہے تو ٹریول کا خرچ الگ، کھانے کا الگ اور پھر ذلالت کے ساتھ رشوت دینے کا دکھ الگ ہوتا ہے۔
پھر اگر آپ یورپ جا رہے ہیں تو ایمبیسی سے ڈاکیومنٹ ویریفی کیشن کے چالیس سے ستر ہزار الگ اور ڈپلومیٹک انکلیو میں تین ہزار کا کرایہ الگ لگتا ہے اور میڈیکل کے پچاس ہزار تک الگ لگ جاتے ہیں۔
اگر آپ مزدور ہیں تو ویزے کے دس سے بیس لاکھ اور طالب علم ہیں تو فیس کے چالیس سے پچاس لاکھ روپے الگ لگانے پڑتے ہیں۔
یہ سب جوکھم اٹھانے کے بعد آپ کی ٹکٹ آپ کو لاکھ سے تین لاکھ کی پڑتی ہے کیونکہ اس پر ٹرپل ٹیکس لگا ہوا ہے اس کا الگ خرچ اٹھانا پڑتا ہے۔
یہ سب کرکے ایک ایف اے پاس ایف آئی اے کا اہلکار جس کو یہ بھی علم نہیں ہے کہ سعودیہ کا ڈرائیونگ لائسنس صرف سعودیہ جا کر بن سکتا ہے وہ بندے کو یہ کہہ کر آف لوڈ کر دیتا ہے کہ تمہارے پاس ڈرائیونگ کا ویزہ ہے مگر لائسنس نہیں۔
یا پھر طالب علم کو خود ہی امیجن کرکے آف لوڈ کر دیتا ہے کہ تم واپس نہیں آؤ گے تو یہ سب ظلم عظیم ہے۔ یہ نا صرف نا انصافی ہے بلکہ زبردستی خدا بننے کی کوشش بھی ہے۔ اس نا انصافی کو رکنا چاہیے۔
ہاں آپ پاکستان سے بھاگنے والے افراد کم کو کم کرنا چاہتے ہیں تو اکانومی ٹھیک کریں۔ یہ کیا بات ہوئی کہ آپ سب کاغذات پورے ہونے پر بھی روک رہے ہیں اور اگر کوئی رشوت دے تو بغیر کاغذات کے بھی جانے دیتے ہیں۔
یہ نا صرف نا انصافی ہے بلکہ ظلم ہے اور بدترین ظلم ہے جس میں آپ نا صرف کسی کی چھ سات ماہ کی محنت ضائع کر رہے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس کا لاکھوں کا نقصان کر رہے ہیں جو کہ اس غریب نے سہانے سپنے سجائے زیور یا زمین بیچ کر یا ادھار اٹھا کر اکھٹے کئے تھے۔
خدارا یہ ظلم بند کریں۔ ہمیں جینے دیں۔ پاکستان ہمارا گھر ہے لیکن جب گھر میں روزگار نا مل رہا ہو تو دور جانا پڑتا ہے۔ یہ تو اب مشکل نا کریں۔

