Heere Aham Hain Ya Pani?
ہیرے اہم ہیں یا پانی؟

سوچیں آپ ایک گیم شو میں شامل ہیں آپکو انعام میں ہیرے اور پانی دونوں میں سے ایک چیز منتخب کرنے کی چوائس دی جاتی ہے تو آپ کیا چٌنیں گے؟ تقریباََ سو فیصد لوگ ہیروں کو ہی چنیں گے۔ اب صورتحال ذرا تبدیل کریں آپ ایک صحرا میں بھٹک چکے ہیں آپکو پیاس لگی ہوئی ہے اب بھی آپ کو وہی چوائس دی جاتی ہے اب آپ کیا چنیں گے؟ پانی یا ہیرے؟
چاہے ہیرے کتنے ہی قیمتی کیوں نا ہوں لیکن ایک صحرا میں بھٹکا ہوا انسان ہیروں کی بجائے پانی کو ترجیح دے گا کیونکہ اگر وہ واپس زندہ نا پہنچا، پیاسا مر گیا تو ہیروں کا کیا فائدہ؟
ہماری ترجیحات صورتحال کیمطابق تبدیل ہوتی رہتی ہیں اسے Paradox of value کہتے ہیں جسے مشہور معیشت دان ایڈم سمتھ نے تجویز کیا تھا۔
اس پیراڈاکس کیمطابق ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ بعض جگہوں جیسا کہ گیم شو میں ہم چیزوں کی ایکسچینج ویلیو کو مدنظر رکھتے ہیں لیکن وہيں بعض جگہوں پہ ہم چیزوں کی کرنٹ ویلیو کو ترجیع دیتے ہيں کہ آیا وہ چیزیں ہمیں فوری فوائد دیتی ہیں کہ نہیں۔
یہیں سے ہمیں اشیا کی افادیت کا تصور ملتا ہے۔
اب دوبارہ سوچیں کہ آپ صحرا میں ہیں مگر اس بار آپکو ہر پانچ کلومیٹر کے بعد پانی اور ہیروں میں سے ایک چیز چننے کی آپشن ملتی ہے تو اب آپ کیا کریں گے؟ تقریباََ مجارٹی یہی کرے گی کہ وہ سب سے پہلے پانی کی اتنی بوتلیں اکھٹا کرے گی جن سے باقی سفر گزارا جاسکے اور پھر جتنے ہیرے چننا چاہے گی چن لے گی اور یوں پانی جسکی شروع میں قدر بہت زیادہ تھی اسی کی قدر کم ہونا شروع ہوجائے گی اور ایک وقت وہ آئے گا جب آپ پانی کی بجائے اپنی ساری فوقیت ہیروں کو دینا شروع ہوجائیں گے۔ اسے Law of Marginal utilty بھی کہتے ہیں۔
جسکے مطابق جوں جوں اشیا کی مقدار بڑھتی ہے انکی قدر کم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
یہی حال نئے گانوں، فلم اور زندگی کی ہر چیز کے بارے ہے کہ شروع شروع میں ہم کوئی چیز حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اسکو پانے کے بعد نئی چیز کیطرف متوجہ ہوجاتے ہیں۔
آپ اپنی پسندیدہ ڈش ایک با دوبار یا حد تین بار کھا سکتے ہیں مگر پھر آپکو اسی ڈش سے الجھن ہونا شروع ہوجائے گی اور آپ کسی نئی ڈش کیطرف متوجہ ہوجائیں گے۔ آپ ایک فلم بار بار نہیں دیکھ سکتے بلکہ آپ نئی فلم دیکھتے رہتے ہيں اور اسی اصول پر دنیا کی ساری مارکیٹ چل رہی ہے۔
یوٹیلٹی صرف اشیا کی خرید و فروخت میں ہی اثر نہیں رکھتی بلکہ ہماری زندگی کے زیادہ تر فیصلوں میں اثر رکھتی ہے جوں ہی ہم ایک چیز ٹرائی کرلیتے ہیں تو پھر ہم اپنا وقت کسی ایسی چیز میں لگاتے ہیں جو زیادہ نئی ہو یا مزہ دیتی ہو۔

