Baais e Sharam Baat
باعث شرم بات
ایک کروڑ پاکستانی اس وقت ملک سے باہر ہے۔ ان کی ایک بڑی تعداد سال دو سال کے بعد پاکستان کا چکر ضرور لگاتی ہے۔ اس مقصد کے لئے وہ ہوائی سفر کرتے ہیں اور یہ دوسری ائیر لائنز کو کروڑوں ڈالر کا نفع کمانے میں مدد دیتے ہیں۔
وہیں پر عرب امارات، بحرین، قطر، سعودی عرب، انڈیا، آسٹریلیا سمیت دنیا کا ہر ملک اپنے شہریوں کے لئے ایک نیشنل فلیگ ائیر لائن رکھتا ہے اور یہ نیشنل فلیگ ائیر لائن ان کو اربوں ڈالر کی کمائی کرکے دیتی ہیں۔ یہ کمائی اتنی زیادہ ہے کہ اتنی بڑی آبادی کی صورت میں یہ آئی ایم ایف کی دو قسطوں سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔
لیکن پیپلزپارٹی کے دور سے شروع ہوئی سیاسی بھرتیوں نے نیشنل فلیگ ائیر لائن کو اب خسارے میں جانیوالی ائیر لائن بنا کر رکھ دیا ہے اور اب یہی سفارشی ٹولہ ہم سے ہمارے پرچم والا ہوائی بیڑہ بھی چھیننا چاہتے ہیں۔ تاکہ جہاں ملک کو ملنے والا نفع ختم ہو وہیں ہمارے پاس اپنے پرچم والا کوئی بیڑہ ہی نا رہے اور ہم ایک بغیر پہچان کے بیرون ملک مقیم شہری بن کر رہ جائیں۔
اور مزید افسوس کی بات یہ ہے کہ بہت سے لوگ اس نجکاری کو فقط اس لئے درست سمجھ رہے ہیں کیونکہ ان کی من پسند جماعت یہ کر رہی ہے۔ وہیں پر اس ائیر لائن کا کباڑہ بھی پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی ہی سیاسی بھرتیوں نے کیا ہے۔
خدا کچھ لوگوں کو سونے کے انڈے دیتا ہے لیکن وہ ان کی قیمت نہیں جان پاتے کیونکہ ان کی ساری زندگی کوڑیوں کی خرید و فروخت میں گزری ہوتی ہے۔ یہی حساب یہاں ہے کہ ہمارے پاس سونے کا انڈہ تھا مگر ہم نے فقط سترہ سالوں میں اسے ایک خسارے میں چلنے والا ادارہ بنا دیا اور اب اس کو کوڑیوں کے بھاؤ بیچ رہے ہیں۔
بطور محب وطن شہری میرے لئے یہ دل توڑنے والی بات ہے کہ میرے وطن کی اتنی بڑی ائیرلائن کوڑیوں کے بھاؤ بکے اور اس کے بعد میرے وطن کے پاس ایسا کوئی ہوائی بیڑہ ہی نا رہے جس پر بطور پاکستانی میں فخر سے بتا سکوں کہ یہ پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن ہے جس نے بہت بڑی بڑی ائیرلائنز کو جنم دیا۔
وہیں پر ہر دوسرے شخص کے پاس فخر کے لئے ان کے ملک کے نام پر بنی ائیر لائنز ہوں۔ جبکہ میرے ملک کے ہر سیاسی گدھ کی اپنی ذاتی ائیرلائن نفع میں جائے لیکن وہ گدھ ملک کی سونے کے انڈے دینے والئی ائیرلائن کو ایک جہاز کی قیمت سے بھی کم میں بیچ دیں۔
یہ نہایت افسوسناک اور باعث شرم بات ہے۔