Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zaigham Qadeer
  4. Aurat Ki Sab Se Bari Dushman Aurat

Aurat Ki Sab Se Bari Dushman Aurat

عورت کی سب سے بڑی دشمن عورت

آج سے پانچ سال پہلے 2020 میں ایک ٹک ٹاک ویڈیو آتی ہے جس میں معروف بھارتی ٹک ٹاکر اپنی ویڈیو میں ایک لڑکی کو ایسا میک کروا کر دکھاتا ہے جس میں وہ ایسڈ اٹیک کا شکار ہوتی ہے۔ اس ٹک ٹاک کے ریلیز ہونے کی دیر تھی کہ پورے بھارت میں کہرام مچ جاتا ہے۔ وہ ٹک ٹاکر جو ہر کسی کا پسندیدہ تھا اس پر ہر کوئی تنقید کرنے لگ جاتا ہے۔

یہ معاملہ یہیں نہیں رکتا بلکہ ٹک ٹاک کی سٹور ریٹنگ منفی ہونا شروع ہو جاتی ہے اور اس معاملے کی سنگینی جانچتے ہوئے بھارتی حکومت نا صرف اس ویڈیو کو ڈیلیٹ کرواتی ہے بلکہ ایسڈ اٹیک کے خلاف کمپین تیز کرتی ہے۔ اوپر سے ٹک ٹاک کو فقط ایک ویڈیو کی وجہ سے باقاعدہ پریس ریلیز کرکے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارا پلیٹ فارم خواتین کے خلاف کسی قسم کی زیادتی کو قبول نہیں کرتا ہے اور ہم اس ویڈیو پر معذرت خواہ ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ بھارتی ٹی وی ڈراموں سے لے کر ٹک ٹاک کی ویڈیوز تک خواتین سے زیادتی، ایسڈ اٹیک یا ایسی بات دکھانے سے پہلے لکھنے والے ہزار بار سکرپٹ ریویو کرتے ہیں پھر جا کر وہ اسے شوٹ کرتے ہیں۔

کیونکہ ان کے مطابق بھارت میں پہلے سے ہی خواتین غیر محفوظ ہیں لہذا ایسا مواد بنانے سے گریز برتنا چاہیے جس سے اس بات کو مزید تقویت ملے کہ خواتین پر تشدد درست ہے۔

آپ بھارتی ڈراموں یا فلموں میں گالیاں سن لیں گے، نیم برہنہ ناچ دیکھ لیں گے لیکن کبھی ایسڈ اٹیک، ہراسمنٹ اور ایسی کیٹگری نہیں دیکھیں گے جس سے خواتین پر تشدد درست لگے یا اس کو نارمل سمجھا جائے۔

وہیں پر ہانیہ عامر جو کہ یونائیٹڈ نیشن کی خواتین کی سفارتکار ہیں ان کا ڈرامہ چل رہا ہے جس میں اُن کے پیچھے اُن کے کانسینٹ یا انکی رضامندی کے خلاف لڑکا آتا ہے وہ لڑکا جو ہر لڑکی کو گھٹیا سمجھتا اور کہتا ہے اور وہ اس کے گھر تک ہر روز پیچھا کرتا ہے اور پھر ہانیہ کو اس سے پیار ہو جانا ہے۔

ایسے میں ہماری سوسائٹی کا رد عمل کوئی نہیں ہے بلکہ ایسے ہی کئی ڈرامے آن ائیر ہیں جن میں یہ بے حیائی سرعام اور کھلے عام دکھائی جاتی ہے جس میں لڑکی کی رضا مندی کے بغیر لڑکا پیچھے پڑ جاتا ہے اور مجبورا لڑکی کو اس سے پیار ہوجاتا ہے اور ایسے ڈراموں کو بیحد مقبولیت ملتی ہے۔

اور سب سے زیادہ مقبولیت خواتین میں ملتی ہے۔

پھر یہ شکایت ملتی ہے کہ پاکستان میں لڑکی اکیلے گھر سے باہر نہیں نکل سکتی ہے۔ بلکہ ہانیہ بھی بطور خواتین کی سفارتکار اس بات کی ترویج کر رہی ہونگی کہ خواتین کے لئے محفوظ ماحول بنانا چاہیے جبکہ وہ خود ایسے کلچر کی ترویج کر رہی ہیں جس میں ہراسمنٹ کو پیار سمجھایا جا رہا ہے۔

اس پر یہی کہونگا کہ what a bull shit..

یہ جو حرکتیں پاکستانی ڈراموں میں امیر ہیرو کرتے ہیں وہی پاکستانی غریب اور تھرڈ کلاس لڑکے کرتے ہیں کالجوں کے باہر پیچھا کرنا، موٹرسائیکل پر پیچھے پڑ جانا، گلی کے چکر لگانا یا فون کالز کرنا اور یہ سب ہماری خواتین کو پھر ہراسمنٹ لگتا ہے کیونکہ ایسا غریب لڑکے کرتے ہیں وہیں ڈارموں میں امیر ہیرو یہ سب کرتا ہے تو وہ دس ملین فی قسط ویو لیتا ہے اور ایسے ہر ڈرامے کی لکھاری زیادہ تر خاتون ہی نکلتی ہیں۔

پاکستان میں عورت کی سب سے بڑی دشمن عورت خود ہے۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam