Aman Ka Geet
امن کا گیت

پچھلی تین چار دہائیوں سے پاکستان کا چہرہ بگاڑ کر دنیا کےسامنے پیش کیا جا رہا ہے۔ لگتا ہے کسی گوشے میں امن نہیں ہر ممکن یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ پاکستان میں ہر وقت جنگ و جدل کا محاذ گرم رہتا ہے مگر یہاں ایک ایسی جگہ بھی ہے جو پاکستان کا اصل چہرہ اور خوبصورت تعارف ہے۔ وطنِ عزیز میں ایک انتہائی خوشبو دار جگہ بھی موجود ہے جہاں رحم و کرم کی برکتیں ہیں۔ خلوص و محبت کی ندیاں گاتی گنگناتی ہیں۔ مہر و الفت کی بے ریا، آ لودگی سے پاک ہوا چلتی ہے۔ جگر جگر کرتا شوخ نیلا آ سمان ہےبادلوں میں پریوں کا رقص دکھائی دیتا ہے۔ خوبصورت اونچے اونچے پہاڑ اور گھنے جنگلات، خوب صورت نیلی و فیروزی جھیلیں موجود ہیں۔
جنگلی حیات بھی گاہے بگاہےاپنے رنگ دکھاتی رہتی ہے۔ سفیدے، املتاس، کنیر، اشوکا، چیڑ، سنبل، گُل مُہر، ارجن اور متعدد اقسام کے خوبصورت درختوں کے جھنڈ ہیں زمردیں سبزہ آ نکھوں میں روشنی بھر دیتا ہے۔ ہر گھر میں پھول کھلتے ہیں اور کھل کر مرجھانا بھول جاتے ہیں جس سے ہوائیں مشکبار و سر شار رہتی ہیں ڈالیوں پر پرندوں کی چہچہاہٹ سرسراتی رہتی ہے تتلیوں کی اضطرابی اڑان میں زندگی کی جُودت ہے موٹے موٹے جنگلی کبوتروں کی گُٹک، مینا ؤں کی چہکاریں، لالڑیوں اور چڑیوں کی بے خوف سنہری چہکاریں ہیں۔ جہاں صبح جب پرندے رزق کی تلاش میں اڑان بھرتے ہیں تو انکے پَھّرے صاف سنائی دیتے ہیں۔
مگر انہیں تلاش کے لیئے زیادہ دور نہیں جانا پڑتا ہر گھر کے صحن میں پانی اور باجرے کا اہتمام ہوتا ہے دوپہر کو درختوں پر کُریال کرتے پرندے کانوں اور آنکھوں کو بیک وقت تفریح مہیا کرتے ہیں چاند اور جگنو کی روپہلی روشنی میں یکساں چمک ہے۔ ہموار سڑکیں ہیں جہاں گاڑیاں راہ گیروں کو رک کر راستہ دیتی ہی بھری نیت کے بے ہوس لوگ ہیں جن کے منہ ناشکری کے الفاظ نہیں جانتے بلا حسد اپنے حال میں مست لوگ ہیں پینے کا صاف پانی میسر ہے۔ جہاں گُجّر ابھی بھی بغیر حساب کے بل وصول کر لیتا ہے۔ چاہے بچے کو بھیجیں، ملازم کو یا خود جائیں سودا ایک ہی قیمت اور کوالٹی کا ملتا ہے۔ سامان کی واپسی بغیر کسی حیل حجت کے ہو جاتی ہے اور آ پکی رقم آ پکے ہاتھ میں پکڑا دی جاتی ہےدھوکے کا سوال ہی نہیں۔
مرد حضرات کی اکثریت باجماعت نماز کا اہتمام کرتی ہے بچے آ ج بھی بزرگوں کو سلام میں پہل کرتے ہیں راہ چلتے بڑے، فارغ پھرتے شرارتی بچوں کو گُھرک کر گھر جانے کی تاکید کرتے ہیں۔ کھیل کے میدان بلا خوف و خطر آباد ہیں بیٹی ہر گھر کی بیٹی ہے۔ جہاں آ ج بھی ایک گھر کا مسئلہ ارد گرد کے دس پندرہ گھروں کا مسئلہ ہے ہر بچہ اسکول جاتا ہے استاد، بچے اور والدین کی ایک خوبصورت مثلث قائم ہے اور اچھے نتائج دکھاتی ہےخواتین اب بھی ایک لباس میں چار چھ تقریبات نپٹا لیتی ہیں۔ گھر میں کوئی نئی ڈش بنائیں تو پاس پڑوس کے دو چار گھر ضرور ذہن میں رہتے ہیں میل جول کے بہتر مواقع میسر رہتے ہیں جس کی وجہ سے ایک دوسرے کے حالات سے آ گاہی رہتی ہے۔
صحت کی بہترین اور بروقت سہولیات میسر ہیں ہر مریض کو وی آ ئی پی پروٹوکول ملتا ہے ڈاکٹرز کے نزدیک مریض کی جان اور صحت دونوں اہمیت رکھتے ہیں خوش مزاجی اور اپنے فرائض سے لگن ڈاکٹرز اور نرسز کا مقصد حیات ہے کسی بھی فیلڈ کا کوئی بھی بڑا افسر عوام کے دستِ رسا میں ہے صحت مند جسمانی سرگرمیوں کے لیئے کلبز کے علاوہ جا بجا کھیلوں کے میدان ہیں جہاں باقاعدگی اور اہتمام کے ساتھ مقابلوں کا انعقاد کروایا جاتا ہے سب سے اہم بات جہاں صبح کا آ غاز ابھی بھی نماز کے ساتھ ہوتا ہے اور ہر طرح کے کاروباری مراکز دس بجے بند کر دیئے جاتے ہیں۔ یقینا سب کو اس جگہ کا نام جاننے کی جلدی ہو گی تو لیجئے جناب اس جگہ کا نام چشمہ ہے اور ایسا ہونا چاہیئے روشن پاکستان کا اصل چہرہ، پاکستان زندہ باد۔

