Thursday, 10 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Yaseen Malik
  4. Pakistan Aik Mubham Mulk

Pakistan Aik Mubham Mulk

پاکستان ایک مبہم ملک

پاکستان نے اپنی غیر دانشمندانہ پالیسیوں کی وجہ سے دنیا میں عموماً اور ہمسایہ ممالک میں خصوصاً ایک الجھن کا شکار ملک کی حثیت سے امیج بنایا ہے۔ بھارتی وزیراعظم مودی سے جب بھی یہ سوال کیا جاتا ہے کہ آپ پاکستان کے ساتھ تعلقات کیوں نہیں بہتر کرنا چاہتے تو اس کا جواب ہوتا ہے کہ پاکستان کا مسلئہ یہ ہے کہ وہاں دو پاورز ہیں سیاستدان اور فوج، ہم کس سے تعلقات بنائیں۔ اگر سیاستدانوں سے میز پر بیٹھے تو فوج آکے کشمیر پر محاذ کھول دیتے ہیں اور اگر فوج کے ساتھ میز پر بیھٹے تو سیاستدان پہلو تہی کرتے ہیں کہ کوئی ڈیل ہونے والا ہے۔

افغانستان میں بھی پاکستان کا امیج ایک دو رنگا ملک کی حثیت سے ابھرا ہے۔ وہاں باشعور اور تعلیم یافتہ عوام جنہوں نے گزشتہ چالیس سالوں سے اپنی سرزمین پر جنگ اور خون ریزی دیکھی اور جنہوں نے ایک مسلم ہمسایہ ملک کی حثیت سے پاکستان کو کبھی نیٹو کو راستہ دیتے دیکھا (وہی نیٹو جس نے افغانستان کے گلی گلی کوچوں کوچوں پر بم برسائے اور جس میں معصوم کلمہ گو مسلمان مارے گئے) اور کبھی طالبان کے سرکردہ لوگوں کو امریکہ کے حوالے کرتے دیکھا، کبھی پشاور میں قابل کے لئے پالیسیاں بناتے دیکھا اور کبھی ڈیورنڈ لائن پر بھاری اسلحے کی جھڑپیں دیکھیں۔ انہی غیر مستقل اور امریکہ نواز پالیسیوں کی وجہ سے افغانستان کی موجودہ نسلوں کے نفسیات ہی ایسی پروان چھڑی ہیں کہ ان کے دلوں میں پاکستان سے ایک دشمنی اور نفرت سی پائی جاتی ہے اور پاکستان کی طرف سے بڑھایا گیا کوئی بھی دوستی کے ہاتھ کو وہ شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ کہیں یہ پاکستان پھر کسی سازش کی تحت تو نہیں کر رہا۔

بہرکیف اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان اپنی پالیسیاں از سر نو بنائے اور جس میں وہ دنیا کو ایک واضح تصویر دیکھائے، جس میں پاکستان کے مفادات واضح ہوں، جس میں پاکستان کے مقاصد واضح ہوں، جس میں اس بات کی بھی وضاحت ہو کہ اب پاکستان میں سول ملٹری پاورز ایک پیج پر ہیں تاکہ کسی ملک کو کنفیوژن نہ ہو کہ تعلقات کس سے رکھے ملٹری یا پولیٹیشینز سے۔

پاکستان کے از سر نو پالیسیوں میں ایسے اقدامات شامل ہوں جن سے ہمسایہ ممالک کا پاکستان پر اعتماد پیدا ہو، جن سے نہ انہیں پاکستان سے کسی قسم کا خطرہ ہو اور نہ پاکستان کو ان سے۔ از سر نو پالیسیوں میں صداقت ہونی چاہئے۔ ان میں دل اور زبان کا رشتہ ہونا چاہئے۔

از سر نو پالیسیوں میں سقوط ڈھاکہ کی روشنی میں ناراض پختونوں اور بلوچوں کو دل سے لگانے کے اقدامات شامل ہو نہ کہ ان کو کے وسائل پر ڈاکہ ڈال کر ان کو بغاوت پر مجبور کرنا۔

Check Also

Tanqeed Na Karen, Daad Dein

By Abid Mehmood Azaam