1.  Home
  2. Blog
  3. Yaseen Malik
  4. Baton Baton Mein

Baton Baton Mein

باتوں باتوں میں

ثمرین اپنے ابو کے ساتھ بنک کی عمارت سے نکلتی ہے تو اس کی نظر شہزاد پر پڑتی ہے۔ وہی بھورا رنگت، لمبا تڑنگا جسم، ایک مخصوص ہیئر سٹائل، ٹائٹ پینٹ شرٹ اور کالا چشمہ پہنے کسی بالی ووڈ فلموں کی ہیروز کی طرح ٹیکسی سے اترا۔ ٹیکسی کے بائیں طرف سے اس کی بیوی ساتھ اتری جس کے گود میں ایک بہت ہی کیوٹ لڑکا تھا جو شکل و شباہت میں بلکل شہزاد پہ گیا تھا۔

ثمرین سمیت موقعہ پر موجود کچھ لڑکیوں کی نظریں بے اختیار شہزاد پر پڑیں۔ لیکن ان سارے لوگوں میں صرف ثمرین ہی شہزاد کے بارے میں اچھی طرح جانتی تھی کہ شہزاد کتنا ہینڈسم اور کیوٹ ہے۔

اگر اپ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ شہزاد کتنا ہینڈسم اور کیوٹ ہے تو آئیے کہانی کی شروعات کرتے ہیں جس کا آغاز پانچ سال پہلے کچھ اسطرح ہوا تھا۔۔

شہزاد: یار میں نے سوچ سمجھ کر آج ایک فیصلہ کیا ہے!

ثمرین: کیسا فیصلہ۔

شہزاد: کہ آپ مجھے اپنے پکس (تصویریں) بھیجے۔ میں آپ کی کیوٹ اور سافٹ باڈی دیکھنے کا بہت خواہشمند ہوں میری جان!

ثمرین: نہیں یار ایسا ممکن نہیں ہے۔

شہزاد: کیوں کیا آپ کو مجھ پر اعتبار نہیں ہے!

ثمرین: نہیں اعتبار تو ہے پر۔۔

شہزاد: پر کیا۔۔

ثمرین: یار اگر ابّو وغیرہ کو پتہ چلا تو؟

شہزاد: یار تو بھی نہ۔۔ کیسے پتہ چلےگا ابو کو، آپ پھر ری موں کیجئےگا نہ اپنے پیکس کو۔۔

ثمرین: یار میں نہیں کرسکتی ایسا۔۔

شہزاد: یار پلز میرے خاطر! کیا اپ مجھ سے لو نہیں کرتی؟

ثمرین: یار کرتی تو ہوں لو بہت، لیکن پلز یہ ڈیمانڈ نہ کیجئے نہ۔۔ پلز!

شہزاد: یار لوگ کیا کچھ نہیں کرتے اور آپ ہے جو پک بھیجنے سے ڈرتی ہے فقط۔۔!

(اسی لمحے ثمرین کی امّی کی آواز آتی ہے۔ ثمرین سالن تیار ہوگیا آپ کھانا پکائے جلدی۔ ابو آنے والا ہوگا)

ثمرین: اوکے ابھی میں کھانا پکانے جارہی ہوں پھر بات ہوگی۔

شہزاد: اوکے بائی! لیکن اپ نے بھیجنا ہوگا یار پلز!

ثمرین: آنسوں والا ایموجی بھیجتی ہے اور ڈیٹا آف کر کے کچن چلی جاتی ہے۔

کچن میں ثمرین کھانہ پکا رہی ہے اور ساتھ ساتھ شہزاد کے مطالبے پر محو حیال ہے۔ اس کے دل و دماغ کی عدالت لگ جاتی ہے۔ وہ دل ہی دل میں اپنے آپ سے مخاطب ہے۔

شہزاد کے اس عجیب مطالبے پر مجھے کیا کرنا چاہئے بہت رسکی ڈیمانڈ کی ہے اس نے۔ مجھے اتنا بھی فری نہیں ہونا چاہئے کہ اب میں یہ سب کر گزروں۔ لیکن اگر شہزاد ناراض ہوا اور وہ ریلیشن ختم کرگیا تو۔ اور اگر یہ بات ساکینہ کو معلوم ہوئی تو وہ موقعے سے فائدہ اٹھا کر شہزاد سے ریلیشن بنالےگی۔

بہرحال قصہ محتصر ثمرین اس نتیجے پر پہنچ جاتی ہے کہ شہزاد جیسا ہینڈسم اس کو کسی بھی لحاظ سے ناراض نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اگر وہ ناراض ہوا تو وہ ریلیشن ختم کردے گا اور اس طرح ساکینہ (شہزاد کی کزن جو شہزاد سے شدید امپریس ہے لیکن وہ یہ راز صرف ثمرین پر اشکارا کرچکی ہے۔ اس کا شہزاد کو بھی نہیں پتہ) کو موقعہ مل سکتا ہے کہ وہ شہزاد سے تعلقات استوار کرے۔

بہرحال ثمرین پکس بھیج دیتی ہے اور بدلے میں شہزاد بھی پک پہ پک بھیج کر اس تعلق کو مزید استحکام بخشا جاتا ہے۔

کچھ مہینے بعد شہزاد ثمرین سے فیس ٹو فیس ملنے کا مطالبہ کردیتا ہے جس پر ثمرین کے دل و ماغ کی عدالت پھر لگ جاتی ہے اور طویل غور وخوض اور بحث و مباحثے کے بعد ثمرین کے ضمیر کا جج اس فیصلے پر پہنچ جاتا ہے کہ شہزاد جیسا ہینڈسم بوائے ہاتھ سے نہیں نکلنا چاہئے خدا ناخواستہ اگر یہ ہاتھ سے نکلا تو زندگی کی خوشیاں، رنگینیاں اور چھین و سکون ماند پڑ جائے گی اور زندگی ویران ہوجائے گی اور ثمرین کے دل کے چمن کا پرورش کرنے والا یہ باغبان شہزاد کسی اور کے چمن کا باغبان بن جائےگا اور یوں ثمرین ہاتھ ملتے رہ جائےگی۔

یوں ثمرین امی کو کالج کا بہانا بنا کر نکل جاتی ہے جہاں وہ طے شدہ جگہ سے شہزاد کے ساتھ بائک پر سوار ہوکر ہوٹل چلی جاتی ہے اور یوں یہ پہلی ملاقات کامیابی کیساتھ اختتام پزیر ہوتی ہے۔

اس ملاقات کے بعد کچھ ہفتے گزر جاتی ہے ان دونوں کے بیچ واٹس ایپ، میسنجر، ایس ایم ایس اور فون کالز وغیرہ پر رابطے ہوتے رہتے ہیں۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ثمرین اور شہزاد کے مابین ہر قسم کا تعلق قائم ہوجاتا ہے حتّی کہ ثمرین شادی کئے بغیر کنواری کی سٹیٹس سے محروم ہوجاتی ہے اور پھر مختلف قسم کے میڈیسنز کا سہارہ لے کر وہ پھر سے اس سٹیٹس کو پالیتی ہے۔

ثمرین اس تعلق میں دیگر لڑکیوں کی طرح اتنی بھی گہرائی تک نہیں جانا چاہتی تھی لیکن شہزاد نے اسے میٹھے الفاظ میں کہا تھا کہ وہ چپ چاپ مان جائے تاکہ عشق و محبت پر مبنی یہ تعلقات خوشگوار موڑ میں ایسے ہی برقرار رہے ایسا نہ ہو کہ ثمرین کی انکار کی صورت میں وہ سارے ویڈیوز اور ننگی تصاویر منظر عام پر آجائے جو ثمرین نے شہزاد کو بھیجی تھیں۔ تو پھر یہ تعلق بھی برقرار نہیں رہےگا اور ثمرین کی عزت کی دھجیاں بھی اڑ سکتی ہے جس کے بعد ثمرین اپنے والدین (جو یہ توقعہ بھی نہیں کرسکتی) کی نظروں سے گر جائے گی۔ ان سارے ممکنہ خطرات کو مد نظر رکھتے ہوئے ثمرین کے دل و دماغ کی عدالت یہ فیصلہ صادر کرتی ہے کہ شہزاد جو کہتا ہے خیر اسی میں ہے کہ وہ چپ چاپ مان جائے۔ اس کا ایک فائدہ تو یہ ہوگا کہ اس کی اور اس کے ماں باپ کی عزت بچ جائے گی اور دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ شہزاد جیسا ہینڈسم بوائے مکمل طور پر اس کا ہوجائے گا۔

بہرحال اس واقعے کے ایک سال بعد شہزاد کے گھر والے شہزاد کی شادی اس کے خالہ کی بیٹی سے کرادیتے ہیں یہ ایک ایجوکیٹڈ، ہینڈسم اور سمارٹ لڑکی تھی یہ رشتہ شہزاد اسلئے قبول کرلیتی ہے کہ ایک تو یہ لڑکی خوبصورت ہوتی ہے اور دوسرا یہ کہ بقول شہزاد اب ثمرین میں اور رہ ہی کیا گیا تھا جس کی شہزاد کو ضروت ہو۔ شادی کے بعد بھی وہی ہونا تھا ان کے بیچ جو وہ شادی سے پہلے کرچکے تھے۔

ثمرین کو تقریبا دو ہفتے بعد شہزاد کے شادی کا پتہ چل جاتا ہے کہ اس نے خالہ کی ہینڈسم بیٹی سے شادی کرلی ہے۔ ثمرین یہ بات ہضم نہیں کرسکتی تھی لیکن بے چاری وہ مجبور تھی اگر وہ کوئی رد عمل دیکھاتی تو شہزاد وہ سارے ویڈیوز اور پکس منظر عام پر لے آسکتا تھا اور یوں ثمرین کے ماں باپ کو پتہ چل جاتا اور اسطرح ایک اور مسلئہ کھڑا ہوجاتا۔

بہرحال وقت کے ساتھ ساتھ ثمرین کی بھی شادی ہوجاتی ہے لیکن شادی کی پہلی رات کو اس کے شوہر کو شک پڑتا ہے۔ ثمرین قسمیں کھا کھا کر صفائیاں پیش کرتی ہے کہ وہ زندگی میں کسی سے بھی نہیں ملی۔ شوہر کو یقین تو آجاتا ہے لیکن پھر کبھی کبھار یہ شک اس کو پریشان کرتا رہتا ہے بہرحال شادی کا یہ بندھن ثمرین کے شوہر کی طرف سے طلاق کی صورت میں ٹوٹ جاتا ہے۔ بظاہر تو ثمرین اور اس کا شوہر کچھ گھریلوں مسائل کو طلاق کیلئے اسباب کراردیتے ہیں لیکن حقیقت میں طلاق کی نوبت آنے کے تانے بانے شادی کے اسی پہلی رات کے شک سے بنتے ہیں۔

اب ثمرین کو طلاق کے مہر کا جو سونا مل چکا تھا آج اس کے ابّو کو پیسوں کی ضرورت پڑی تھی اس لئے اس سونے کو بطور رہن رکھ کر وہ بنک سے قرض لینے کی غرض سے گیا تھا اس کے ساتھ ثمرین بھی تھی۔ قرض لینے کے بعد جب ثمرین اپنے ابو کے ساتھ بنک کی عمارت سے نکلتی ہے تو اس کی نظر شہزاد پر پڑتی ہے۔ وہی بھورا رنگت، لمبا تڑنگا جسم، ایک مخصوص ہیئر سٹائل، ٹائٹ پینٹ شرٹ اور کالا چشمہ پہنے کسی بالی ووڈ فلموں کی ہیروز کی طرح ٹیکسی سے اترا۔ ٹیکسی کے بائیں طرف سے اس کی بیوی ساتھ اتری جس کے گود میں ایک بہت ہی کیوٹ لڑکا تھا جو شکل و شباہت میں بلکل شہزاد پہ گیا تھا۔

اگر اپ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ شہزاد کتنا ہینڈسم اور کیوٹ ہے اور ابھی تک نہیں جان پائے تو اپ کو ظاہر پرستی کی بیماری لگی ہے۔ اپ کی بصارت تو اچھی ہے لیکن بصیرت کی حس کمزور ہے۔ لہزا اپ کو اپنی بصیرت کا علاج کرنا ہوگا اس سے پہلے کہ اپ کو شہزاد جیسے طبیب سے واسطہ پڑے۔ اپنے اپ کو باشعور بنائے نہیں تو اس علاج کیلئے اپ کو ان مراحل سے گزرنا پڑسکتا ہے جن مراحل سے ثمرین گزر کر بصارت کی حس سے سرفراز ہوئی۔

Check Also

Madawa Kon Kare Ga?

By Dr. Ijaz Ahmad