Saturday, 19 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Yaseen Malik
  4. Asatza Aur Waldain Ki Zimmadari

Asatza Aur Waldain Ki Zimmadari

اساتذہ اور والدین کی ذمہ داری‎

آج کے دور میں اکثر مسلمان نوجوان یونیورسٹیوں اور کالجوں میں لادین کیوں ہوجاتے ہیں؟ یونیورسٹیوں اور کالجوں میں جو لوگ لیکچررز اور پروفیسرز ہوتے ہیں ان کی تعلیم و تربیت ایسے گھروں میں ہوئی ہوتی ہیں جہاں 24 گھنٹوں میں ایک منٹ بھی اللہ و نبی کی بات نہیں ہوتی۔

جہاں ان کے 24 گھنٹے اسکول، ٹیویشن، اکیڈمی، کچن، ڈرامے، فلمیں، فیشن، ٹیک ٹاک، فیس بک، پاپ جی اور سیاست وغیرہ جیسے مشاغل میں گزر جاتے ہیں اور اسکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں میں انہیں پڑھایا جاتا ہے کہ یہ کائنات ایک عظیم دھماکے کی صورت میں وجود میں آئی، انسان بندر سے بنا ہے، زلزلے پلیٹس کے حرکت کی وجہ سے آتے ہیں، پہاڑ پلیٹس کے ملنے کی وجہ سے بنتے ہیں، بارشیں سمندر کے پانی سے بن کر ہوا کے ذریعے آتے ہیں، بڑھتی ہوئی آبادی سے یہ دنیا ختم ہونے کے مراحل میں ہے۔

تو ظاہر سی بات ہے کہ اگر کسی بچے کے ساتھ سے آٹھ گھنٹے انہی باتوں کو سنتے ہوئے گزر جاتے ہیں، اور پھر دس سے تیرہ گھنٹے گھر کے مزکورہ بالا ماحول میں، تو اب آپ خود سوچئے کہ وہ دین سے دور جائے گا یا قریب۔۔

پھر یہی انسان پروفیسر، لیکچرر، ٹیچر، استاد اور یا پھر استانی بن کر یہی سب کچھ اپنے شاگردوں کو پڑھاتے ہیں جس کے نتیجے میں آج کی نئی نسل تعلیم کو مکمل کرتے کرتے ایک ایتھیئست یعنی لادین بن چکا ہوا ہوتا ہے۔

اب کسی بچے کو لادین بننے سے روکنے کے لیے پہلی ذمہ داری ٹیچرز کی ہے کہ وہ سائنس پر بات کرتے ہوئے اسلامی واقعات اور پغمبروں کے معجزات پر بھی بات کیا کریں بشرط یہ کہ ان کے پاس کچھ نہ کچھ دینی علم ہو۔

دوسری ذمہ داری والدین کی ہے کہ وہ بچے کے لیے گھر میں بھی دینی ماحول مہیا کریں اور ان کے لیے دینی علم کا بھی کوئی مناسب انتظام کریں تاکہ اس کے ذہن میں دین کی ضرورت و اہمیت کم نہ ہو۔

Check Also

CEO Siemens Aur Pakistani Engineer (1)

By Muhammad Saqib