1.  Home
  2. Blog
  3. Yaseen Malik
  4. Aiye Hans Lete Hain

Aiye Hans Lete Hain

آئیں ہنس لتےہین

کسی نے سولہ نہیں، بلکہ بیس آنے بات کہی ہے کہ غصے کا آنا مرد ہونے کی نشانی ہے۔ لیکن غصے کو پی جانا شادی شدہ مرد ہونے کی نشانی ہے۔ یہ اگرچہ لگتی تو فقط ایک مضحکہ خیز بات ہے۔ لیکن اس کا اندازہ ان شوہروں کو بخوبی ہے۔ جن کو ماشاء اللہ سے اللہ میاں نے ایسی بیویوں سے نوازے ہیں۔ جو غصے میں سر پر چھت تو کیا آسمان اٹھانے کی بھی مکمل قدرت رکھتی ہے۔

لیکن اس کارنامہ عظیم کو سر انجام دینے کے لئے ان کے شوہروں سے چھوٹی موٹی خطا کا سرزد ہونا ضروری ہوتا ہے۔ ایک دن کسی آدمی نے کہا کہ یااللہ مجھے چھپکلی بنا دے، کسی نے پوچھا کہ تم ایسا کیوں کہہ رہے ہو تو اس نے کہا کہ یہ اسلئے کہ میری بیوی صرف اور صرف چھپکلی سے ڈرتی ہے۔ اس بے چارے کی یہ آرزو دیکھ کر انسان حیران ہو جاتا ہے کہ ان شکتی مان بیویوں میں اتنی صلاحیت تو ہوتی ہے۔

جو اپنے رفیقِ حیات کو اس حد تک جانے پہ مجبور کرسکتی ہے؟ کچھ بیویاں غضب کی موقعع شناس ہوتی ہیں اور شوہروں سے کسی بھی بات میں ہار ماننے کو گنا سمجھتی ہے۔ اس کی ایک زندہ مثال یہ ہے کہ ایک آدمی کے ماں باپ نے ایک آن پڑھ لڑکی سے اس کی شادی کی۔ میاں بیوی میں فیصلہ ہوا کہ میاں بیوی کو انگریزی سیکھائے گا۔ بات طے ہوئی اور ایک دن بیوی نے دوپہر کا کھانا لا کر پیش کیا کہ یہ لو جی ڈینر۔

شوہر بولا، سالی یہ ڈینر نہیں لانچ ہے دوپہر کے کھانے کو لانچ کہتے ہیں۔ بیوی جھٹ سے بولی، جاہل ہوگا تمہارا باپ، یہ میں رات کا بچا ہوا کھانا لائی ہوں۔ بہرحال یہ معاملہ تو رفع دفع ہوا لیکن اسی دن عصر کو اس نے آلو پراٹے پکا کر شوہر کے سامنے پیش کئے۔ شوہر کو اس میں آلو نظر نہیں آئے اور بولا کہ اس میں تو آلو نظر ہی نہیں آرہے؟ بیوی بولی، چپ کر کے کھاؤ کشمیری پلاؤ میں کشمیر نظر آتا ہے کیا۔

یہ تو تھے کچھ دلائل بیویوں کے موقعہ شناسی کے بارے میں لیکن کبھی کبھار شوہر بھی موقعہ شناسی میں کسی سے پیچھے نہیں ہوتے۔ مثلاً ایک دن ایک شوہر نے بیوی کو آفس سے کال کیا اور ان کے بیچ کچھ اسطرح کی باتیں ہوئیں۔ شوہر۔ ہیلو جانی، اج کیا پکایا ہے؟ بیوی غصے سے، زہر، شوہر، اوکے تم کھا کر سو جانا میں اج دیر سے گھر آؤنگا۔

کچھ شوہر جو اسطرح کے حالات میں پھنسے ہوئے ہوتے ہیں، کھبی کھبار بیوی سے ناراضگی کا اظہار تو کرتے ہیں لیکن خوف کے مارے وہ اپنے الفاظ کو ذومعنی رنگ دے کر امن پسند ہونے کے داوے کرتے ہیں، مثلاً ایک دن ایسے ہی ایک شوہر نے بیوی سے کہا، تمہاری امی کی مزاق کرنے کی عادت نہیں گئی۔

بیوی: کیا کہہ دیا امی نے؟

شوہر، اج مجھ سے پوچھ رہی تھی، میری بیٹی سے شادی کرکے خوش تو ہو نا۔

ایک دن رمضان کے مہینے میں بیوی اور شوہر کے مابین کچھ اس طرح مکالمہ ہوا۔

بیوی، اس رمضان میں روزے رکھوگے؟

شوہر، نہیں

بیوی، نماز پڑھوگے؟

شوہر، نہیں

بیوی، تراویح پڑھوگے؟

شوہر، نہیں

بیوی، افطاری کروگے؟

شوہر، ظاہر ہے، اب میں کافر تھوڑا ہوں جان۔

کچھ ساس بھی موقعہ شناس ہوتی ہے۔

مثلاً ایک دن ایک آدمی اپنی ساس سے کہتا ہے۔ آنٹی آپ کی بیٹی میں ہزاروں خامیاں ہیں۔

ساس، ہاں بیٹا اس لئے تو اسے بھی اچھا لڑکا نہیں مل سکا۔

کچھ مرد ایسے بھی ہوتے ہیں۔ جو بیوی کے ہاتھوں اتنے زخم کھا چکے ہوتے ہیں کہ ان پھر کائنات کے سارے زخموں میں بیویوں ہی کا ہاتھ نظر آتا ہے مثلا ایک دن ایک مرد جس کی ٹانگ ٹوٹ چکی تھی ہسپتال لایا گیا، جہاں اتفاق سے اس نے ایک اور آدمی دیکھا، جس کی دونوں ٹانگیں ٹوٹ چکی تھیں۔ اس نے اس سے پوچھا کہ جناب کیا اپ کے دو بیویاں ہیں؟

اس نے کہا، نہیں کیوں آپ نے ایسا کیوں پوچھا؟ اس نے کہا، دراصل میری بیوی نے مجھے کچن سے سالن لے آنے کیلئے کہا تھا جب میں لینے گیا تو وہاں گر کر ٹانگ ٹوٹ گئی۔ میں نے سوچا کہ شائد اپ کی دو بیویاں ہو تبھی تو دو ٹانگیں ٹوٹ چکیں۔

بہرحال ان باتوں کو میں نے خوش طبعی کی غرض سے قبضہ تحریر میں لانے کی کوشش کی ہے۔ اس سے ہر گز میرا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں۔ اگر کسی کو کوئی بات ناگوار لگی ہو تو معذرت چاہتا ہوں۔

Check Also

Nawaz Sharif Ne Sazish Be Naqab Kar Di

By Najam Wali Khan