Security Risk
سیکیورٹی رسک
جہاں زخمی علاج کروارہے تھے، بوڑھے اپنے آخری دن گن رہے تھے، بیماری سے نڈھال بچے اپنی ماؤں سے لپٹے ہوئے تھے، کچھ ماؤں کی کوکھ نئی زندگیوں کو جنم دے رہی تھی، اسرائیل نے اسی اسپتال پر بمباری کردی، پناہ گزین عورتوں، بچوں اور بوڑھوں سمیت 500 سے زائد افراد جان سے گئے، جان بچانے والا اسپتال آناً فاناً قبرستان بن گیا، دنیا کی تاریخ میں ایسی سفاکانہ کارروائی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
غزہ میں باپٹسٹ چرچ کے الاہلی اسپتال پر بمباری کرکے اسرائیل نے درندگی اور بربریت کی ہر حد پار کردی، جینیوا کنونشن کے آرٹیکل 18 کی شق چار کے مطابق کسی بھی اسپتال پر حملہ جنگی جرم میں شمار ہوگا اور اسرائیل نے یہ جنگی جرم کرکے ثابت کردیا ہے کہ اس کا وجود دنیا کے لئے ایک سیکیورٹی رسک ہے۔
اسرائیل کی جانب سے مسلسل اعلانات ہورہے ہیں کہ غزہ کے شہری جنوبی علاقوں کی جانب منتقل ہوجائیں جبکہ اسرائیل اپنے اعلانات کے باوجود جنوبی علاقوں میں بھی بمباری کررہا ہے، غزہ میں چاروں طرف بم برس رہے ہیں، مصر نے بھی راستہ بند کیا ہوا ہے، اسرائیل نے بھی محاصرہ کرلیا ہے، غزہ میں نہ کھانے پینے کو کچھ ہے اور نہ بہتر طبی سہولیات۔۔ انسانیت کے لئے آج شرم کا مقام ہے۔
حماس والے پانچ ہزار راکٹ برسا کر پتلی گلی سے نکل گئے، غزہ کے عام شہری اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں، سینکڑوں شہید ہوچکے ہیں اور ہر گزرتے لمحے شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، چندہ جمع کرنے کی ہوس میں حماس کی جنگی حکمت عملی کی عام شہریوں کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑرہی ہے، قطر کے محلوں میں حماس کی قیادت دنیا بھر سے جمع ہونے والے اربوں ڈالرز گن رہی ہے اور ہم جیسے عام لوگ مارے جارہے ہیں۔
یہ تصویر شاید جدید دنیا کی تاریخ کا بدترین منظر ہے جب اسپتال میں لگے لاشوں کے ڈھیر میں میڈیا کو بتایا جارہا ہے کہ ہم میں سے بہت سے نہیں رہے اور جو رہ گئے، وہ بھی نہیں رہیں گے۔