Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Usman Ghazi
  4. Imran Khan Nojawano Ki Umeed Ka Mujrim

Imran Khan Nojawano Ki Umeed Ka Mujrim

عمران خان نوجوانوں کی امید کا مجرم

سیاسی جماعتوں پر جبر کے مختلف نتائج ہوتے ہیں، ان نتائج کا تعلق اس سیاسی جماعت کی اپنی اندرونی سیاست سے ہوتا ہے۔

ایم کیو ایم نے پاکستان میں ریاستی جبر کا سامنا کیا اور ختم ہوگئی کیونکہ ایم کیو ایم پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھی، اس کی بنیادیں کمزور تھیں، الطاف حسین اور ایم کیو ایم کی تنظیم کے مفادات اور ترجیحات مختلف ہو چکی تھیں، تنظیم نے الطاف حسین اور کارکنان میں فاصلے بڑھا دئیے تھے، ریاستی جبر تو ایک بہانہ بنا ورنہ ایم کیو ایم کی قیادت اور تنظیم خود ایک دوسرے کے جبر کا شکار تھے، جب ایم کیو ایم کے خلاف ایکشن ہوا تو وہ تاش کے پتوں کے طرح بکھرتی چلی گئی۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی بدترین ریاستی جبر کا سامنا کیا مگر وہ مزید مضبوط ہوگئی، جیالوں کو پھانسیاں دی گئیں، کوڑے مارے گئے، لاکھوں جلا وطن ہوئے، ہزاروں جیلوں میں ڈال دئیے گئے، قیادت شہید کر دی گئی، دہشت گردی کے الزامات لگے، پاکستان پیپلز پارٹی پر پابندی عائد کر دی گئی مگر جیالوں نے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، اس جبر کے سامنے سب ڈٹ کر کھڑے رہے اور مقابلہ کیا۔

سیاسی جماعتوں کی اگر تنظیم اور نظریاتی بنیادیں مضبوط ہوں، قیادت اور کارکنان کا نچلی سطح تک رابطہ ہو تو سیاسی جماعت کسی جبر کے نتیجے میں ختم نہیں ہوتی اور جہاں تک پی ٹی آئی کا معاملہ ہے، یہ جماعت صرف عمران خان کے گرد گھومتی ہے، یہ آئیڈیل سچویشن میں ایک قابل توجہ بات ہوتی مگر پی ٹی آئی کی جانب سے ریاست پر کھلے حملوں اور ریاست کے ردعمل کے بعد یہ بات پی ٹی آئی کے خاتمے کی وجہ بن چکی ہے۔

عمران خان نے ان لوگوں سے بھی کوئی تعلق نہیں بنایا جنہیں پی ٹی آئی میں جبری طور پر شامل کیا گیا تھا، پی ٹی آئی میں کوئی تنظیم نہیں، صرف 10 سے 15 وہ لوگ جو عمران خان کے اطراف تھے، پی ٹی آئی کے فیصلے کرتے تھے، پی ٹی آئی ردعمل کی سیاست کرتی رہی ہے، اس کا کوئی نظریہ بھی نہیں ہے تو ایسی صورت میں پی ٹی آئی کا چلنا بہت مشکل ہے۔

عمران خان جیتی ہوئی بازی اس لئے ہار چکے ہیں کیونکہ وہ ایک دن بھی جیل میں رہنا برداشت نہیں کر سکتے تھے، پی ٹی آئی امریکی سازش کے نعروں سے امریکیوں کے ترلے کرنے تک کے سفر میں پہلے ہی فکری طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھی، ریاست نے خود پر ہونے والے حملوں کے بعد جو ردعمل دیا ہے، وہ پی ٹی آئی کے زوال کی واحد وجہ نہیں ہے، عمران خان کے بدلتے مؤقف کی وجہ سے جب ایبسلوٹلی ناٹ والوں کو پلیز ہیلپ امریکا کے نعرے لگانے پڑیں تو قیادت اور پیروکاروں کے درمیان فکری دوریاں پیدا ہو جاتی ہیں اور پھر یہی ہوتا ہے کہ موقع ملتے ہی سب ایک ایک کرکے ساتھ چھوڑنے لگ جاتے ہیں۔

پاکستان کے جن نوجوانوں نے عمران خان سے متاثر ہو کر اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کیا، اس صورت حال میں ان سے ہمدردی کا اظہار ضروری ہے، سب سے زیادہ یہی نوجوان برباد ہوئے ہیں، کنفیوژڈ عمران خان نے سیاست دانوں کے خلاف بھڑکا کر ان نوجوانوں سے فوج پر حملے کروا دئیے، نفرت کا زہر اتنا بھر دیا کہ یہ نوجوان کسی دوسری سیاسی جماعت میں جا نہیں سکتے اور پی ٹی آئی کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں، 2012 سے مینار پاکستان سے جو سفر شروع ہوا، جی ایچ کیو پر 2023 میں حملے کے ساتھ ختم ہوگیا۔

عمران خان صرف پاکستان کا قومی اور معاشی مجرم نہیں بلکہ نوجوانوں کی امید کا بھی مجرم ہے۔

Check Also

Ghair Yahudion Ko Jakarne Wale Israeli Qawaneen (1)

By Wusat Ullah Khan