Tuesday, 07 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Umar Farooq/
  4. Kya Shaitan Beqasoor Hai

Kya Shaitan Beqasoor Hai

کیا شیطان بے قصور ہے

قرآن میں شیطان کی تخلیق اور بعد ازاں پیش آنے والے معاملات واضح طور پر مذکور ہیں، دنیا جہاں میں مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ اس سارے واقعہ کی تفصیلات سے آگاہ ہیں ۔جبکہ ہمارے یہاں بھی مسلمانوں کی اکثریت اس سارے کھیل کی جزئیات سے اچھی طرح واقف ہے، علماء کرام نے ان واقعات کو اس تواتر کے ساتھ دہرایا ہے کہ جس طرح یورپ میں پیدا ہونے والا بچہ سائنس، تحقیق، تعلیم اور تعلم سے آگاہی کی اہمیت کو سمجھتا ہے ،اس طرح مسلمان مذہب، مذہب کی اہمیت، خدا اور رسول کا تعلق، اور قرآن میں مذکور تمام اہم واقعات کی تفصیلات اور جزئیات سے پوری عقیدت اور وابستگی کے ساتھ آگاہ ہوتے ہیں۔

یقینا اس میں کوئی شک نہیں کہ سائنس، عقلیت پسندی اور زمانہ جدید کے افکار ونظریات کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے جبکہ برٹرینڈ رسل کا یہ قول کہ "عقیدت اور جذبات ہر طرح کی دانش اور تعلیم کا گلا گھونٹ دیتی ہے" بھی درست معلوم ہوتا ہے تاہم ان کی خاطر مذہبی عقیدت اور وابستگی کو کیوں کر پس پشت ڈالا جاسکتا ہے؟ یہ قول بھی تو عقل کی عقیدت کی عکاسی کرتا ہے ،اور مذہب کی اہمیت کو خصوصی طور پر متعارف کروانے میں جو علماء حق کا کردار ہے۔ مجھے پورا یقین "تاریخ اسے کبھی فراموش نہ کرپائے گی ،کیونکہ ہماری تاریخ میں اتنے عاشقان رسول پیدا ہوکر تختہ دار پر چڑھے اور پھر آگے ایک نئی پود اسی تختہ دار کو پھولوں کی سیج سمجھ کر گلے لگانے کے لئے تیار ہے ۔

مؤرخ اسے بہرصورت نظر انداز نہیں کرسکتا" ہم شیطان کی تخلیق کے بابت گفتگو کررہے تھے، کہ خدا نے شیطان کو تخلیق کیا تاہم میں آج تک یہ سمجھنے سے قاصر رہا ہوں ،کہ خدا نے جس شیطان کو تخلیق کیا تھا وہ بوقت تخلیق کیا تھا جن یا فرشتہ؟ عابد یا گناھ گار؟ اگر فرشتہ تھا تو شیطان کیونکر ٹھہرا؟ کیونکہ معلوم مذہبی عقائد کے مطابق فرشتے فقط حکم خداوندی کے پابند ہوتے ہیں، وہ تعقل یا عقلیت سے ماوراء فقط احکامات الہی کی بجا آوری پر مامور مخلوق ہوتے ہیں، اگر شیطان کہ پتا نہیں وہ خود کو شیطان سمجھتا بھی ہے یا نہیں؟فرشتہ تھا تو خدا کا منکر کیسے ٹھہرا؟ یہ بات تو مذہبی روایات سے متصادم نظر آتی اور میں پورے وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ مذہب اور مذہبی روایات کے قطعا غلط ہونے کا سوال بھی پیدا نہیں ہوسکتا ۔

لہذا یہ بس اچھی طرح سمجھنے کی بات ہے، اگر جن تھا کہ جسے ماضی کے صیغہ کو استعمال کرتے ہوئے قرآن میں " وکان من الجن" کہہ کر پکارا بھی گیا ہے، تو پھر آگ، نور کی سردار کیسے بن گئی؟ جہاں بے تحاشہ فرشتے موجود تھے وہاں یقینا ایک سردار فرشتہ پیدا کردینا خدائے ذو الجلال کے لئے بہت بڑا مسئلہ نہ تھا چناں چہ یہ ایک بہت بڑا شعوری استثناء معلوم ہوتا ہے ،سوچ کا یہ انداز فطری طور پر اس سوال کی تخلیق کا باعث بنتا ہے کہ " شیطان کو پیدا کرنا، اس کو سب سے مختلف رکھنا، انا کے بیج بونا اور اس انا کی موجودگی میں مٹی کے پتلے کو سجدے کا حکم دینا اور جب خدا کی پیدا کردہ انا جھکنے سے انکار کردے تو اس کو لعین اور رجیم قرار دے دینا بعید از افہام معلوم ہوتا ہے۔

چناں چہ میں علماء سے خصوصی طور پر گزارش کروں گا "وہ اس مسئلہ پر تفصلی روشنی ڈالیں " تاہم اگر ہم یہ کہیں کہ اسے بطور "شر" پیدا کیا گیا تھا تو پھر اس صورت میں اس کا قصور کیا ہے؟ آپ یقینا یہ سوچ رہے ہوں کہ میں کن فالتوں سوالات کا پٹارہ کھول کر بیٹھ گیا ہوں، اور میں اس چیز پر بھی کامل اعتماد رکھتا ہوں ،کہ ہمیں مذہب کی کہی بات من وعن تسلیم کرلینی چاہیے، ہاں شاید میں ذرا ان باتوں کو مزید بہتر انداز میں سمجھنا چاہتا ہوں، تاکہ کل کلاں جب ایک غیر مسلم یا لادین شخص میرے سامنے ان سوالات کو رکھے تو میں خاموش ہوکر اسلام کا ستیاناس کرنے کے بجائے کہ بہت سارے مسلمان فقط اسی ناعلمی اور جہالت کی وجہ سے دین مبین کی بدنامی کا سبب رہے ہیں۔

اس کے برعکس اسلام کے وقار میں اضافہ کا باعث بن سکوں اور میں اسی نیت سے یہ چند سوالات رکھ رہا ہوں ،اور آخر میں ایک بات مزید عرض کرنا چاہوں گا" چند دوست کے ساتھ "مذاہب اور فلسفہ" کے موضوع پر گرما گرم بحث ہورہئ تھی ،کہ میں نے بحث کے دوران جوش میں اپنا مقدمہ مضبوط کرنے کے لئے ساری قرآنی دلیلیں اور احادیث رکھ دیں ،جن سے شیطان انتہاء کا لعنتی، کمینہ، بے شرم اور بے غیرت ثابت ہوتا ہو" چند لمحوں بعد ایک شخص بولا" مجھے بس ایک بات بتادو، جس شیطان کو تم جہنمی، ذلیل اور رسوا قرار دے رہے ہو، کیا یہ فیصلہ کرنے میں جلدی نہیں؟ اور کیا یہ خدا کے اپنے تخلیق کردہ قوانین کے مخالف جانے والی بات نہیں ہے؟

میں نے عرض کی کیا مطلب ہے تمہارا کہ خدائی قوانین کے خلاف ہے؟ کیا تم نے کبھی قرآن نہیں پڑھا؟ اللہ تعالی فرماتے ہیں «انّ الشيطان کان للرّحمن عصّيا » شیطان رحمان کی نافرمانی کرنے والا ہے(مريم: 44) مزید فرمایا «وانّ الشيطان للانسان عدوٌ مبينٌ» شیطان انسان کا بڑا کھلا ہوا دشمن ہے(يوسف: 5) سورہ اسری میں فرمایا "قالَ اذهَبْ فمَن تَبِعکَ مِنهُم فَإِنَّ جَهنَّم جَزاؤُکُم جَزاءً مَوفوراً" (اسراء، ۶۳)ارشاد ہوا چل نکل جا ،ان میں سے جو کوئی بھی تیری پیروی کرے گا تو بے شک جہنم تم سب کی پوری پوری سزا ہے، وہ شخص میری طرف دیکھ کر مسکرانے لگا اور مجھے یوں محسوس ہوا جیسے وہ مجھے بیوقوف سمجھ کر میرا مضحکہ اڑا رہا ہو۔

لہذا میں نے اپنا مقدمہ مضبوط کرنے لئے چند احادیث بھی سنائیں مگر وہ بولا" دیکھو مجھے آیات یا احادیث سے بلکل انکار نہیں زرتشت، یہودیت، عیسائیت، ہندومت میں بھی شیطان کا ایک مکمل خاکہ اور پوری کہانی تفصیلا موجود ہے ،لیکن اگر ہم سب تھوڑا سا غور وفکر کی عادت کو اچھا سمجھتے ہوئے اپنے ذہن کو یہ سوچنے کی اجازت دیں ،کہ شیطان کے بارے میں ہم جو کچھ بھی جانتے ہیں، اور اس کو جیسا بھی سمجھتے ہیں، وہ مکمل طور پر مذہب کا بتایا ہوا ہے، کیا کبھی تم نے شیطان سے ملاقات کی؟ کیا کبھی تم نے اس کو برائی کرتے یا لوگوں کو برائی پر مائل کرتے دیکھا، ہمیں انجیل مقدس، قرآن یا آسمانی صحائف بتاتے ہیں ،کہ شیطان برا ہے لہذا ہم سب اس کو برا ماننے لگ جاتے ہیں ۔

گویا ہماری پاس اللہ کا مؤقف تو موجود مگر شیطان کا مؤقف آج تک کسی نے نہیں سنا اور نہ یہ بات سوچنے کی زحمت گوارا کی بس یہی وہ بات جو سیدھا سادھا خدائی اصولوں کے خلاف جاتی ہے ،اور خدا کبھی بھی اپنے اصولوں سے انحراف نہیں کرتا کیونکہ جو اصول سے پھر جائے وہ خدا کیونکر ہو؟ شیطان برا ہے یا نہیں ہماری مذہبی کتابوں نے ہمیں پوری بات بتائے بغیر اس کا فیصلہ کردیا ہے لہذا اگر ہم شیطان کو برا بھلا سمجھتے ہیں تو یہ انصاف کے اصولوں کے خلاف جلد بازی پر مبنی فیصلہ ہوگا" میں نے لاحول ولا قوة پڑھی اور دل ہی دل میں سوچا کیا ہمارے علماء ہمیں پوری بات نہیں بتاتے؟ یا پھر انھیں بھی پوری بات معلوم نہیں لیکن اگلے ہی لمحے خیال آیا نہیں، وہ کیسے غلط ہوسکتے ہیں؟ ان کے تو غلط ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا یقینا میرے فہم میں کوئی کوتاہی ہے، مجھے اپنا علاج کروانا چاہیے۔

Check Also

Bhikariyon Ko Kaise Bahal Kiya Jaye?

By Javed Chaudhry