Tuesday, 07 January 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Qaswar Abbas Baloch
  4. Social Media, Mayari Mawad Ya Tawajo Ka Karobar?

Social Media, Mayari Mawad Ya Tawajo Ka Karobar?

سوشل میڈیا، معیاری مواد یا توجہ کا کاروبار؟

جدید دور میں سوشل میڈیا کا استعمال ہر شہری کا بنیادی حق سمجھا جاتا ہے اور ریاستوں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ شہریوں تک اس کی رسائی میں رکاوٹیں حائل نہ کی جائیں۔ تاہم، یہ سوال اٹھتا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جو بے شمار تفریحی، تعلیمی اور تخلیقی مواد فراہم کرتے ہیں، وہ سب کچھ مفت میں کیوں پیش کرتے ہیں؟ حالانکہ اس دنیا میں رائج سرمایہ دارانہ نظام کے تحت اگر آپ کوئی چیز خریدنا چاہیں تو آپ کی جیب میں کرنسی کا ہونا ضروری ہے۔ لیکن یہاں پر اتنے سارے مواد کی رسائی تک آپ کو صرف ایک اکاونٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیا یہ سب مفت ہے یا اس کے پیچھے کوئی پوشیدہ قیمت چھپی ہوئی ہے؟

بظاہر تو ان پلیٹ فارمز کے مالکان تفریح اور لوگوں کو جوڑنے کا تاثر دیتے ہیں، لیکن یہ پلیٹ فارمز (Attention Economy) کے بزنس ماڈل پر کام کر رہے ہیں۔ یہ پلیٹ فارمز اپنے مخصوص الگوردمز کے ذریعے صارفین کی توجہ حاصل کرکے ایڈورٹائزرز کو بیچتے ہیں۔ اس سارے معاملے میں، ایڈورٹائزر بھی کوئی اور ہے، صارف بھی کوئی اور لیکن یہ پلیٹ فارمز بلین آف ڈالرز کما رہے ہیں۔ ایک تجزیہ کے مطابق 2025 کے آغاز میں اس اکانومی کا حجم 400 بلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے اور بیچنے کیلئے جو پراڈکٹ ہے وہ آپ کی توجہ ہے۔ تو آپ کی توجہ کی یہ قیمت ہے، جسے یہ پلیٹ فارمز اپنی پراڈکٹ بنا کر بیچ رہے ہیں۔

اس ماڈل سے جو خرابی آئی ہے وہ یہ ہے کہ اس نے صحیح اور غلط میں فرق کو مٹا دیا ہے۔ ان پلیٹ فارمز پر مواد کی قدر اس کی مقبولیت سے ماپی جاتی ہے، نہ کہ اس کے معیار سے۔ اگر کوئی چیز بے مقصد یا گمراہ کن ہو لیکن اسے زیادہ توجہ حاصل ہو، تو وہ زیادہ اہم بن جاتی ہے۔ اس کے برعکس، حقیقی اور قیمتی معلومات اگر کم توجہ حاصل کرے تو نظر انداز کر دی جاتی ہے۔ اس رجحان نے معیار کی جگہ محض مقبولیت کو ترجیح دی ہے، جس کے نتیجے میں سطحی، سنسنی خیز اور بیکار مواد کا سیلاب آ گیا ہے، جو صارفین کے شعور اور وقت کو متاثر کرتا ہے۔

اسی وجہ سے دنیا بھر میں سیاسی جماعتیں اور عالمی سیاسی قوتیں سوشل میڈیا کو اپنے ایجنڈے کے فروغ کے لیے ایک مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ بھاری سرمایہ کاری کے ذریعے اپنے مخصوص نظریات، پروپیگنڈا اور گمراہ کن معلومات عوام تک پہنچائی جاتی ہیں۔ ان پلیٹ فارمز پر چلائی جانے والی مہمات کا مقصد عوامی رائے کو متاثر کرنا، پروپیگنڈا پھیلانا اور حتیٰ کہ حکومتوں کے تختے الٹنا ہوتا ہے۔ ان طریقوں کے ذریعے نہ صرف داخلی سیاست کو متاثر کیا جاتا ہے بلکہ عوام کے اجتماعی شعور کو بھی اپنے مفاد کے لیے موڑا جاتا ہے۔

یہ پلیٹ فارمز انفرادی اور اجتماعی شعور پر اس قدر اثر انداز ہو چکے ہیں کہ ان کے سماجی اثرات کو قابو میں رکھنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات ضروری ہیں۔ جب یہ پلیٹ فارمز تعلیم، سیاست اور معاشرت کے ہر پہلو کو متاثر کر رہے ہیں، تو ان کے لیے ایک جامع ضابطہ اخلاق تشکیل دینا لازمی ہے۔ اگر ان پلیٹ فارمز کے الگوردمز کو محض توجہ کے حصول کے بجائے معیاری مواد کے فروغ کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ سماجی شعور میں اضافہ اور حقیقی ترقی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ یہ اقدام نہ صرف مواد کے معیار کو بہتر بنائے گا بلکہ عوامی شعور کی بلندی اور مثبت سماجی تبدیلی کی راہ ہموار کرے گا۔

Check Also

Safha Number 328

By Javed Chaudhry