Neelam Muneer Ki Shadi
نیلم منیر کی شادی
شادی ایک حسین بندھن ہے۔ یہ مقدس اور ذاتی رشتہ ہے۔ شریعت مقدسہ میں نکاح یا شادی کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔ یہ وہ خاص رشتہ ہے جس میں طرفین میں سے ہر ایک خوب سوچ سمجھ کے فیصلہ کرتا ہے۔
ایسا ہی پاکستانی معروف اداکارہ نیلم منیر نے شادی کی تصویریں شیئر کرکے سنت ضروریہ کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے۔ انہوں نے منڈی بہاوالدین سے تعلق رکھنے والے بزنس مین راشد رانجھا جوکہ دبئی میں اپنا بزنس کرتے ہیں سے شادی کرلی ہے۔
نیلم منیر نے شادی کی پکچر جونہی سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔ جیسے کوئی گناہ مول لے لیا ہو۔ کرائے کے ارسطو نام نہاد دانشوروں نے نیلم منیر کی شادی کو بڑا ہاتھ قرار دیا تو کسی نے بڑی بزنس ڈیل قرار دی۔ انتہائی نامعقول بھونڈی اور غیر سنجیدہ گفتگو کا سلسلہ سوشل میڈیا پر زیر بحث دیکھنے کو ملا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بزنس ڈیل کہنے والوں نے کونسا لین دین ہوتے دیکھا ہے۔ جو اسے مادی ترازو میں تولا جارہا ہے۔ اگر ہو بھی تو یہ اسکا ذاتی حق ہے اس سے ہمارا کیا لینا دینا۔
یہ دوسرے کیلئے ہم ارسطو مگر ذاتی فعل میں ہمارے قول کا کھلا تضاد نظر آتا ہے، یہ نئے زمانے کے وہ تماشبین ہیں جو سوشل میڈیا پر ڈیجیٹل حسیناوں کو مکمل تنہائی کے عالم میں ایک ایک حرکت کو زوم اور سلو موشن میں سراہ رہے ہوتے ہیں۔
اور ادھر ڈیجیٹل حسیناوں کے کرتب میں بھی بھاری ملبوسات سے کنارہ کشی نظر آتی ہے۔ جس سے وہ ان ارسطوں کی نظروں کو لبھا رہی ہوتی ہیں اور پھر یہ دوسرے کی زندگی کو عین شریعت کے مطابق دیکھنے والے اپنی ذاتی زندگی میں تمام تر عضویاتی کرتب کو تفصیل سے ملاحظہ فرماتے ہیں۔ جبکہ اجتماعی زندگی میں فلسفی کردار اور حاجی سنتھو نظر آتے ہِیں۔
نیلم منیر کی ذاتی زندگی کو ڈسکس کرنے کا ہمارا اخلاقی جواز بالکل نہیں بنتا۔ کیونکہ انکی اداکاری پر جب اعتراض نہیں تو شادی پر کیوں ہے اور اداکاری بھی وہ اپنی فیملی کی مرضی سے کررہی ہیں۔ اس میں سوشل میڈیا برگیڈ کا کیا عمل دخل ہوسکتا ہے۔ نیلم منیر کراچی کی ایک پٹھان فیملی سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کے خاندان کی کراچی میں بڑی عزت ہے۔
ہمارا آج کا تقریباََ نوجوان جو سوشل میڈیا سے ریلیٹڈ ہے وہ پرانے زمانے کے نوابی شوقوں کو انتھائی کم قیمت کے عوض دہرا رہا ہے۔ پرانے دور کے نواب نوٹوں کے تھیلے بھیج کر مالکہ یا نائیکہ سے بات کرکے جسمانی خوبصورتی کی جھلک دیکھتے تھے۔ جبکہ آج کے ڈیجیٹل نوابوں کو بہت سستے میں آسانی سے وہ تمام تر سہولیات کا تجربہ ہے۔
باحثیت قوم ہم بے حس ہوچکے ہیں۔ کسی کی اداکاری کے پیچھے اسکی زندگی کو ہم مکمل گناہ گار دیکھنا شروع ہوجاتے ہیں۔ وہ اداکار ہے تو گویا جیسے انگ انگ میں گناہ ہونگے۔
اس نے شادی کیوں کی، کس سے کی اور کس جگہ کی، کس لباس میں ملبوس تھی، یہ سارا کچھ پرکھا کیوں جارہا ہے۔ کیونکہ ارسطوں اور زمانے کے ڈیجیٹل تماشبین کسی کی ذاتی زندگی میں گھسنا اولین فرض سمجھتے ہیں۔
انکے مطابق لباس بھی انکی مرضی کا ہو، جگہ بھی انکی مرضی کی ہو اور حتی کہ خاوند بھی شاید انکی مرضی کا ہو؟
پلیز خدارا ہوسکے تو نیک خوہشات کا اظہار کیجئے۔ دعا دیجئے اور دوسروں کے ذاتی فیصلوں کا احترام کیجئے۔