Ibn e Seena
ابن سینا
اس کتاب کے اوپر میں دو حصوں میں تبصرہ کرنا چاہوں گا۔ پہلے حصے میں عارف نوشاہی صاحب کی کاوشوں کو میں ضرور بالضرور بیان کرنا چاہوں گا جو انہوں نے یہ کتاب مرتب کرتے وقت کیں۔ بہت سے مورخین نے بو علی سینا کے حالات اپنی کتابوں میں لکھے ہیں لیکن ان میں اختصار تھا اور کسی نے تفصیل نہ دی تھی۔ اس فارسی رسالے کا متن پنجاب یونیورسٹی کے دو قلمی نسخوں کی بنیاد پر مرتب ہو کر پہلی بار 2005 میں شائع ہوا تھا جس میں کچھ ابہامات پائے جاتے تھے۔ ان کو دور کرنے کے لیے مصنف نے ہندوستان کی لائیبریریوں سے مدد حاصل کی اور دو لائیبریریوں نے آپ کی مشکلات کا ازالہ کیا۔ اس کے بعد الشیخ کے رسالوں کے قلمی نسخوں تک رسائی (جن کے عکس کتاب کی زینت کو مزید نکھار رہے ہیں) مصنف کے شوق کی گواہ ہیں جن کے حصول کے لیے آپ نے درج ذیل جگہوں کی یاترا کی:
1۔ ابن سینا اکیڈمی، علی گڑھ، بھارت
2۔ بو علی سینا لائیبریری، بخارا، ازبکستان
3۔ مقبرہ بو علی سینا، ہمدان، ایران
4۔ آیا صوفیہ، استنبول، ترکی
دوسرے حصے میں شیخ الرئیس بوعلی سینا کی علمی و فنی خدمات کے اوپر بات کرنا چاہوں گا۔ لوگوں کے نزدیک شیخ صرف ایک اچھے طبیب تھے مگر یہ کتاب شیخ کی سیاسی و سماجی سمجھ بوجھ پر بھی کھل کر روشنی ڈالتی ہے۔ آپ حاذق طبیب کے ساتھ ساتھ اپنے وقت کے تمام بادشاہوں کے سیاسی و سماجی مشیر بھی رہے۔
آپ کی کتابوں کی فہرست دیکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کی شخصیت کئی جہتوں میں پھیلی ہوئی تھی۔ آپ دن بھر جہاں وزارت کے کاموں میں مصروف رہتے تھے وہیں فراغت کے اوقات خوش آواز سماع، دل کش نغمات اور شراب میں بسر کرتے۔ الغرض شیخ کی زندگی ایک بھرپور آدمی کی زندگی کی غماز ہے۔