Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Toqeer Bhumla
  4. Josh Mein Hosh Qaim Rakhna Zaroori Hai

Josh Mein Hosh Qaim Rakhna Zaroori Hai

جوش میں ہوش قائم رکھنا بہت ضروری ہے

یہ بات غالباً سنہ 2003 کی ایک سرد رات کی ہے۔ وقت لگ بھگ دس بجے کا تھا جب میرا دوست، جو بحریہ میں کمانڈو تھا، کراچی کینٹ ریلوے اسٹیشن سے باہر نکلا۔ اسٹیشن کے عقب میں نیم تاریک ایک گلی میں اچانک دو لٹیروں نے اسے گھیر لیا۔ ایک کے ہاتھ میں پستول اور دوسرے کے ہاتھ میں چاقو تھا۔ انہوں نے حسبِ دستور چپ چاپ جیب خالی کرنے کا مطالبہ کیا۔

میرا دوست جوانی کے جوش میں بھرا ہوا تربیت یافتہ کمانڈو تھا۔ اس نے سرنڈر کرنے کی بجائے لمحہ بھر میں دونوں پر قابو پالیا، چاقو اور پستول چھین لیے اور لٹیروں کی ایسی درگت بنائی کہ وہ جان بچا کر بھاگ نکلے۔

جہاز پر پہنچتے ہی اس نے فخر سے اپنے کمانڈر کو سارا ماجرا سنایا اور چھینا ہوا پستول ان کے حوالے کر دیا۔ وہ سوچ رہا تھا کہ کمانڈر صاحب اس کی بہادری پر داد دیں گے، شاباش دیں گے۔ مگر ہوا اس کے بالکل برعکس۔ کمانڈر کا چہرہ غصے سے لال ہوگیا۔ انہوں نے نہ صرف اسے سخت ڈانٹ پلائی بلکہ اسی رات جہاز کے حوالات میں بند کر دیا اور کہا:

تمہیں ذرا بھی عقل نہیں۔ لٹیروں کے پاس اسلحہ تھا، وہ صرف تم سے پیسے مانگ رہے تھے۔ ایک دو ہزار روپے کی خاطر تم نے اپنی جان کو داؤ پر لگا دیا۔ اگر گولی چل جاتی تو؟ تمہارے مر جانے سے کس کا فائدہ ہوتا؟ اس حرکت کو بہادری نہیں، حماقت کہتے ہیں۔

اس وقت میرا دوست اپنی بہادری پر نازاں تھا اور کمانڈر کو ظالم و سخت گیر سمجھ رہا تھا۔ مگر وقت کے ساتھ انسان کو بہت کچھ سمجھ آتا ہے۔ گزشتہ شب جب برسوں پرانا یہ واقعہ دہرا رہا تھا تو کہنے لگا:

آج جب پاکستان کے حالات دیکھتا ہوں تو لگتا ہے کہ بدلا تو کچھ بھی نہیں۔ لیکن کمانڈر صاحب کی وہ بات یاد آتی ہے تو شرمندگی ہوتی ہے کہ اُس وقت ان کی دور اندیشی کو میں نے اپنی توہین سمجھا۔ اصل میں وہ درست تھے اور میں غلط۔

زندگی کا یہی سبق ہے جوش میں ہوش قائم رکھنا بہت ضروری ہے، جوش وہ بھی جوانی کا فوری طور پر انسان کو ہیرو بننے پر اُکساتا ہے، جبکہ ہوش یا عقل کا استعمال انسان کو اپنی اور دوسروں کی جان کی حفاظت سکھاتے ہیں۔

ہم اکثر وہ لڑائیاں لڑ لیتے ہیں جو لڑنے کے قابل ہی نہیں ہوتیں، اصل بہادری یہ ہے ہی نہیں کہ ہر لڑائی لڑی جائے، بلکہ یہ ہے کہ ہم پہچان سکیں کہ کون سی لڑائی ضروری ہے اور کون سی لڑائی محض جان ضائع کرنے کا بہانہ۔ انا کی لڑائی، دلیل جیتنے کی لڑائی، دوسروں کو نیچا دکھانے کی لڑائی، یا پھر وقتی فتح کی لڑائی۔ مگر ہم بھول جاتے ہیں کہ اصل لڑائی اپنی زندگی بچانے کی ہے، اپنے وقت کو بامقصد بنانے کی ہے، اپنی توانائی کو اصل میدان کے لیے سنبھالنے کی ہے۔

Check Also

Hum Mein Se Log

By Najam Wali Khan