Aap Ki Zindagi Khalistan Aap Ki Apni Hai
آپ کی زندگی خالصتاً آپ کی اپنی ہے

آپ کی زندگی خالصتاً آپ کی اپنی ہے، اسے دوسروں کی وجہ سے کڑھ کڑھ کر نہ جئیں۔
کسی بھی چیز کو سنجیدگی سے نہ لیں۔ 99 فیصد سوچنا چھوڑ دیں، فقط 1 فیصد سوچیں کہ آپ نے اپنی زندگی کو بھرپور خوشیوں اور کامیابیوں سے کیسے بسر کرنا ہے۔
اس کے لیے جو کچھ سیکھا ہوا ہے تو اس کو عمل میں لانے کے لیے جان لڑا دیں، وہ ہنر یا روزگار پسند نہیں تو اس ہنر کو دھیرے دھیرے کسی دوسرے پسندیدہ کام سے بدل لیں۔ آپ انسان ہیں پتھر نہیں جو اپنی جگہ بدلنے پر قادر نہیں۔
لوگوں کے متعلق سوچنا چھوڑ دیں، لوگ آپ کے متعلق کیا سوچتے ہیں یہ تو ویسے ہی آپ کا کام نہیں ہے، ان کی آراء ان کی ذات کی عکاس ہیں، ان کی اندرونی سوچ آپ کی ذات کا عکس نہیں ہوسکتی۔
ایویں فضول میں کچیچیاں نہ وٹا کریں کہ فلاں نے کیا لکھ دیا، فلاں نے کیا کھچ مار دی، فلاں نے کیا چول وجا دی، میں اب اسے کرارا جواب دوں گا، میں اس کو بتاتا ہوں کہ یہ یوں نہیں ہے بلکہ یوں ہے، جو پسند نہیں ہے اسے اگنور کریں نہ کہ اس کے ساتھ متکا لگا کر بیٹھ جائیں۔
اپنی قیمتی توانائی کو لامتناہی، لاحاصل بحثوں اور کمنٹوں میں ضائع کرنا بند کریں، جب بات چیت زہریلی ہو جاتی ہے تو دوستی اور دشمنی، نرمی اور گستاخی، ادب اور بدتہذیبی کے درمیان باریک سی لکیر فوراً ختم ہوجاتی ہے۔
کوئی کتنا ہی قریبی، بزرگ، مشہور، بڑا صاحب یا پرانا جاننے والا کیوں نہ ہو پبلک میں، سوشل میڈیا پر آپ کی عزت نہیں کرتا، آپ کے نظریات کی بھد اڑاتا ہے، مزاح کے نام پر پھکڑ پن بلکہ گھٹیاپے پر اتر آتا ہے تو نو چانس سیدھا بلاک کریں۔
ذہنی سکون سے بڑھ کر دنیا میں کچھ بھی انمول نہیں ہے، یہ آپ کا سب سے قیمتی خزانہ ہے۔ اکثر بڑے لوگ یا مشہور بالخصوص سوشل میڈیا کے انفلوئنسرز لوگ دور سے اچھے لگتے ہیں، انہیں وہیں دور ہی رکھیں، یہ لوگ قریب سے انتہائی بونے نکلتے ہیں۔
سیاست اور مذہب پر آپ لوگوں کو سمجھا نہیں سکتے، کیا آپ اپنا عقیدہ یا سیاسی جماعت بدل سکتے ہیں؟ ، نہیں؟ ، تو کوئی دوسرا بھی اپنا نظریہ یا عقیدہ نہیں بدل سکتا، جو جس جماعت کا ہے وہ اسی کا رہے گا چاہے اس کو جلانے کے لیے لاکھوں پوسٹیں کرو، جو جہاں خوش ہے اسے وہاں لگا رہنے دو۔
زندگی بحثیں جیتنے یا عقائد بدلنے کا نام نہیں ہے۔
آپ کی خوشی کے لیے کیا اہم ہے اسے گلے لگا کر رکھیں باقی سب کو خزاں میں پتوں کی مانند جھڑ کر گرنے دیں۔