Aik Hairat Angez Daryaft
ایک حیرت انگیز دریافت

پرسوں ایک کتاب پڑھ رہا تھا۔ اس دوران ایک چھوٹی سی مکھی اڑ کر میری کتاب پر آبیٹھی۔ پہلے تو میں نے اس کو بھگانے کی کوشش کی۔ لیکن وہ اڑ اڑ کر کتاب پر واپس آبیٹھتی یہ دیکھ کر میں سوچ میں پڑگیا کہ خالق نے کیسی کیسی مخلوق پیدا فرمائی ہے۔ ان کا سائز اور حرکتیں دیکھ کر بندہ حیران رہ جاتا ہے، کہ اس قدر چھوٹی "سائز" کے "حشرات" میں بھی دماغ ہوگا، آج دنیا مائیکرو الیکٹرانکس فیلڈ میں بہت ہی آگے ہے لیکن پھر بھی ایسے چپ بنانے سے عاجز ہے اور اگر بالفرض ایسی کوئی چپ بنانے میں کامیاب بھی ہوگئی، تو وہ کبھی خودکار فیصلہ نہیں کرے گی کیونکہ چپ خودکار فیصلہ نہیں کرسکتی، انکو پھر پروگرام کرنا ہوگا اور اگر ہم نے پروگرام بھی کیا، پھر بھی وہ خود سے کبھی مکھی اڑانے کی قابل نہیں ہوگی۔ کیونکہ انکے لیے پھر اس چپ کے آگے پیچھے دائیں بائیں مزید "الیکٹرانکس" چیزیں لگانی پڑیں گی، نتيجہ اس کا سائز پھر بڑھانا ہوگا۔ لیکن مائیکرو لیول پر اگر آپ "جانداروں" کو دیکھیں، تو آپ حیران ہوجائینگے کہ ان کو کیسے پتا چلتا ہے کہ یہ کام کرنا ہے اور یہ نہیں۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ چیونٹیاں سردیوں کے لیے درکار اناج اور "بیجوں" کو جمع کرنے کے بعد اپنے گھونسلوں میں ذخیرہ کرنے سے پہلے ان بیجوں کو آدھے حصے میں توڑ دیتی ہیں۔ انہیں آدھے حصے میں توڑنے سے وہ بارش کے دوران دوبارہ زرخیز ہونے سے محفوظ رہتی ہیں کیونکہ اس طرح پانی ان کو خوراک مہیا نہیں کرپاتا۔ اس وجہ سے تمام چیونٹیاں ایسا ہی کرتے ہیں، یہ باتیں انکو کون سمجھاتا ہے؟ کہ آپ نے ایسا کرنا ہے۔ یہ بات تو آپ نے اکثر دوستوں سے سنی ہوگی لیکن سائنسدان اس وقت دنگ رہ گئے جب انہوں نے دریافت کیا کہ چیونٹی کےگھونسلے میں رکھے ہوئے دھنیا کے بیج دو کی بجائے چار ٹکڑوں میں کاٹے گئے تھے۔
سائنس دان جب کسی چیز کے پیچھے پڑ جاتے ہیں، تو اس سے نتيجہ ضرور نکالتے ہیں، ان میں ایک جستجو ہوتی ہے اور وہ جستجو ان کو "نتيجہ" نکالنے پر "مجبور" کردیتی ہے۔ لیبارٹری ریسرچ کے بعد سائنس دانوں نے دریافت کیا کہ ایک دھنیا کا بیج دو حصوں میں "تقسیم" ہونے کے بعد بھی اگتا ہے۔ لیکن چار حصوں میں تقسیم ہونے کے بعد کبھی اگ نہیں سکتا۔ گویا ان چیونٹیوں میں بھی ہماری طرح سائنس دان موجود ہیں کیونکہ اگر ان میں سائنس دان نہ ہوتے، تو پھر یہ مخلوق یہ سب کیسے جانتی کہ ہم نے یہ کام کرنا ہے اور یہ نہیں؟ لہذا میں آپ سب "دوستوں" سے بذات خود چیونٹیوں کے آگے "دھنیا" کا "بیج" ڈال کر ان کے اس انوکھے انداز ذخیرہ اندوزی کا مشاہدہ کرنے کی امید رکھتا ہوں۔ دس پندرہ دن میں آپ کو رزلٹ مل جائے گا"۔

