The Hours
دی آورز
یہ فلم ایک نفسیاتی ڈرامہ ہے جو تین عورتوں کے جذبات کے گرد گھومتی ہے۔ اس فلم میں تین مختلف زمانے، تین عورتیں اور تین علاقے دکھائے جاتے ہیں۔
پہلا زمانہ:
ورجینیا وولف جو اپنا ایک مشہور ناول لکھ رہی ہوتی ہے، اور اس وقت وہ اپنی ذہنی بیماری سے لڑتی ہے۔ وہ شدید برے موڈ سونگز کا شکار ہوتی ہے۔ اس کا شوہر اس سے بہت محبت کرتا ہے اور اسے خوش کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ مگر ورجینیا اپنے اندر ایک پیچیدہ سی جنگ لڑ رہی ہوتی ہے۔ اسے لگتا ہے کہ وہ اپنے لیے نہیں جی رہی۔ وہ خود کو ایک قید میں محسوس کرتی ہے۔ ورجینیا کو دیکھ کر ہر لکھنے والے کو اپنا آپ نظر آئے گا۔ فلم میں بہت خوبصورتی سے ایک لکھاری کا چڑچڑا پن دکھایا ہے اور کیسے اس کی زندگی اور رشتے اس کے لکھنے اور موڈ سونگز کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔ نکول کڈمین کے تاثرات کمال کے تھے۔
خیر ورجینیا کا ناول Mrs. Dalloway مکمل ہو جاتا ہے اور پھر وہ خودکشی کر لیتی ہے۔ (کہانی کا یہاں تک کا حصہ ورجینیا وولف کی حقیقی زندگی پر فلمایا گیا ہے)۔
دوسرا زمانہ:
مسز لارا براون ایک ہاوس وائف ہوتی ہے۔ جس کا ایک چھوٹا سا تین چار سال کا بچہ ہوتا ہے۔ اس کا دوسرا بچہ اس کے پیٹ میں ہوتا ہے۔ اس عورت کا شوہر بھی اس سے بےپناہ محبت کرتا ہے۔
مسز لارا ورجینیا کا ناول Mrs. Dalloway پڑھتی ہے جو اس پر اپنا گہرا اثر چھوڑتا ہے۔ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتی ہے کہ اس کی زندگی بیکار ہے کیونکہ وہ جو زندگی جہ رہی ہے وہ اپنے لیے نہیں ہے۔
وہ اپنے شوہر کی سالگرہ پہ اپنے بیٹے کے ساتھ مل کر کیک بنا رہی ہوتی ہے کہ اس کے گھر اس کی ایک ہمسائی آتی ہے جو اس لیے پریشان ہوتی ہے کہ وہ ماں نہیں بن سکتی۔ لارا ورجینیا کے ناول کے زیر اثر ہوتی ہے اور اس کی ہمسائی کی باتیں اس پر ایسا اثر چھوڑتی ہیں کہ پہلے وہ اپنی جان لینے لی کوشش کرتی ہے، اور پھر یہ ارادہ ترک کرکے اپنے بچے کو چھوڑ کر بھاگ جاتی ہے۔
لارا کا بچہ بہت حساس اور ذھین ہوتا ہے۔ وہ اپنی ماں کو یہ ناول پڑھتے ہوئے دیکھتا ہے۔
تیسرا زمانہ
یہ زمانہ دو لوگوں لے درمیان گھومتا ہے۔ کلیریسا اور رچرڈ۔
کلیریسا ایک خوبصورت عورت ہوتی ہے جو اپنے محبوب رچرڈ سے بہت محبت کرتی ہے۔ رچرڈ ایک بہترین شاعر اور ناولسٹ ہوتا ہے۔ رچڑڈ ایڈز کی بیماری سے لڑ رہا ہوتا ہے۔ رچرڈ کو شاعری کا بہترین ایوارڈ ملتا ہے۔ کلیریسا اس کے لیے ایک پارٹی کا اہتمام کرتی یے۔ رچڑڈ اور کلیریسا دونوں جانتے ہیں کہ رچرڈ جلد مر جائے گا لیکن کلیریسا اس بات پر یقین نہیں کرنس چاہتی اور اپنی زندگی رچرڈ کو خوش کرنے میں صرف کر دیتی ہے۔
رچرڈ اسی وجہ سے اسے Mrs. DALLOWAY کہتا ہے۔
رچرڈ درحقیقت مسز لارا کا بیٹا ہے جسے بچپن میں اس کی ماں یہ ناول پڑھنے کے بعد چھوڑ گئی تھی۔
جب رچرڈ اپنا ناول لکھتا ہے تو اپنی ماں کے کردار کو ایک مقام پر خودکشی سے مار دیتا ہے۔
کلیریسا بہت سے دوستوں کو پارٹی میں مدعو کرتی ہے، اس پارٹی کے لیے بھاگ بھاگ کر کام کرتی ہے۔ وہ کام کرتے ہوئے پرجوش بھی ہوتی ہے اور ہیجان زدہ بھی۔ اس کا دل اسے پیغام دیتا ہے کہ کچھ برا ہونے والا ہے اور جب وہ رچرڈ کے فلیٹ پر اسے تیار کرنے کے لیے جاتی یے تو رچرڈ کو پاگل پن کا شکار دیکھتی ہے۔ رچرڈ بچپن کی ان آوازوں میں گھرا ہوتا ہے جب اس کی ماں اسے چھوڑ کر چلی جاتی ہے۔ وہ کلیریسا کے سامنے کھڑکی سے کود کر خودکشی کر لیتا ہے۔
یہ مووی بہت پیچیدہ اور بوریت زدہ دکھتی ہے، مگر درحقیقت یہ اصل جذبات کو بغیر کسی لیپے پوچے کے پیش کرتی ہے۔ جو سوگواریت کہانی میں تھی، فلم دیکھ کر بھی وہی محسوس ہوتی ہے۔
یہ فلم خاص طور پر لکھنے والوں کے لیے بہت سچھا سبق رکھتی ہے کہ ایک ناول Mrs. Dalloway کتنے لوگوں کی زندگیوں پر اثر کرتا ہے۔ لکھنے والوں کو لکھتے ہوئے یہ خیال ضرور رکھنا چاھیے کہ اس کے لکھے کا پڑھنے والے پہ کیا اثر ہوگا۔
اس فلم کس نام The Hours اس لیے ہے کہ اس کہانی میں کرداروں کی زندگی کا صرف ایک دن دکھایا گیا ہے۔ ایک دن جس کی شروعات اور اختتام تک کہانی مکمل ہو جاتی ہے۔