Saturday, 11 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Teeba Syed/
  4. Professional Gidh

Professional Gidh

پروفیشنل گدھ

آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ گدھ مردار کا گوشت کھاتا ہے، زندہ شکار کرنے کی اس کی اوقات ہی نہیں ہوتی۔ مگر گدھ صرف ایک پرندہ نہیں ہے بلکہ ایک ذہنیت کا نام ہے، اور یہ ذہنیت یقین کریں ہر جگہ ہی پائی جاتی ہے۔

مجھے تقریباً کراچی رہتے ہوئے دو سال ہونے والے ہیں، یہاں میرا ملنا جلنا تقریباً ہر علاقے کے لوگوں سے ہے، مگر جتنے گدھ میں نے جنوبی پنجاب کے علاقے سے یہاں دیکھے ہیں، کہیں اور نہیں دیکھے۔ (میں نسلی اور علاقائی تعصب کے سخت خلاف ہوں مگر ان لوگوں کی خصوصیات پڑھیں جہنوں نے جنوبی پنجاب کو بدنام کیا ہوا ہے)۔

اب چونکہ میں اور میری سہلیاں پروفیشنل لائف گزار رہی ہیں تو میں بالخصوص پروفیشنل گدھوں کی بات کروں گی۔

جنوبی پنجاب سے رکھنے والے ان لوگوں کو لگتا ہے کہ اگر لڑکیاں پنجاب سے نکل کر کراچی جیسے بڑے شہر میں رہ رہی ہیں، جاب کر رہی ہیں یا اپنا کام کر رہی ہیں تو ان کی کوئی حد نہیں ہے۔ یہ مادر پدر آزادی کےلیے گھر سے دور رہ رہی ہیں۔ اگر کوئی لڑکی Career Oriented ہے تو ان کو لگتا ہے کہ اپنا کیریئر بنانے کےلیے اس کا کسی کے ساتھ سونا لازمی ہے اس لیے وہ اسے اپنے ساتھ سلانے کےلیے گھیرنے کی کوششوں میں بکواس کرنا شروع کرتے ہیں اور ایسی شروع کرتے ہیں کہ جس کی کوئی حد نہیں۔

خود کمبخت اپنی بیویاں پنجاب میں چھوڑ کر کراچی میں گرل فرینڈز کی تلاش میں ہوتے ہیں۔۔ اور اس کوشش میں ہوتے ہیں کہ کہیں کوئی لڑکی مجبور دکھے، کسی کا بریک اپ ہوا ہو، کوئی جاب لیس ہو چکی ہو، غرض کہ کوئی بھی مجبوری ہو اور یہ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے اپنے بستر پر لے آئیں۔۔

اور اگر لڑکیاں سمارٹ ہوں اور ان کے منہ صرف پروفیشنل کام کی وجہ سے لگ رہی ہوں تو یہ پہلے خود کو طرم خان ثابت کریں گے، وہ متاثر نہیں ہوں گی تو آہستہ آہستہ اپنی اوقات دکھانا شروع کر دیں گے، بولڈنیس کے نام پہ واہیات ہونے کی کوشش کریں گے۔۔

Remember there is always a thin line between Boldness and Vulgarity.

اور ہر بولڈ اور خودمختار لڑکی واہیات نہیں ہوتی۔

یہ لوگ بےشک کسی انڈسٹری کے مالک بن جائیں، بیوروکریٹس ہوں، یا بزنس مین۔۔ معلوم نہیں کیا وجہ ہے کہ یہ لوگ خود کو بہت ماڈرن ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ہوتے رج کے پینڈو ہیں۔ (گاوں میں رہنے والوں کو پینڈو نہیں کہہ رہی، پینڈو بھی ایک ذہنیت کا نام ہے۔)

مرد ہو کے بھی ان کو پنجاب میں آزادی نہیں ملی ہوتی اس لیے ان کو لگتا ہے کہ ہر وہ لڑکی جو گھر سے باہر نکلی ہوئی ہے اسے آزادی چاھیے تھی یا گھر والوں کی نظر سے دور رہ کر اپنی زندگی اپنی مرضی سے جینے کا حق چاھیے تھا۔۔

اور جو لوگ مجھے لمبے عرصے سے جانتے ہیں۔۔ وہ یہ بھی جانتے ہوں گے کہ جو آزادی مجھے کراچی میں رہتے ہوئے حاصل ہے وہ پنجاب میں رہتے ہوئے بھی تھی۔۔ اسی طرح باقی کام کرنے والی لڑکیوں کے والدین اور گھر والوں نے ایسی لڑکیوں کو اپنے فیصلے لینے والی، خودمختار اور مضبوط بنایا ہوتا ہے۔۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس معاشرے میں اکیلے سروائیو کرکے دکھاتی ہیں۔

لہذا عورت کے کام کرنے کو قبول کرتے ہوئے، اسے ایک مکمل انسان سمجھتے ہوئے اس سے مگرو لتھیں۔۔ اسے اپنا کام کرنے دیں اور اپنی بے غیرتیوں اور واہیاتی سے اجتناب برتیں۔۔

خدا کا کچھ خوف کھائیں، نہیں تو اپنی عمر اور اسٹیٹس کا ہی لحاظ کر لیں۔۔ وگرنہ سوٹڈ بوٹڈ ہو کے بھی بندے کے اندر کا کمینہ آدمی نہیں چھپ سکتا۔

Check Also

Baghdad Se Europe Tak, Tareekh Ka Sabaq

By Muhammad Saeed Arshad