Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Teeba Syed
  4. Mazhabi Pehchan

Mazhabi Pehchan

مذہبی پہچان

مجھے مذہب پسندوں نے مذہب سے بےحد بیزار کر دیا ہے۔ یہ مذہبی پسند کسی ایک مذہب سے نہیں ہیں۔ ہر مذہب کے پیروکاروں کا میرے ساتھ یہی رویہ ہے۔ یہاں سب کو اپنے مذہب کے چناؤ کی آزادی ہے۔ مگر اس انسان کو آزادی کیوں نہیں ہے جو ان مذاہب سے دور رہنا چاہتا ہو یا کم از کم کسی بھی ٹولے کا حصہ نہ بننا چاہتا ہو؟

یہ فیسبک میری پبلک پروفائل ہے، میں اپنی ذاتی زندگی کی وہ باتیں جو میں کسی کے سامنے نہیں لانا چاہتی وہ میں یہاں نہیں لکھتی۔ اسی طرح میں اپنے عقیدے کو کبھی بھی پبلک نہیں کرنا چاہتی۔ اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ میں کوئی ملحد یا مرتد ہوں۔

میں بس نہیں چاہتی کہ لوگ مجھے میرے مذہبی عقائد کی بنیاد پر جاننا شروع کریں۔ میرے مذہبی عقائد کیا ہیں، اس سے لوگوں کا کوئی لینا دینا ہونا بھی نہیں چاھیے۔ لوگوں کا لینا دینا صرف میرے کردار اور رویے سے ہونا چاھیے۔ میں جہنم میں جاوں، جنت میں جاوں، اس سے کسی کی جنت اور جہنم کے منصوبے خراب نہیں ہو سکتے۔

مذہب ہمارے لوگوں کے سر پہ اتنا سوار ہے کہ کوئی بھی بات کرو، اس میں مذہب کو گھسیٹ لاتے ہیں۔ میں چیختی رہتی ہوں کہ میں مذہب پر بات نہیں کروں گی۔ پھر بھی ہر چیز کو اپنے مذہبی عقائد کی کسوٹی پر پرکھتے ہیں۔ اس چیز کا بالکل بھی خیال نہیں کرتے کہ سامنے والا ان عقائد کا حامی ہے بھی یا نہیں جس پر وہ عقائد لاگو کر رہے ہیں۔

آپ کو کوئی مذہب پسند ہے، آپ اس کی پیروی کریں، آپ کو اس کی مکمل آزادی ہے۔ مگر دوسروں پر اپنے مذہب کو مسلط کرنا اس آزادی میں نہیں آتا۔

پھر بہت سے لوگ میرے نام کے دوسرے حصے جو کہ سید ہے۔ اس پر مجھے طعنے دینے لگ جاتے ہیں۔ بھئی نہ تو اپنا نام میں نے خود رکھا ہے اور نہ ہی اللہ نے مجھے سیدوں کے گھر میں پیدا کرنے سے پہلے میرا مرضی پوچھی تھی۔ اب آپ لوگوں کے ذہن میں سیدوں کا جو بھی نقشہ ہے، مجھے اس نقشے کی بنیاد پر مت پرکھا کریں۔

معذرت کے ساتھ مجھے سید ذات برصغیر کی caste fuedalism کے آلے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ ہاں مسلمانوں کے نزدیک سید ذات کا ایک احترام ہے، عقیدت ہے، اس کے پیچھے بھی مذہبی جذبے شامل ہیں۔ میں محض اپنی سوچ کی بنیاد پر اس چیز کو ٹارگٹ نہیں کروں گی۔ مگر میری گزارش ہے کہ میرے نام کے ساتھ جڑے "سید" کو صرف میرے نام کا حصہ سمجھا جائے۔ یہ نام میری شخصیت کا حصہ بن چکا ہے وگرنہ اسے اپنے نام سے ہٹا دیتی۔

مجھے اپنی ذات اور مذہبی عقائد کی بنیاد پر لوگوں سے عزت نہیں چاھیے ہے۔ یہ مجھے غیر آرام دہ کرتی ہے۔

مجھے تحفے میں عزت نہیں چاھیے۔ مجھے عزت کمانا ہے۔

اے طائرِ لاہوتی اس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی والی بات کے مصداق۔۔ ٹرے میں مل جانے والی عزت کو میں عزت نہیں سمجھتی۔

بہت پیار سے سمجھا رہی ہوں کہ ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کریں اور ان کو بدلنے کی بجائے ویسے ہی قبول کریں۔

یہ جو سب کو اپنے جیسا بنانے کا جنون ہے نا، یہ امن کو تباہ کرتا ہے۔

محبت سب کے لئے!

Check Also

Tareekhi Merger

By Khateeb Ahmad