Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Tazeem Asim
  4. Sukh Chain Ka Safar

Sukh Chain Ka Safar

سکھ چین کا سفر

اللّٰہ کا شکر ہے۔ اللہ بڑا مہربان ہے۔ بڑے اچھے دن رات گزر رہیں۔ میں نے نظریں اٹھا کر اس کو غور سے دیکھا اور پھر اپنی تسلی کے لۓ اس کے الفاظ کو اپنے منہ میں دھرایا تا کہ مجھے یقین ہو جاۓ کہ مجھے سننے میں کوئی غلطی تو نہیں ہوئی ہے؟

پچھلے دنوں حکومت نے پٹرول کی قیمتیں بڑھا کر عوام کی چیخیں نکال دیں ہم سب لوگ چیزوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے بہت پریشان تھے۔ اس بڑھتی ہوئی مہنگائی میں کوئی انسان کیسے سکون کی نیند سو سکتا ہے؟ میں سوچ رہی تھی کہ اس مہینے گھر کا بجٹ کیسے بناؤں گی؟ اسی پریشانی میں گاڑی سٹارٹ کی اور مارکیٹ کی طرف چل پڑی، راستے میں سڑک کے کنارے فروٹ کی ریڑھی پر نظر پڑی تو رک کر فروٹ لینے لگی یہ سوچ کر کہ اس کے حالات تو میرے سے بھی خراب ہوں گے۔

میں نے اس کے آگے مہنگائی کا رونا ڈالنا شروع کر دیا اور اس پر ترس کھاتی نظریں ڈالتے ہوے کہا کہ تم کیسے ان حالات میں گزارہ کر رہے ہو؟ اس کا جواب سن کر مجھے ایسے لگا جیسے یہ کسی اور ہی دنیا کی مخلوق ہے ان حالات میں کوئی کیسے اللّٰہ کا شکر ادا کر سکتا ہے؟ میں نے غور سے اس کے حلیے کو دیکھا۔ دیکھنے میں بہت ہی غریب سا شخص تھا جسں کے بالوں میں سفیدی اتری ہوئی تھی، پیروں میں کالے رنگ کی ٹوٹی ہوئی چپل تھی، ہلکے براؤن رنگ کا سوٹ تھا۔

جس کا کالر پھٹا ہوا تھا، سر پر اس نے سفید رنگ کا کپڑا ڈال رکھا تھا جو کہ اس کو سورج کی تپش سے بچا رہا تھا۔ اس کا چہرا، یہ بہت مختلف تھا اس کی آنکھوں میں بہت ٹھہراؤ اور گہرا سکون تھا، چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ تھی۔ اس کے پر سکون چہرے کو دیکھ کر میری نظریں اس پر ٹھہر سی گئیں اور میں نے گہری نظروں سے اس کو دیکھ کر پوچھا کیا واقعی تم ان حالات میں خوش ہو؟

جی باجی میں اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کروں وہ میرے لئے کم ہے، میرے جسم کے سارے اعضاء بالکل صحیح سلامت ہیں اور میں اس قابل ہوں کہ اپنے بچوں کے لئے روزانہ کما سکتا ہوں۔ یہ اللہ کا کم فضل ہے کہ میں روزانہ فروٹ کی ریڑھی لگاتا ہوں اور لوگوں کو فروٹ بیچتا ہوں؟ جب زیادہ پیسے بچتے ہیں تو ہم تین ٹائم کی روٹی کھا لیتے ہیں اگر کم بچیں تو ہم اللہ کا شکر ادا کر کے دو ٹائم بھی روٹی کھا لیتے ہیں، اس سے اللہ کی محبت تو کم نہیں ہوتی اور ناں ہی میرے شکر میں کوئی کمی واقع ہوتی ہے۔

باجی میری ماں نے مجھے نصیحت کی تھی کہ تم نے زندگی میں سب سے زیادہ محبت اللہ سے کرنی ہے، بس میں نے اس کی بات اپنے پلے باندھ لی اور اب مجھے اللہ ہر جگہ محسوس ہوتا ہے۔ میری باتوں میں بھی وہی ہوتا ہے اور یہی بات میں نے اپنے بچوں کو بھی سکھائی ہے۔ میں صرف خاموشی کے ساتھ اس کو دیکھتی رہ گئی میرے پاس الفاظ ختم ہو گئے، لمحہ بھر کی خاموشی کے بعد میں نے اس کا شکریہ ادا کیا اور عقیدت مند آنکھوں سے اس کو جاتے ہوے بتایا کہ آج تم نے مجھے "سوچنا" سکھایا ہے۔

میں پچھلے کچھ عرصے سے یہ بھول گئی تھی کہ سوچتے کس طرح سے ہیں؟ میں نے فروٹ کے تھیلے ہاتھ میں اٹھاتے ہوئے سوچنے کی کوشش کی کہ میں نے آخری دفعہ اللہ کا شکر کب ادا کیا تھا؟ بہت یاد کرنے کے باوجود بھی مجھے یاد نہیں آیا کہ کب میں نے الحمد للہ کہا تھا، اب مجھے سمجھ آ گئی تھی کہ پرابلم کہاں پر تھی اور میں نے اسے کیسے حل کرنا ہے؟

آئیں آپ بھی میرے ساتھ خود پر کام کریں اور دوبارہ سے سیکھیں کہ سوچتے کس طرح سے ہیں؟ ایک لمحے کے لیے رکیں اور آنکھیں بند کریں، اپنا دایاں ہاتھ دل پر رکھ کر ان سب نعمتوں کا ایک ایک کر کے شکر ادا کریں جو اللہ نے ہم سب کو عطا کی ہوئی ہیں، آنکھیں کھولیں اور ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ دل میں بولیں، الحمدُ اللہ، الحمدُ اللہ، الحمدُ اللہ۔

Check Also

Pakistani Ki Insaniyat

By Mubashir Aziz