Awam Ki Halat
عوام کی حالت
شریف میرے مالی کا نام تھا، عمر 65 سال کے لگ بھگ تھی، کام بہت کم کرتا تھا اور باتیں بھی کم ہی کرتا تھا، ہاں ایک خوبی تھی اس میں "اکڑ" بہت تھی، تنحواہ وہ پوری لیتا تھا لیکن اس کی کارکردگی تسلی بخش نہیں تھی، میں نے اپنے باغ کی حالت دیکھ کر اس کو فارغ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
شریف۔۔ اتنا کام کرنا تمھارے بس کی بات نہیں ہے، تم اب گھر میں آرام کرو میں نے نرمی سے اس کو سمجھاتے ہوئے کہا اس کو میری بات بہت بری لگی اور اس نے مجھے گھورتے ہوئے جواب دیا۔۔ باجی یہ باغ میرا ہے اور میں اپنی آخری سانس تک اس کا خیال رکھوں گا۔۔ خیر کافی بحث و مباحثے کےبعد میں نے اس نکتے پر بات ختم کر دی کہ تم نے 10 ہزار جو تمھارے بیٹے نے تمھیں بھیجے تھے وہ نہیں لیئے اس لیئے میری نظر میں اب تم ایماندار نہیں ہو۔
خیر اس نے ایک اور ساتھی کو میرا باغ دے دیا اور خود کالونی میں موجود ہر شخص کو یہ کہنا شروع کر دیا۔۔ مجھے کیوں نکالا۔۔ مجھے کیوں نکالا۔۔ مجھے کیوں نکالا۔۔
اسکی اس حرکت پر مجھے بہت غصہ آیا، میں نے اس کے ساتھی کو بھی کام سے فارغ کر دیا اوراسکو اس کالونی سے ہی باہر نکال دیا اور خود ایک نیا "پٹھان" مالی رکھ لیا یہ مالی باتیں بہت اچھی کرتا تھا اس نے مجھے سمجھایا کہ باجی۔۔ جب تک مالی ایماندار ناں ہو تب تک آپکا باغ ہرا بھرا نہیں ہو سکتا۔۔ اس کی اس بات میں بہت وزن تھا میں نے اپنے نئے مالی کا بہت خیال رکھنا شروع کر دیا اس نے پہلے مجھے اس بات پر قائل کر لیا کہ اس کی تنخواہ ڈبل کی جائے تاکہ وہ اپنا پورا دھیان "باغ"پر رکھ سکے میں نے اس کی یہ بات بھی مان لی۔۔
اب میں بہت خوش تھی اور میں نے خواب دیکھنے شروع کر دیئے کہ کالونی میں سب سے خوبصورت باغ میرا ہو گا۔۔ جہاں ہرطرف سبزہ ہی سبزہ ہوگا اور خوبصورت پھول کھلے ہوں گے۔۔ انہی خوابوں کو آنکھوں میں سجائے میں نے باغ دیکھنے کا ارادہ کیا۔۔ یہ کیا۔۔ باغ کی حالت دیکھ کر میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گیئں باغ تو۔۔ قبرستان۔۔ کا منظر پیش کر رہا تھا گھاس پھوس بھی جھاڑیوں کی شکل اختیار کر چکی تھی میں نے گبھرا کر مالی کو دیکھا تو اس نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ مجھے جواب دیا۔۔
باجی! گبھرانا نہیں ہے۔۔ میں بہت محنت کر رہا ہوں اس کو ٹھیک کرنے میں کچھ وقت تو لگے گا میں آپکو کبھی مایوس نہیں کروں گا کیونکہ مایوسی اسلام میں گناہ ہے اس لیئے آپ نے یہ گناہ نہیں کرنا۔۔ آپ کے اس باغ کا یہ حال مالی "شریف" نے کیا ہے وہ "کرپٹ" ڈاکو اور "چور" تھا آپ کے باغ کے سارے پودے وہ اپنے گھر لے گیا ہے دوسروں سے "قرضے لے کر آپکے باغ میں پودے لگاتا تھا آپ میرے پر یقین رکھیں میں آپکے باغ کو کالونی کا سب سے خوبصورت باغ بنا کر دکھاوں گا۔
اس کے لہجے کی سچائی دیکھ کرمیں خود پر شرمندہ ہو گئی اور میں نے نظریں جھکاتے ہوئے وہاں سے جانے کا فیصلہ کر لیا۔۔ خیر اسی طرح ساڑھے تین سال گزر گئے اورمیرا باغ قبرستان سے کھنڈر کا منظر پیش کرنے لگا۔ ایک دن میری ہمسائی میرے گھر آئی اور بولی کہ تمھارے باغ کی حالت میرے سے دیکھی نہیں جا رہی تم ایسا کرو پہلے والے مالی کے چھوٹے "بھائی"کو رکھ لو وہ بہت تیزی کے ساتھ کام کرتا ہے بہت پھرتیلا ہے مجھے اس کی بات اچھی لگی اور میں نے اس کو اپنا باغ دے دیا۔۔ اب اس مالی نے پوری کالونی میں واہ ویلا مچا یا ہوا ہے کہ باجی نے "امپورٹد" مالی رکھ لیا ہے"چور اور ڈاکو" کو اپنا باغ دوبارہ دے دیا ہے میں اسکو باغ لینے نہیں دوں گا۔۔
میرے باغ کی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے وہ پودا جو 200 کا تھا آج وہ نیا مالی 400 کا لگا رہا ہے یہ کہ کر کہ باجی پچھلا مالی سب کچھ کھا گیا ہے۔ اس ساری صورتحال نے میرے دماغ کی تو دہی بنا دی ہے امید ہے آج آپکے دماغ کی بھی دہی بنی ہوئی ہوگی۔ اپنا اور اپنے اردگرد رہنے والے لوگوں کا خیال رکھیں اور دوسرے لوگوں کی لئے آسانیاں بانٹنے کا ذریعہ بنیں۔