Maa Baap Paikar e Wafa
ماں باپ پیکر وفا
سارا دن گرم و سرد موسم میں ہر سا کام کرنا اپنے بچوں کی خوشیوں کی خاطر ہر سختی کو خوشی سے برداشت کرنا۔ صرف ماں باپ ہی کر سکتے ہیں۔ باپ ٹھنڈی چھاؤں کی مانند ہے، جب یہی ماں یا باپ میں سے کوئی دنیا سے چلا جاۓ تو ایسا لگتا ہے، کہ جیسے انسان کے سر سے چھت چلی گئ ہو۔ لوگوں کے کئی روپ نظر آنے لگ جاتے ہیں۔ اس وقت پتا چلتا ہے کہ یہ ماں باپ ہی تھے، جو ہمارے لئے تکالیف سہہ کر ہماری زندگی کو پر سکون بناے ہوۓ تھے۔
انکی زندگی میں ہم ویسا اکرام و قدر نہیں کرپاتے جیسےکہ کرنی چاہیۓ۔ ماں کے قدموں تلے جنت اور باپ کو جنت کے دروازے کی کنجی کہا گیا۔ ماں کی خدمت اور باپ کی تعظیم فرض ہے، لیکن وقت کے ساتھ اس رشتے کے احترام میں کمی واقع ہوئی جیسے ہی اولاد جوان ہوتی ہے ماں۔ باپ کی کوتاہیاں گنوانا شروع ہو جاتی ہے، یا آپ نے ہمارے لئے کیا کیا ہے؟ جیسے الفاظ کا نشتر چلاتیں نظر آتیں ہیں۔
ابھی حال ہی میں ملیر میں ایک نوجوان نے اپنے باپ کو زنجیر میں باندھا ہوا تھا، اہل محلہ کی شکایت پر پولیس نے چھاپا مارا تو پتا چلا کہ باپ جائیداد اپنی اولاد کے نام نہیں کر رہا تھا، تو بیٹوں نے انہیں کمرے میں زنجیریں پہنا کر بند کر دیا اور کھانا بھی بند کر دیا پولیس نے آ کر بازیاب کروایا تو والد نے بتایا کہ میرے بیٹے جوا کھیلتے ہیں جوۓ میں سب ہار چکے ہیں بس یہ گھر بچا ہے وہ بھی ہتھیانا چاہتے ہیں۔
اولاد کے نزدیک باپ سے ذیادہ جائیداد کی اہمیت تھی، اسلئے باپ کے اکرام اور اپنی آخرت کی کامیابی کی کوئی فکر نہیں جو اسے اس گھناؤنے فعل سے روک سکے۔ نوجوان اپنے مذہب کی اخلاقی تعلیمات سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ اس لئے ان کو اندازہ نہیں کہ جہان اللہ کی عبادت کا حکم آیا ہے، وہاں والدیں کی خدمت کا بھی حکم آیا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا جہاد سے ذیادہ افضل عمل والدین کی خدمت ہے۔
روۓ زمین میں انسان کے پاس ماں باپ کی محبت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ آپﷺ نے فرمایا! اگر ان کو پیار بھری نظر سے بھی دیکھو تو ایک حج و عمرے کا ثواب ملتا ہے، اور جنت کا شارٹ کٹ راستہ ماں باپ کی خدمت ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ مردود ہو وہ شخص جس نے اپنے ماں باپ کو بڑھاپے میں پایا اور ان کی خدمت نہیں کی۔ الحدیث ہم دنیا والوں کے لئے کتنے ہی خوش اخلاق ہو لیکن اگر اپنے ماں باپ کے لئے نہیں ہو تو ہماری ساری اخلاقیات گئی چولہے میں۔
ہم ایک دن مخصوص کر کے ان سے محبت کا اظہار کرنے کا اہتمام کرتے ہیں۔ انکے لئے گفٹس لیتے ہیں تو کیا ہم نے انکا حق ادا کر دیا؟ ایک شخص آپﷺ کے پاس آیا دریافت کیا کہ میں نے ماں کو گود میں لے کر حج کروایا تو کیا میں نے اسکا حق ادا کر دیا؟ تو فرمایا کہ تم نے ایک رات کا بھی حق ادا نہیں کیا جب وہ تمھاری گیلے بستر میں خود سو گئی اور تمھیں سوکھے پر لٹایا۔ الحدیث بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے، کہ انکی ساری محبتوں کو فراموش کر کے مادرز و فادرز ڈے منا کر ہم اپنی طرف سے حق پورا کر لیتے ہیں۔
جب کہ ہماری مغفرت ہی انکی خدمت میں ہے، اور انسان ایک مخصوص دن میں اپنی مغفرت کی فکر نہیں کرتا بلکہ ہر لمحہ وہ اسی فکر میں گزارتا ہے ماں باپ بھی تو اپنی اولاد کی فکر مخصوص دن میں ہی نہیں کرتے بلکہ ہر لمحہ اپنی اولاد کی خوشیون کی دعا کرتے نظر آتے ہیں ابھی بھی وقت ہے۔ اپنے ماں باپ کی خدمت کر لیں انکی خوشنودی و خدمت میں ہی نجات ہیں۔