Libas e Taqwa
لباس تقویٰ
ہر موسم کا ایک لباس ہوتا ہے۔ گرمیوں کا لباس قدرے آرام دہ، ہلکا پھلکا جب کہ سردیوں کا موٹا کہ سردی سے بچ سکے۔ اسی طرح یہ موسم سال میں ایک بار آتے ہیں۔ لیکن ایک موسم ایسا آتا ہے جس کا لباس ایسا ہوتا ہے کہ وہ موسم تو چلا جاتا ہے لیکن لباس رہ جاتا ہے کیونکہ وہ آہستہ آہستہ انسان کے کردار و اخلاق کا حصہ بن جاتا ہے۔ اور پھر اس کی پہچان بن جاتا ہے۔ وہ موسم ہے رمضان کا موسم "نیکیوں کا موسم بہار" جس میں نیکیاں کرنا بہت آسان ہو جاتا ہے کیونکہ ہمارا ازلی دشمن شیاطین قید کر دئے جاتے ہیں۔
اجتماعیت کے ماحول میں نیکی کرنا آسان ہو جاتا ہے مغفرت اور جہنم سے نجات حاصل کرنے کے لئے مسلسل دعائیں کی جاتی ہیں۔ فرض عبادت کا اجر ستر گنا ذیادہ کر دیا جاتا ہے اور نفل کا فرض کے برابر کر دیا جاتا ہے۔ اتنے اچھے ماحول میں کوئی انسان پھر بھی نیکی حاصل نہ کریں تو اس کے بارے میں کہا گیا ہے برباد ہوگیا وہ شخص جس نے رمضان کے مہینے کو پایا اور اپنی مغفرت نہ کروائی۔
اسی نیکیوں کے موسم کی بدولت انسان تقویٰ کی اتنی تربیت لے لیتا ہے کہ اسے پورے سال اسی تقویٰ کے لباس کے ذریعے عام مہینوں میں شر انگیز عناصر سے اپنے آپ کو بچانا ہوتا ہے۔ اگر اس کی تقویٰ کی تربیت اچھی ہوگی تو وہ زندگی کے ہر دوراہے میں کھڑے شیطان کو مات دے دے گا۔ لیکن اگر اس نے تقویٰ کی یہ تربیت اچھی طرح نہیں لی روزے رکھنے کے ساتھ اپنے اعضاء و جوارح کا روزہ نہ رکھا۔ یا نیکیوں میں سبقت حاصل نہیں کی۔ عبادت کو خشوع خضوع سے نہیں کیا۔ تو یہ روزے کا مقصد تقویٰ کا حصول ناممکن ہے۔
تقویٰ کا لباس ہر مسلمان لباس ہونا چاہیۓ۔ کیونکہ یہی مسلمان کی پہچان اور نجات ہے۔ جنت کا حصول اسی وقت ممکن ہے جب ہم اس لباس کو اختیار کریں گے۔ جنت کے دروازے کھول کر اللہ ہمیں بلا رہا ہے۔ آؤ جنت کی طرف "ان بخشش و رحمتوں کی جانب جو اس ماہ میں نچھاور ہوتی ہیں یہ تقویٰ ہی ہے جو مسلمان قوم کو تمام عالم میں خاص کرتا ہے۔ اسی لباس کو اختیار کرنے میں عزت و پاکیزگی شامل ہے۔ اگر ہر مسلمان رمضان کو اس کے مقاصد کے مطابق گزار لیں تو کسی کی حق تلفی نہ کریں۔ کسی کا دل نہ دکھائیں۔ مال کے پیچھے خوار نہ ہو۔
ناپ و تول میں کمی نہ کریں۔ بے حیائی کا ارتکاب نہ کریں۔ سود، رشوت نہ لیں نہ دیں۔ ظلم کا ساتھ نہ دیں۔ جھوٹی باتیں نہ پھیلائیں۔ ہر طرف امن و محبت۔ انصاف بھائی چارے کی فضا پیدا ہو جائیں یہ معاشرے ہم دیکھ چکے ہیں وہ آپ ﷺ اور صحابہ کے دور میں لوگوں کے زندگیوں میں اسی تقویٰ کے ثمرات نظر آئیں اور انہوں نے پوری دنیا میں اپنی دھاک بٹھائی ابھی وقت ہے نزول قرآن کے ماہ میں ہم یہ عہد کریں کہ ہم اس قرآن کو اپنی زندگیوں اور ملک میں نافذ کریں گے کیونکہ زندگیوں اور اقوام میں انقلاب لانے والی یہ واحد کتاب قرآن مجید ہے۔