Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Tauseef Rehmat
  4. Full Throttle

Full Throttle

فُل تھروٹل

روزمرہ کی زندگی میں بہت سی باتیں، اشارے، کنائے اور الفاظ بڑی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں اور وہ اپنے آپ میں وسیع معانی کے حامل ہوتے ہیں لیکن ہمارے روزمرہ کے معمولات کا حصہ ہونے کی وجہ سے ان کے اصل معانی و مفہوم اور ان کا مخفی پہلو ہمیشہ مخفی ہی رہتا ہے۔ جیسے ہم کسی کو بھی پوچھیں کہ کیسے مزاج ہیں تو معمول کے مطابق جواب ملے گا کہ ٹھیک ہوں اور اللہ کا شکر ہے۔ تھوڑا سا وقت گزرنے کی دیر ہے یا کچھ اور "پھرولنے" سے معلوم ہوگا کہ موصوف کی زندگی میں کچھ بھی ٹھیک نہیں ہے اور ابھی چند ثانئے قبل بیان کی گئی ساری شکر گزاری فوراً ہی سے الزام تراشی، اعتراض بازی اور شکایت گزاری میں بدل جائے گی۔ ایسا ہی حال کہے گئے الفاظ کے ساتھ ساتھ پڑھے گئے الفاظ کا بھی ہے۔

گو کہ تیز رفتار دور نے ہمارے جینے کے رنگ ڈھنگ میں کچھ تبدیلی رونما کی ہے لیکن ابھی بھی کچھ کچھ پہلے رواج کی جھلک باقی ہے۔ آج بھی گھروں میں مصحف کو صاف ستھری جگہوں پہ ممتاز حیثیت میں نمایاں سے رکھا جاتا ہے۔ پڑھنے کے اوقاتِ کار شاید بدل گئے ہوں لیکن کسی طور اس سے اب بھی استفادہ کیا جاتا ہے۔ ویسے تو پورا کلامِ الہی ہی اپنی ترتیب سے پڑھا جاتا ہے لیکن چند ایک سورتیں ایسی ہیں جو معمول کا حصہ ہیں۔ صبح اور شام کے مخصوص وظائف و اذکار ہیں۔ سورۃ یسین کی اہمیت ایسی مسلمہ ہے کہ یہ روز کی تلاوت کا لازمی جزو ہے۔

سورۃ یسین کی آیت نمبر اناسی میں ایک لفظ "اَوَّلَ مَرَّةٍ‌" استعمال ہوا ہے۔ ترجمہ بنتا ہے "پہلی مرتبہ"۔ عام فہم سا سادہ سا لفظ ہے۔ آیت کا سیاق و سباق ہے کہ ہڈیوں کو دوبارہ سے زندہ کرنے کے سوال پہ اللہ کریم فرماتے ہیں کہ ان کو وہی زندہ کرے گا جس نے پہلی بار انہیں بنایا تھا۔ تو یوں "اَوَّلَ مَرَّةٍ‌" کا مطلب ہوا کہ پہلی بار۔ بار ہا یہ ترجمہ پڑھنے کے بعد بھی محض پہلی بار ہی رہا اور صرف لغوی معنوں میں ہی اسے پڑھتے سمجھتے رہے، جیسے عام اردو کے دیگر الفاظ پڑھے اور سمجھے جاتے ہیں۔ پھر قدرت مہربان ہوئی اور اس "اَوَّلَ مَرَّةٍ‌" کا مفہوم بالکل صحیح سمجھ آیا بلکہ "اَوَّلَ مَرَّةٍ‌" کا صحیح چانن ہوا۔

صحرا نووردی کی پہلی منزل پہ اترے تو معلوم ہوا کہ دشت کی اس تنہائی میں اترنے والے ہم اکیلے نہیں، یہ سب سینکڑوں کی تعداد میں موجود افراد اپنی آنکھوں میں کچھ سہانے سپنے لئے قطار اندر قطار کھڑے ہیں۔ قبل اس کے کہ کسی مختصر قطار میں داخلِ دفتر ہوتے لال رومال کو سر پہ سموسہ بنائے رکھے ایک صاحب دائیں ہاتھ کے اشارے سے باآواز بلند اعلان فرما رہے تھے: اَوَّلَ مَرَّةٍ‌، اَوَّلَ مَرَّةٍ‌۔ یہ سننے کی دیر تھی کہ سورۃ یسین کی آیت نمبر اناسی میں ارشاد فرمایا گیا "اَوَّلَ مَرَّةٍ‌" بالکل اپنے سب معانی اور مفہوم کے ساتھ واضح ہوگیا اور وضع ہوگیا کہ "اَوَّلَ مَرَّةٍ‌" اصل میں ہے کیا، سب وضاحتیں عیاں ہوگئیں۔

ایسا ہی ایک "شبد" بدیسی زبان انگریزی کا ہے۔ فُل تھروٹل۔ ہندی زبان کا لفظ "شبد" دانستہ لکھا ہے کہ اس کا براہ راست تعلق فُل تھروٹل کے معانی و مفہوم سمجھنے سے ہے۔ فُل تھروٹل کا اردو میں مطلب ہے کہ انتہائی تیزرفتاری اور جوش و جذبے سے کوئی کام کرنا۔ اکثر یہ لکھتے رہتے اور پڑھتے رہتے تھے لیکن وہی بات کہ اس "شبد" کو بھی بس واجبی سا ہی لیا جاتا تھا۔ یہ تو کل سے مغربی ممالک نے پاک بھارت معرکے پہ اپنے اخبارات کی شہ سرخیوں میں پاکستان کے جواب کے لئے یہ "شبد" فُل تھروٹل لکھا تو تب جا کے اس کے اصل معانی آشکار ہوئے کہ تیز رفتاری اور جوش و جذبے سے کیسے "تھروٹل فُل" کیا جاتا ہے۔

افواجِ پاکستان نے اپنی پیشہ وارانہ مہارت اور قابلیت کا لوہا منوایا۔ اپنے اذلی دشمن، جو عددی لحاظ اور ہر اعتبار سے کئی گنا بڑا ہے، کو محض چند گھنٹوں میں گھٹنے ٹیکنے پہ مجبور کر دیا۔ جہاں یہ معرکہ ہماری جری افواج کی ہمت، حوصلے اور شجاعت کی مثال ہے وہیں ہم اپنے رب کے حضور سجدہ شکر ادا کرتے ہیں کہ یہ سب کامیابیاں فقط اس کے فضل و کرم اور لطف و مہربانی سے ممکن ہو سکیں کہ سوۃ یسین ہی میں اللہ کریم نے مجوزہ آیت سے آگے فرمایا کہ:

اِنَّمَاۤ اَمۡرُہٗۤ اِذَاۤ اَرَادَ شَیۡئًا اَنۡ یَّقُوۡلَ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ

اس کی شان یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے فرما دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam