Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Tanvir Sajeel
  4. Murjhate Relationship Mein Tazgi Kaise Laayi Jaye

Murjhate Relationship Mein Tazgi Kaise Laayi Jaye

مرجھاتے ریلشن شپ میں تازگی کیسے لائی جائے

ریلیشن شپ جیسے حساس، ضروری اور اہم موضوع پر کوئی بھی تحریر سوشل میڈیا پر کسی نے بھی لکھی ہو تو آپ کو اس رائیٹر اور اس کے نیچے دیئے گئے کمنٹس پڑھ کر یہ حیرت ضرور ہو گی کہ ہر دوسرا شخص مرد ہو یا عورت کچھ عجب تنک مزاجی، تعصب انگیزی اور الزام دہی کی بوچھاڑ کرتا نظر آئےگا اور خود کو ہر ممکن مگر غیر عالمانہ انداز میں ریلشن شپ ایکسپرٹ ثابت کرے گا۔

ان کی دانست میں مسائل کی وجہ ہمیشہ دوسرا پارٹنر، اس کا رویہ، عادت اور غیر سنجیدگی ہی ہوتی ہے جبکہ ایسا یکطرفہ نظریہ ریلیشن شپ کے بہت سے مسائل کے حل میں اولین رکاوٹ ثابت ہوتا ہے کیونکہ ایسے نظریات اٹل، غیر حقیقی اور متعصبانہ ہوتے ہیں جن کے پس منظر میں ایسے حالات، واقعات اور سیکھ ہوتی ہے جو کہ غیر مصدقہ ذرائع سے پروان چڑھی ہوتی ہے وہ غیر مصدقہ ذرائع بلا شبہ فیملی کی ٹیوشن، پرسنل لرننگ، رشتہ داروں سے موازنہ، ٹی وی ڈرامے اور ایسے ناولز ہوتے ہیں جو فرد کو خیالات کی ایسی دنیا میں دھکیل دیتے ہیں جو ناسمجھی کو جنم دیتے ہیں اور ریلیشن شپ کے ان ماڈلز کی کھلے عام نفی کرتے ہیں جن ماڈلز کو ڈیولپ کرنے میں سالوں کی تحقیق، مشاہدے اور علم کا بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔

ایسے عالموں کے علم کی سطح ذاتی سوچ سے بالاتر نہیں ہوتی اور ان کا ایکسپرٹ ہونا صرف ذاتی ایکسپیرئینس پر ہی مبنی ہوتا ہے وہ ایسے نظریات اور تھیوریز کو اپنا ہتھیار بنا لیتے ہیں جن سے وہ علمی اور تحقیقی بنیادوں پر حاصل شدہ علم کا دفاع اپنی کم علمی، ضد اور نخوت سے کرتے ہیں جب وہ ایسا کرتے ہیں تو پھر ہم کو مجبورا یقین کر نا پڑے گا کہ ایسا ہی ہو گا کہ ان پر ظلم ہو رہا ہو گا، وہ کسی مصیبت کی گرفت میں ہوں گے یا پھر ان کی زندگی پارٹنر نے اجیرن کر رکھی ہو گی۔

مگر سوال یہ ہے کہ کس نے ان کے حالات کی غیر جانبدارنہ، حقائق پر مبنی اور معیاری اصولوں کو اپناتے ہوئے اسیسمنٹ کر کے ان کو مظلوم ثابت کیا ہے اگر ایسا کسی ریلیشن شپ کی سائنس کے ایکسپرٹ نے کیا ہے تو اس کو حتمی سمجھا جا سکتا ہے اگر یہ صرف کسی کے خیال کی محض اختراع ہے تو جس یقین سے ہم یہ بات مان رہے ہیں کہ وہ مظلوم ہیں تو اسی یقین سے یہ بات بھی ماننی پڑے گی کہ یہ مظلومیت خود ساختگی کی کوکھ سے جنم لے رہی ہے جس کو غیر حقیقی سوچ نے پال پوس کر منفی ذہنیت کا جھولا جھولیا ہوگا۔

ریلیشن شپ یکطرفہ ذمہ داری نہیں ہیں یہ دونوں پاٹنرز کی مشترکہ ذمہ داری ہیں ایسا ہو سکتا ہے کہ ایک پارٹنر اپنی فل پرسنل، ایموشنل، ریلیشنل انویسٹمنٹ کر رہا ہو جبکہ دوسرے پارٹنر کی انویسٹمنٹ بہت کم یا زیرو ہو مگر پھر بھی ایسی صورتحال سے نمپٹنے کا بہترین طریقہ مشاورت، کونسلنگ یا ریلیشن شپ ایکسپرٹ سے بات کر کے مسائل کا حل نکالنا ہے نہ کہ سوشل میڈیا پر بھڑاس نکالنا اور صرف ان لوگوں سے بات چیت یا مشاورت لینا جو ریلیشن شپ کی سائیکالوجی کی الف ب تک نہ جانتے ہوں۔

جب کوئی فرد ایسے عالموں کے ہاتھ چڑھ جائے تو وہ ان کی ناخوشی کو اپنے غیر میعاری مشوروں سے بڑھا کر اس حد تک ان کے اندر خوف، منفیعت اور لاچارگی کو ترغیب دے دیتے ہیں کہ مسائل کے گرداب میں پھنسا فرد ایسے اقدامات لے لیتا ہے جس کا خمیازہ وہ عمر بھر بھگتتا رہتا ہے۔

دکھ، دل گرفتگی اور ناخوشی ایسے محرکات ہوتے ہیں جو صرف ہم کو اداس اور ناامید ہی نہیں کرتے بلکہ یہ ہماری سوچ پر حملہ آور ہو کر ہم کو یہ یقین دلانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں کہ زندگی کی یہ محرومی عمر بھر جینی ہے اس کا کوئی حل نہیں۔

جبکہ یہ سوچ خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے مسائل کا حل موجود ہوتا ہے مگر ہم اپنی دانست میں خواہشات کو زیادہ فوقیت دیتے ہیں اور جب کوئی ماہر، سائیکالوجسٹ یا کوچ ایشوز کی اسیسمنٹ کر کے یہ واضح کرتا ہے کہ آپ اپنے مسائل کا حل لیں تو ہم اس کو قبول نہیں کرتے جس سے مسائل روز بروز بڑھتے ہوئے ایک سنگین رخ اختیار کر لیتے ہیں جن کا حل مشکل ہو جاتا۔

ریلشن شپ سائیکالوجی کو سمجھنا ہر کس وناکس کے بس کی بات ہرگز نہیں ہے اس لیے جب بھی کبھی ریلشن شپ کے مسائل میں الجھیں تو مستند مٹیریٹل یا کپل کونسلر کا انتخاب بہت ضروری ہے کیونکہ کونسلر کا نالج، ٹریننگ ایسے خطوط پر ہوئی ہوتی ہے جو انسانی رویوں، جذبات، مزاجات، پرسنیلٹی کے فیچرز اور ان سب کے باہمی کھیل سے پیدا ہونے والے کردار کو بخوبی نفسیاتی بنیادوں پر سمجھتا ہے اور ساتھ میں دونوں پارٹنرز کی شخصی، جذباتی اور تعلقاتی سطح کا سائنسی تجزیہ کرتا ہے تا کہ مسئلے کی نوعیت، اس کو مسئلہ بنائے رکھنے کے پس منظر محرکا ت اور اس کےحل کے لیےمینجمنٹ پلان ترتیب دیا جا سکے۔

سب سے اہم اور ضروری بات یہی ہے کہ ماہرین سے بات کی جائے اور ان کی جانچ پڑتال کے نتیجےمیں سامنے آنے والے حقائق کو قبول کیا جائے کیونکہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جو پارٹنر دوسرے پارٹنر کو مسئلے کا ذمہ دار سمجھ رہا ہوتا حقیقت میں اس کا اپنا رویہ ہی ریلیشن شپ کے بگاڑ کی وجہ بنا ہوا ہوتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ مصدقہ اسیسمنٹ کےتمام پرٹوکولز کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔

تب ہی ممکن ہو پاتا ہے کہ ریلشن شپ کو تازگی بخشی جاسکے۔

Check Also

Christmas

By Javed Chaudhry