Kisano Ke Liye Maryam Nawaz Maseeha
کسانوں کیلئے مریم نواز مسیحا
پاکستان ایک زرعی ملک ہے یہ بات جب میں چھوٹا سا تھا والد کے ریڈیو پر سنتا تھا۔ پھر ہمارے گھر میں ٹی وی آیا میں ٹیلی ویژن پر بھی یہی بات سنتا تھا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ اگر ہم اپنی زراعت پر فوکس کر لیں تو ہم ایشیاء کے ٹائگر بن سکتے ہیں ہمارے سارے مسائل حل ہوسکتے ہیں ایسے بیانات میں نے ریڈیو اخبار ٹیلی ویژن سمیت آج سوشل میڈیا پر بھی سنتا ہوں اب بات یہ ہے کہ اس زراعت پر فوکس کون کریگا؟ کسان ملکی ترقی میں کیسے کردار ادا کرے گا؟ یہ باتیں تو سب کرتے ہیں لیکن عمل کون کریگا؟
یہ بہت بڑا سوال ہے، میں یہ سب باتیں سنتا تھا لیکن زیادہ سمجھ تب آئی جب میں نے گزشتہ سال سے زراعت میں دلچسپی لینا شروع کی، میں نے کچھ اپنی زمین اور کچھ رشتے داروں کی زمین کا ٹھیکہ طے کیا اور اللہ کا نام لیکر آغاز کر دیا، لیکن میرے پاس ٹھیکہ پر لی ہوئی زمین کیلئے سرمایہ نہیں تھا کہ میں انویسٹ کر سکوں۔ میں نے کچھ بنک کی طرف رجوع کیا قرض لینے کیلئے لیکن وہاں کڑی شرائط کے ساتھ سود پر قرض دیا جا رہا تھا جو کہ میرے لیے ممکن نہیں تھا۔
بنکس کے علاوہ میں نے نان پروفٹ آرگنائزیشن سے بھی رابطہ کیا لیکن وہاں سے بھی رسپانس نہیں آیا، اب چھے ماہ ہوچکے ہیں میں نے زمین ٹھیکہ پر لی ہوئی ہے اگلے چھے ماہ بعد جن سے زمین لی ہوئی ہے ان کو ٹھیکہ کے پیسے بھی دینے ہے اور گھر بھی چلانا ہے تو میں پریشان تھا کہ کیا کروں؟ میں نے پچھلی حکومتوں ریکارڈ چیک کیا کوئی خاص اسکیم جو کسان کیلئے بہترین ہو نظر نہیں آئی۔
میں سوشل میڈیا پر ایکٹیو رہتا ہوں جولائی میں پنجاب حکومت مریم نواز نے کسانوں کیلئے ایک اسکیم لانچ کی کسان کارڈ کے نام سے جب میں نے اس کی تفصیلات پڑھی تو اس کارڈ میں ایک کسان کو ایک ایکٹر کیلئے ایک لاکھ پچاس ہزار روپے دیئے جا رہے تھے۔ اتنی بڑی آفر کسانوں کیلئے شائد پہلے کسی نے نہیں دی، کسان کو اتنی بڑی انویسٹ بلا سود دینا بیشک مریم نواز کو کریڈٹ جاتا ہے ان کی اس اسکیم سے لاکھوں کروڑوں کسانوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے اور وہ اپنے فیملیز کے ساتھ ملکی ترقی میں بھی حصہ ڈال سکتے ہیں۔
اس اسکیم کے ساتھ مجھے جو پریشانی لاحق تھی وہ بھی دور ہوگئی میں نے بھی اپلائی کردیا اور آج الحمد اللہ میں نے اپنے ضلعی زراعت آفس سے اپنا کارڈ وصول کر لیا اور اب میں اس کارڈ کے ذریعے فصل کی کاشت، کھاد، بیج اور ادوایات کی ٹینشن سے فری ہوگیا ہوں، اب میں فصل پر محنت کروں گا چھے مہینے بعد فصل اٹھانے کے بعد کارڈ سے استعمال شدہ پیسوں کو حکومت کو واپس کردوں گا اور ملکی ترقی میں جو میرا حصہ ہوگا وہ ادا کروں گا۔
میرے خیال میں بلا تفریق اگر کسی حکومت کی عوام کیلئے اچھی منصوبہ بندی یا اسکیم ہے تو ہمیں اسے سراہنا بھی چاہیے اور حکومت کی اس طرح کاوشوں کو سپورٹ بھی کرنا چاہیے تاکہ وہ اس طرح کی دیگر اسکیوں پر سوچ بچار کریں، میری یہ تحریر کسان بھائیوں کیلئے ہے کیونکہ وہ اس تحریر میں ایک کسان کو جو مشکلات ہوتی وہ اچھے طریقے سے سمجھ سکیں گا۔