Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Taimoor Khattak
  4. Kalabagh Dam Banayen

Kalabagh Dam Banayen

کالاباغ ڈیم بنائیں

حالیہ بارشوں سے جو پاکستان کے صوبے بلوچستان اور پنجاب کے جنوبی اضلاع میں تیز بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی کے باعث سیلابی صورتِ حال بنی ہوئی ہے بیان کرنا مشکل پڑ رہا ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق ضلع لسبیلہ سمیت صوبے کے کئی اضلاع میں اب تک 111 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اور حالیہ بارشوں سے چھ ہزار سے زائد مکانات کو مکمل یا جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔

اور حالیہ سیلابی صورتِ حال کے باعث صوبہ بھر میں 565 کلومیٹر سڑکوں کو نقصان پہنچا، نو مقامات پر پل ٹوٹ گئے، 712 مویشی ہلاک ہو گئے جب کہ ایک لاکھ 97 ہزار ایکٹر پر مشتمل زرعی زمینوں کو نقصان پہنچا ہے۔ اور اسی طرح جنوبی پنجاب کے ڈویژن ڈیرہ غازی خان میں حالیہ بارشوں سے 21 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ 27 ہزار ایکڑ سے زائد فصلیں تباہ ہوئی ہیں۔ 148 کلومیٹر کی 37 مختلف روڈ اور ایک ہزار سے زائد عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔

ان تمام تر نقصانات کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر جو بلوچستان اور جنوبی پنجاب سے ویڈیوز کے ذریعے لوگوں کی آہ و بکا سنائی دے رہی تھی جس میں سیلابی ریلے کے پاس کھڑے اس لاچار بزرگ شخص کا رونا جس میں وہ اپنے پیارے بچوں کے لیے عالم انسانیت اور حکومت سے رو رو کر التجاء کرتا ہے کہ کوئی ہے "جو میرے بچوں کو بچا لیں"، مجال ہے کہ کوئی اس وقت اس کی مدد کو پہنچ جاتا۔

حقیقت تو یہی ہے کہ جب جنوبی پنجاب اور بلوچستان ڈوب رہا تھا تو نہ ہی حکومتی اہلکار، نہ ہی کوئی این جی او، نہ ہی کوئی بڑے نامور فلاحی ادارے، اور نہ کوئی جہاز، نہ ہی کشتیاں پہنچائی گئیں، ہر بار کی طرح یہ لوگ اپنے پیاروں، مال و زر سے ہاتھ دھو بیٹھتے مگر ہمارے حکمران جن کی ذمہ داری ہے کہ ان کیلئے پہلے سے منصوبہ بندی کریں ان کیلئے کوئی ایسا لائحہ عمل بنائیں کہ آنے والے دنوں میں ہمارے یہ پیارے وطن عزیز کے لوگ محفوظ اور خوشحال رہیں۔

لیکن اس کے برعکس ہمارے حکمران جب لوگوں پر آفتیں اور وقت نزع آیا ہے یہ حکمران اپنے اقتدار کی جنگ میں مصروف ہیں، اگر آج ہمارے وطن عزیز کے حکمران اپنی ذاتی مقاصد کو ایک طرف رکھ دیں اور کالا باغ ڈیم کیلیے ایک بار پھر منصوبہ بندی کر لیں تو یقیناً آنے والے دنوں میں ہم ہر بحران سے نکل سکتے ہیں، کالا باغ ڈیم حکومت پاکستان کا پانی کو ذخیرہ کر کے بجلی کی پیداوار و زرعی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے ایک بڑا منصوبہ ہے جو تاحال متنازع ہونے کی وجہ سے قابل عمل نہیں ہو سکا۔

اس منصوبہ کے لیے منتخب کیا گیا مقام کالا باغ تھا جو ضلع میانوالی میں واقع ہے۔ ضلع میانوالی صوبہ پنجاب کے شمال مغربی حصے میں واقع ہے۔ کالا باغ بند کا منصوبہ اس کی تیاری کے مراحل سے ہی متنازع رہا ہے۔ دسمبر 2005ء میں اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف نے اعلان کیا کہ، "وہ پاکستان کے وسیع تر مفاد میں کالا باغ بند تعمیر کر کے رہیں گے"۔

جبکہ 26 مئی 2008ء کو وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف نے ایک اخباری بیان میں کہا، "کالا باغ بند کبھی تعمیر نہ کیا جائے گا" انھوں نے مزید کہا، "صوبہ خیبر پختونخوا، سندھ اور دوسرے متعلقہ فریقین کی مخالفت کی وجہ سے یہ منصوبہ قابل عمل نہیں رہا۔ کالا باغ بند کی تعمیر کے منصوبے کے پیش ہوتے ہی پاکستان کے چاروں صوبوں خیبر پختونخوا، پنجاب، سندھ اور بلوچستان کو تلخی کا سامنا کرنا پڑا۔

اس منصوبہ کی تعمیر کے حق میں صرف صوبہ پنجاب ہے جو تمام چاروں صوبوں میں سیاسی و معاشی لحاظ سے انتہائی مستحکم ہے۔ مرکزی حکومت کی تشکیل بھی عام طور پر صوبہ پنجاب کی سیاست کے گرد گھومتی ہے۔ پنجاب کے علاوہ دوسرے صوبوں نے اس منصوبہ کی تعمیر کے خلاف صوبائی اسمبلیوں میں متفقہ قرار دادیں منظور کیں اور سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ تب سے یہ کالاباغ ڈیم منصوبہ کھٹائی میں پڑا رہا اور اس پر کوئی بھی تعمیری کام ممکن نہ ہو سکا۔

کالا باغ بند سے تقریباً 3600 میگا واٹ بجلی حاصل ہو سکتی ہے جو پاکستان کی توانائی کے مسائل ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے کافی ہے۔ یہ نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان میں ترقی کے نئے دور کا پیش خیمہ ثابت ہو گی کیونکہ پانی سے پیدا ہونے والی بجلی دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی توانائی کی نسبت انتہائی سستی ہے۔

اور کالا باغ ڈیم بننے سے سیلابی پانی کو بھی آرام سے جمع کیا جا سکتا ہے جس کے باعث ہر سال کی طرح سیلابی ریلوں سے بچا جا سکتا ہے۔ اس لیے وطن عزیز کے وسیع تر مفاد کی خاطر ہمارے حکمرانوں کو ایک بار پھر کالا باغ ڈیم کو بنانے کا بل قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پیش کرنا چاہیے تاکہ آنے والے دنوں میں وطن عزیز سیلابی ریلوں جیسی آفتوں اور بجلی جیسی بحرانوں سے محفوظ ہو سکیں۔

آخر میں پاکستانی فوج کا شکریہ جنہوں نے اس مشکل گھڑی اور آفتوں میں بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں سیلاب زدگان کی مدد کی۔ اور ان بہادر سپوتوں کو سلام جو گزشتہ روز بلوچستان میں سیلاب زدگان کی مدد کے دوران ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہوئے۔

Check Also

Jaane Wale Yahan Ke Thay Hi Nahi

By Syed Mehdi Bukhari