Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Taimoor Khattak
  4. Bache Assembly Pohanch Gaye

Bache Assembly Pohanch Gaye

بچے اسمبلی پہنچ گئے

قومی اسمبلی میں کل پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں بچوں نے بھی شرکت کی۔ قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران اراکین اسمبلی سے تلخ سوالات بھی کیے۔ اور جس انداز سے بچوں نے اسپیکر صاب کو مخاطب کیا شاید ہی ہماری تاریخ میں کسی اسپیکر کو کسی پارلیمنٹ کے ممبر نے کیا ہو اور اسکو اس انداز میں بیان کیا کہ ہمارے بڑے بڑے سیاست دان جو اپنے آپکو ارسطو سمجھتے ہیں ان کی تقریر کے ساتھ اگر موازنہ کیا جائے تو ان بچوں کی تقاریر ہزار گناہ ان کرپٹ، نااہل اور جعلی ڈگریوں والے حکمرانوں سے بہتر ہیں۔

جس طرح ان بچوں نے اپنے پیارے ہم عمر دوسرے بچوں کیلئے آواز اٹھائی جو تعلیم، کپڑا، مکان، صحت اور خوراک کیلئے در بدر پھرتے ہیں اور کسی دکان، چائے کا ڈھابہ یا کسی سڑک کنارے لیٹے ہوئے دوسروں کی مدد کیلئے انتظار کرتے ہیں کیا ان بچوں کے کوئی حقوق نہیں؟ 75 ویں یوم آزادی کے حوالے سے جن اسکول کے بچوں نے کل قومی اسمبلی میں شرکت کی تھی کیا کبھی بلوچستان، جنوبی پنجاب اور سندھ، کے پی کے، کے پسماندہ علاقوں کے بچے بھی ان ایوانوں تک رسائی حاسل کر سکیں گے؟

جواب ہمیشہ نفی میں ہو گا وجہ کیا ہے کہ ان پسماندہ علاقوں کے بچے ان تمام سہولیات سے محروم کیوں ہیں، آخر ان بچوں کے بزرگوں نے پاکستان بننے کیلئے قربانیاں نہیں دی تھی کیا؟ ان پسماندہ علاقوں کا اس وطن پر کوئی حق نہیں جو آج پاکستان میں دربدر کا شکار ہیں اور تعلیم، صحت اور روٹی، کپڑا، مکان سے محروم ہیں۔ کیا پاکستان بنانے کا مقصد صرف ان ایلیٹ کلاس کے لوگوں کو سکون پہنچانا ہے؟

ہرگز نہیں ہمارے وطن عزیز کے بانی محمد علی جناحؒ کا ہرگز اس وطن کو کسی ایک کی اجاراداری کا مقصد نہیں تھا بلکہ انکا مقصد تو بیشک اس وطن کو مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر بنانا تھا اور ایک ایسی ریاست بنانا تھا جس میں تمام انسانوں کو یکساں سلوک میسر ہو لیکن افسوس سے آج کہنا پڑ رہا ہے کہ اس وطن میں آج نہ کسی کو بولنے کی آزادی ہے نہ کسی کے حقوق محفوظ ہیں۔

ہر دوسرا شخص جس کے پاس طاقت ہے وہ اپنے سے کم تر کو اپنے اختیار میں لیے ہوا ہے۔ کیا ہم نے آزادی اس وجہ سے لی تھی کہ ہم کسی کے حقوق پر ڈاکہ ماریں گے؟ حقیت تو یہ ہے کہ آج وطن عزیز میں سب کچھ ہو رہا ہے سوائے اس کے جس کیلئے اس وطن کی آزادی حاصل کی تھی اور آج ہم جس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں پر دوست ممالک اور آئی ایم ایف جیسے ادارے سے پیسے لیکر اپنی ملک کی چکی کو چلانا پڑتا ہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران 13 سال کے بچے علی اکبر ہاشمی قائد حزب اختلاف کی کرسی پر بیٹھے اور وزیر تعلیم سے سوال کیا کہ بچوں کی بڑی تعداد آئین کے آرٹیکل 25 اے کے باوجود سکولوں میں کیوں نہیں ہے، قومی اسمبلی نے بچوں پر تشدد کا بل پاس تو کر دیا ہے لیکن اس پر عمل درآمد کیوں نہیں کرایا جا رہا؟ علی اکبر نے سوال کیا جناب اسپیکر ملک بھر میں کھیلوں کے میدانوں پر پلازے بنانے کی اجازت دے کون رہا ہے؟

اور ٹیلیویژن چینلز پر تفریحی پروگرام پیش کرنے کے حوالے سے پابندی عائد کیوں نہیں کی جا رہی؟ بیشک علی اکبر نے حزب اختلاف کی سیٹ کا حق ادا کر دیا اور ایسے سوالات کی بوچھاڑ کر دی شاید ایسے جرات مندانہ سوال ہمارے ڈمی اپوزیشن راجہ ریاض کبھی بھی نہ کر سکے۔ بیشک ان تمام تر بچوں نے 75 ویں یوم آزادی کے حوالے سے اپنا حق ادا کر دیا اور ان معصوم بچوں کی آواز تمام لوگوں اور برسرِ اقتدار حکومت کو پہنچا دیا۔

ملک بھر میں اتوار کو مادر وطن کا 75 واں یوم آزادی شایان شان طریقے سے منانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، شہری مختلف علاقوں میں لگے سٹالز سے قومی پرچم اور مختلف چیزیں خریدنے میں مصروف ہیں اور شہریوں کا اپنے گھروں کو جھنڈیوں اور قومی پرچموں سے سجانے کا سلسلہ جاری ہے۔ گلیوں اور بازاروں کو بھی 14 اگست کی آمد پر دھوم دھام سے سجایا جا رہا ہے۔

اہم سڑکوں پر جشن آزادی کے حوالے سے مختلف اشیاء کے سٹالز لگائے جا رہے ہیں جہاں بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کا جوش بھی قابل دید ہے۔ بیشک ہم کو اس عظیم نعمت کا شکر ادا کرنا چاہیئے اور اس کے ساتھ ہم کو اپنے قائداعظم محمد علی جناحؒ اور خواب پاکستان کے مالک علامہ اقبالؒ کے طرز کا پاکستان بنانے کی کوشش کرنی چاہیئے اور اس بات کا عہد کرنا چاہیئے کہ ہم اپنی زندگی میں صرف باتوں کی حد تک ہی نہیں بلکہ عملی زندگی میں بھی اپنے رہنماؤں کی پیروی کرنا چاہیئے۔

Check Also

Lucy

By Rauf Klasra