Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Tahira Kazmi
  4. Laal Goli, Neeli Goli, Pistol Ki Goli, Incel Aur Sana

Laal Goli, Neeli Goli, Pistol Ki Goli, Incel Aur Sana

لال گولی، نیلی گولی، پستول کی گولی، انسل اور ثنا

"مجرم ثناء یوسف سے بار بار رابطہ کرتا رہا لیکن ثناء یوسف انکار کرتی رہی۔ اس سے قبل ملزم ثناء یوسف کے گھر آیا لیکن آٹھ گھنٹوں تک انتظار کے باوجود ملاقات نہ ہوسکی۔

29 مئی کو ثناء کی سالگرہ کے روز بھی ملاقات کی کوشش کی گئی لیکن ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ وقوعہ کے روز ملزم نے ملاقات کی کوشش کی لیکن ناکامی کی صورت میں اس نے گھر میں گھسنے کی منصوبہ بندی بنائی اور پھر یہ وقوعہ پیش آیا۔

آئی جی اسلام آباد کے مطابق ملزم ثناء یوسف سے دوستی کرنا چاہتا تھا جبکہ وہ مسلسل انکار کرتی رہی"۔

لیجیے جناب آ پہنچی ہمارے ہاں بھی وہ بیماری جس کا نام Incel ہے۔

خود کو انسل Incel سمجھنے والا مرد یا لڑکا شدید احساس کمتری کا شکار ہوتا ہے کہ کوئی بھی لڑکی اسے گھاس کیوں نہیں ڈال رہی؟ وہ اس کی پیشقدمی کو قبول کرتے ہوئے اس کی محبوبہ کیوں نہیں بن رہی؟ اس مرد یا لڑکے کے خیال میں اس لڑکی کو کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ اسکی محبت یا جنسی پیش رفت کو رد کرے۔ ایسا کرنا اس مرد/لڑکے کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ اس کی محبت شدید نفرت میں بدل جاتی ہے اور وہ اس لڑکی کو مزا چکھانے کا سوچتا ہے۔

کیسا مزا؟ وہی جو ثنا یوسف نے زندگی کی بازی ہارنے کی صورت میں چکھا۔

دو ہزار بائیس میں ایک ریسرچ سائیکٹری کے ایک جرنل میں چھپی جسے نیشنل لائیبریری آف میڈیسن میں بھی جگہ ملی کے مطابق انسل کی آئیڈیالوجی کی اس طرح وضاحت کی گئی:

1- جو اس بات پہ فرسٹریٹڈ محسوس کریں کہ لڑکیاں صرف پڑھے لکھے اور اچھے سٹیٹس کے مردوں سے تعلق بناتی ہیں۔

2- جنہیں یہ گلہ ہو کہ لڑکیاں ان کی پیش قدمی قبول نہ کرتے ہوئے انہیں مسترد کیوں کرتی ہیں؟

3- وہ مرد جو فیمنزم سے نفرت کرتے ہوں۔

آپ کو یہ سن کر حیرت ہو کہ انٹرنیٹ کی دنیا میں انسل مردوں کے گروہ بن چکے ہیں جو ہر وقت یہ بحث مباحثہ کرتے ہیں کہ فیمنزم نے عورت کو اتنی جرات دی کہ وہ اپنے لیے اپنی مرضی کا مرد چنے اور اپنی مرضی سے جنسی تعلق بنائے یعنی میرا جسم، میری مرضی کو پریکٹس کرے۔

جبکہ ان مردوں/لڑکوں کے مطابق جنسی تفاوت کو ختم کرنے کی چنداں ضرورت نہیں۔ عورتوں/لڑکیوں کے دماغ میں بھرا خناس نکالنے کے لیے بہت ضروری ہے کہ ان کو ریپ کیا جائے، ڈنڈے کے زور پہ مطیع بنا کر جنسی تعلق قائم کیا جائے اورپدرسری کے مرد حاکمیت قوانین کو نہ چھیڑا جائے۔ انسل مردوں/لڑکوں کا خیال ہے کہ وہ جس سے بھی چاہیں جنسی تعلق قائم کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

انسل مرد انٹرنیٹ کی دنیا کا ایک اہم اور پھیلتا ہوا گروہ ہیں اور خاص اشاروں کی مدد سے یہ بات کرتے ہیں۔ ان اشاروں میں ایک اہم علامت لال گولی اور نیلی گولی ہیں۔ یہ اشارہ فلم میٹرکس سے لیا گیا جو انیس سو ننانوے میں ریلیز ہوئی۔

انسل کے مطابق لال گولی گروپ میں وہ مرد/لڑکے ہیں جن کی محبت اور جنسی تعلق ٹھکرا کر لڑکیاں یہ ثابت کرتی ہیں کہ فیصلے کی طاقت ان کے ہاتھ میں ہے اور نیلی گولی کا گروپ ان مردوں کی نشان دہی کرتا ہے جنہیں لڑکیاں قبول کرتی ہیں۔

جب مرد خود کو لال گولی سے متعارف کروائیں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ذہنی طور پہ اس بات کو قبول کر چکا ہے اور اب کچھ بھی کر سکتا ہے۔

لال گولی والے جب کسی انتہا پہ پہنچ جائیں تو خود کو کالی گولی گروپ میں ڈال دیتے ہیں جس کے مطابق اب کچھ نہیں ہو سکتا اور انتہائی قدم اٹھانا ہی ٹھیک راستہ ہے۔

اس طرح سے انسل Incel کے تصور نے جنسی تعلق کو ایک کھیل بنا دیا ہے جس میں درپیش چیلنجز پہ مردوں نے قابو پانا ہے۔

کچھ عرصہ پہلے نیٹ فلکس پہ ایک فلم اڈولیسنس کے نام سے ریلیز ہوئی جس میں تیرہ سالہ لڑکا اپنی کلاس فیلو کو اس لیے قتل کرتا ہے کہ وہ اس کی محبت کا جواب محبت سے کیوں نہیں دے رہی؟

ایک بات تو ثابت ہوگئی کہ لڑکی چاہے مغرب میں ہو یا مشرق میں، کہیں بھی محفوظ نہیں۔ مرد کے مسوجنسٹک رویے نے جنگل کی یاد تازہ کروا دی ہے جب غار کلچر کے مطابق عورت کی ملکیت کا فیصلہ مرد کی طاقت پہ ہوتا تھا۔ غار ختم ہو گئے، مرد کی طاقت کو فیمنزم نے چیلنج کرنا شروع کر دیا اور اب مسوجنی طرح طرح کے روپ میں سامنے آرہی ہے جس کے مطابق اگر میں تمہیں حاصل کرنا چاہوں تو تمہاری یہ مجال کہ مجھے انکار کروں، چہ پدی چہ پدی کا شوربہ!

اسلام آباد میں قتل ہونے والی بچی کا ایک نوعمر لڑکے کے ہاتھوں قتل انسل کی ایک کلاسیک مثال ہے۔ لیکن ان سب کے لیے لمحہ فکریہ بھی جو اکسیویں صدی کی دنیا میں سانس لیتے ہیں مگر خود قرون وسطی کی دنیا میں جینے کی خواہش رکھتے ہیں۔

عورت کو چاردیواری میں قید کرکے بھی مسئلہ تو حل ہوگا نہیں۔ کوئی تو چاہئیے نا جس سے جنسی تعلق بنا کے لطف اٹھایا جائے۔ سو ڈریے اس وقت سے جب ہر عورت کی زبان پر نہیں نہیں ہو۔

وہ مرد جو لڑکیوں کا ٹک ٹاکر ہونے پہ ٹھٹھے لگاتے ہوئے کہہ رہے ہیں وہ اس بات سے ڈریں کہ کل ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ان کا ٹین ایجر بھائی یا بیٹا جیل کی دیواروں کے پیچھے بیٹھا ہو۔

عورت کو ارزاں سمجھنے کی نفرت، میراجسم میری مرضی والیوں کو واصل جہنم کرنے کی خواہش رکھنے والوں سے یہ کہنا ہے کہ دیکھیے کہیں جہنم کے ایندھن کا حصہ آپ کے پیارے نہ بن جائیں۔

ہم ہر خاص و عام کو سمجھائے دیتے ہیں!

Check Also

Hum Mein Se Log

By Najam Wali Khan