Saturday, 18 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syeda Narjis Kazmi
  4. Sialkot Police Haqaiq Maskh Kyun Kar Rahi Hai?

Sialkot Police Haqaiq Maskh Kyun Kar Rahi Hai?

سیالکوٹ پولیس حقائق کیوں مسخ کررہی ہے؟

9 جولائی کی رات بقر عید سے ایک روز قبل رتیاں سیداں میں ہونے والے دوہرے قتل کی واردات میں بھتیجا قاتل؟ اگرچہ پولیس یہ دعوی کر رہی ہے کہ انہوں نے عمران حیدر کے اصل قاتل یعنی اس کے بھتیجے مہروز کو گرفتار کر لیا ہے اور کام ختم۔ مگر اس کیس میں بہت سے سقم ہیں جنہیں دور کرنا ضروری ہے۔ چلئے اس حوالے سے پولیس کا کام تھوڑا آسان کئے دیتی ہوں۔

قاتل مہروز دعوی دار ہے کہ اس نے عمران حیدر اور اس کی بیوی کا قتل تن تنہا کیا مگر اس نے جو بیان پولیس کو دئیے ہیں اس میں وہ کچھ اور لوگوں کا بھی نام لے رہا ہے جنہوں نے اسے اس قتل کیلئے اکسایا بھی اور قتل میں مدد بھی کی۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ فرد واحد کا کام نہیں بلکہ پیشہ ورانہ قاتلوں کا ایک منظم گینگ اس میں شروع سے آخر تک ملوث رہا ہے۔ جس کا سرغنہ علی پسٹل یا پستول ہے(نام تو دیکھیں پستول)۔

اسی گینگ کے زریعے مقتول عمران حیدر کے گھر کی باقاعدہ نگرانی کی جارہی تھی اور قاتل مہروز کو عمران حیدر کی ایک، ایک حرکت سے آگاہ کیا جا رہا تھا۔ اس کیس میں وہی سرغنہ علی پسٹل جو کہ خود ایک جرائم پیشہ شخص ہے اور اس کے اس وقوعہ میں ملوث ہونے کے بین ثبوت بھی موجود ہیں۔ اسی کی راہنمائی میں مہروز نے یہ واردات انجام دی۔ مقتول نے اپنے بیان میں خود کچھ بندوں کا نام لے کر اعتراف کیا ہے کہ یہ لوگ مجھے ایک، ایک پل کی خبر دیتے تھے کہ مقتول عمران حیدر کہاں جا رہا ہے، کہاں سے آ رہا ہے یا اس کے گھر کے اندر کون لوگ آ جا رہے ہیں اور کیا سرگرمیاں چل رہی ہیں۔

عمران حیدر کے مبینہ قاتل مہروز کے بیان کے مطابق جس وقت میں عمران حیدر کو قتل کرنے گیا تو میرے ہاتھ خوف سے کانپ رہے تھے۔ اس کے ہاتھ قتل سے پہلے ہی کیوں خوف سے کانپنا شروع ہو گئے؟ حالانکہ اسے جوابی حملے کے حوالے سے اطمینان تھا کہ اس کا مقابلہ نہیں کیا جائے گا۔ دیکھا جائے تو قاتل کے خوف سے کانپنے کی وجہ سے صاف پتہ چل رہا ہے کہ نہ تو وہ طیش میں تھا اور نہ ہی وہ اس قتل کے حق میں تھا۔ تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر اس نے قتل کیوں کیا اور اسے مدد کیوں فراہم کی گئی۔

پورے کیس کو دیکھنے کے بعد یہ بات ہی صاف سمجھ آجاتی ہے کہ یہ قتل باقاعدہ ایک منصوبے کے تحت ہوا اسے اس کام پر اکسایا گیا تھا۔ مہروز قطعا بھی اس قتل کے حق میں نہیں تھا۔ وہ حاجی پورہ میں بیٹھا تھا اور اسے ہر حوالے سے معلومات بہم پہنچائی جا رہی تھیں۔ بقول مہروز قتل سے قبل شام پانچ سے 6بجے کے درمیان اسے علی پسٹل کا فون پہنچتا ہے کہ عمران حیدر اپنی بیوی کیساتھ عید کی شاپنگ کیلئے گھر سے نکل آیا ہے تم جلدی ادھر پہنچو۔

مہروز کے مطابق واردات کا سوچ کر میرے ہاتھ کانپ گئے میں نے سوچا کہ بہتر یہی ہے کہ میں پہلے پیسوں کیلئے اپنے چچا (مقتول عمران حیدر) سے خود بات کر لوں میں ان کے گھر کے قریب پہنچا تو مجھے میرا ایک رشتہ دار لڑکا ملا اس نے مجھے کہا کہ تمہارا چچا تمہیں کبھی پیسے نہیں دے گا اس نے ڈھائی لاکھ کی گائے قربانی کیلئے خریدی ہے اور وہ خود تو عیاشیاں کر رہا ہے اور تمہیں ایک دھیلا نہیں مل رہا۔ میں بہت دلبرداشتہ ہوا میں گھر واپس آگیا تو علی پسٹل کی کال پھر موصول ہوتی ہے۔

وہ مجھے کہتا ہے کہ: "مہروز کدھر رہ گئے ہو میں کب سے تمہارا انتظار کر رہا ہوں جلدی سے راشد پان شاپ ہرڑ پہ آ کر کھڑے ہو جاو ادھر سے ہی تمہارے چچا نے اپنے محلے کیلئے داخل ہونا ہے"۔

مجھے راشد پان شاپ کا پتہ نہیں تھا کدھر ہے تو میرے استفسار پہ علی پسٹل نے بتایا کہ ہرڑ کے پاس جو چنگی ہے اس کے پاس ایک ہی پان کی دکان ہے اس کے پاس آ کر کھڑے ہو جاو گاوں کا واحد رستہ وہی ہے وہیں سے گزر کر اس نے گاوں میں داخل ہونا ہے۔ تم اسے آرام سے قتل کر سکتے ہو۔

مہروز کے پولیس کو دئیے گئے بیان کے مطابق جب میں علی پسٹل کے بتائے ہوئے پتے پہ پہنچا تو میری ہمت جواب دے چکی تھی مگر علی پسٹل مجھے اس معاملے سے الگ ہونے نہیں دے رہا تھا وہ اور اس کے ساتھ ملے ہوئے کچھ اور لوگ مجھے اس قبیح فعل کی طرف دھکیل رہے تھےکہ ہر صورت تم نے اپنے چچا کا کام تمام کرنا ہے۔ جیسے ہی اپنے چچا کی گاڑی آتے ہوئے دیکھی میں نے اس کا پیچھا کرنا شروع کر دیا خوف سے میرے ہاتھ پاوں کانپنا شروع ہو گئے۔ آگے کی مکمل کہانی پولیس کے پاس موجود ہے۔ پولیس بہتر تفتیش کر سکتی ہے اور یقیننا کر رہی ہوگی۔ ورنہ ہمیں تو اپنی صحافتی ذمہ داریاں کسی نہ کسی طرح نبھانی ہی ہیں۔

پولیس سے اپنا سوال پھر دوہرانا چاہوں گی کہ علی پسٹل جو کہ اس کیس میں بنیادی کردار ہے وہ اس وقت کدھر ہے؟ پولیس "قربانی کے بکرے" کو چھوڑ کر اصل مجرم کی طرف کیوں نہیں ہو رہی؟ اسے کس بنیاد پہ چھوٹ ملی ہوئی ہے قاتل کے بیانات کی تصدیق جیو فرانزک سے ممکن ہے تو ابھی تک فون کالز کی جیو فرانزک کیوں نہیں کی گئی۔ علی پسٹل اگر اس قتل میں ملوث ہے تو کس کے کہنے پہ ملوث ہے۔ عمران حیدر کو قتل کروانے میں اس کے کیا مفادات تھے۔ جبکہ نہ تو اس کی مقتول سے کوئی ذاتی دشمنی تھی نہ ہی کوئی لین دین تو پھر یہ قتل اس نے کیوں کروایا۔ یہ وہ اہم سوالات ہیں جس کی جوابدہ سیالکوٹ پولیس ہے۔ امید ہے جلد ہی جواب بھی موصول ہو ہی جائے گا۔

Check Also

Tehreek e Azadi e Kashmir Par Likhi Gayi Mustanad Tareekhi Kitaben

By Professor Inam Ul Haq