Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syeda Narjis Kazmi
  4. Aaj Ka Daur

Aaj Ka Daur

آج کا دور

آنے والا دور ہماری نسلوں کیلئے روشنیوں کے جگنو لئے آئے گا۔ آج کے بچوں کا مستقبل بہت محفوظ ہے۔ ہمارے بچپن میں جس طرح ہمیں تعلیم دی جاتی تھی وہ تمام نظام فرسودہ ہو چکے ہیں۔

آپ کسی بوڑھے ٹیلر ماسٹر کے پاس کپڑے سلوانے جاو وہ شاگردوں کو جھڑکتے ہوئے کہتا ہے کہ تم کیا سمجھتے ہو ایک دن میں استاد بن جاؤ گے۔ ہمارے استاد نے ہمیں ایک سال میں صرف سوئی میں دھاگہ ڈالنا سکھانے میں لگا دیا۔ استاد جیسا بننے کیلئے استاد کی عمر کو پہنچنا ضروری ہے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے ساری جوانی دھکے کھاتے گزار دو اور بڑھاپے میں آ کر کاریگری کا تمغہ گلے میں سجا لو۔

ایسے ٹیلر ماسٹر، مستری، مکینکس کی نیا پار لگ چکی ہے۔ یو ٹیوب نے ہر ہنر کیلئے ماہرین فراہم کر دئیے ہیں آج گھر بیٹھے سارے کام آپ خود کر سکتے ہیں میرے بھائی بھی کسی مکینک، پلمبر یا الیکٹریشن کو گھر نہیں لاتے اپنے کام ٹائم نکال کر خود ہی کر لیتے ہیں۔

آج کا دور تیزی سے ترقی کرنے کا دور ہے۔ آج پاکستان میں بیٹھا کوئی نوجوان یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں کوئی بھی کام بغیر پیسے کے نہیں سیکھے جا سکتے اور بھئی نیت تو کر لو۔ جو کام آتا ہے اسے استعمال میں لاو۔ مجھے دیکھیں وائس اوور یا وائس ایکٹنگ کی مہارت میرے پاس تھی دنیا بھر کے انگریزوں کی بنائی ویب سائٹس پہ مغز ماری کرکے خود کو اینٹر کر ہی لیا نا میں نے؟

میری آئی ڈی میں بڑے، بڑے فنکار گلوکار موجود ہیں جانتے ہیں ان ویب سائٹس پہ ان کیلئے بہت کام ہے۔ وہ اتنی مغز ماری کیوں نہیں کرتے میں نام بھی بتاتی ہوں کسی نے کوشش کی انہیں کھول کے دیکھیں ان ویب سائٹس کو سمجھیں مجھے بھی تو اپنا سیٹ اپ بناتے چند مہینے لگ گئے آپ بھی لگا لیں۔

یہی حال ہر شعبے کے نوجوانوں کا ہے کسی نوجوان نے اپنے ہنر میں مہارت اور استعمال کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ یہ دور اپنی آنکھیں کھولنے اور دماغ کو استعمال کرنے کا ہے۔

موسیقار کہتے ہیں سیکھتے، سیکھتے عمریں گزار دیں انگلیاں ٹیڑھی ہوئیں تو ہی سر کے دریا بہنے شروع ہوئے۔ آج کے دور میں سائنسی ترقی آپ کی عمر کھائے بغیر اور انگلیاں ٹیڑھی کئے بغیر صرف 5 ہفتوں میں کسی بھی ہنر کا ماہر بنانے کا دعوی کرتا ہے تو سلام کریں آج کے دور کے مشینی استادوں کو جنہیں ہم سے کوئی لالچ یا غرض نہیں ہے۔ ہاں گوشت پوست کے استادوں سے بچیں جن کا طمع و لالچ نوجوانوں کی عمریں کھاتا رہا۔

Check Also

Baat Kahan Se Kahan Pohanch Gayi, Toba

By Farnood Alam